یورپی یونین کے رکن ممالک، سرحدوں کی نگرانی سخت
13 مئی 2011جمعرات کو برسلز میں ہونے والے یورپی یونین کے وزرائے داخلہ کے اجلاس میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ شینگن زون میں آزادانہ سفر کی سہولت کو محدود نہیں کیا جائے گا۔ قبل ازیں شینگن زون میں آزادانہ سفر کی سہولت کو محدود کرنے کے لیے بدھ کو ایک منصوبہ پیش کیا گیا تھا، جس کے تناظر میں یورپی یونین کے حکام شینگن زون میں شامل ممالک کو عارضی طور پر بارڈر کنٹرول بحال کرنے کی اجازت دے سکتے تھے۔
ہنگری کے وزیر داخلہ Sandor Pinter کا کہنا تھا، یونین کی حدود کے اندر لوگوں کی آزادانہ نقل و حرکت یونین کی ایک کلیدی کامیابی ہے اور ہم اس بنیادی کامیابی کی حفاظت کریں گے اور اسے برقرار رکھیں گے۔
قبل ازیں یورپی یونین کی سربراہ برائے داخلہ امور سسیلیا مالمسٹروم کا کہنا تھا کہ تارکین وطن کے حالیہ مسئلے پر قابو پانے کا ایک طریقہ ناگزیر حالات میں اندرونی سرحدوں کی بحالی ہو سکتا ہے۔ انہوں نے کہا، ’ایسا کرنا اس وقت ضروری ہو سکتا ہے، جب بیرونی سرحدوں کے کسی حصے کو غیرمتوقع دباؤ کا سامنا ہو۔‘
یورپی کمیشن بھی کسی حد تک شینگن معاہدے میں اصلاحات کا حامی ہے۔ لیکن ایسا شینگن معاہدے میں شامل 25 ملکوں کی رضامندی کے بغیر ممکن نہیں ہے، کیونکہ کوئی بھی فیصلہ تقریباﹰ چار سو ملین یورپی باشندوں کو متاثر کرے گا۔ دوسری جانب ڈنمارک کو اپنی سرحدوں پر یکطرفہ طور پرچیکینگ کے عمل کو سخت بنانے پر شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے۔
تارکین وطن کے حوالے سے اٹلی اور فرانس کے تعلقات بھی متاثر ہوئے ہیں۔ اٹلی نے بہت سے تارکین وطن کو عارضی رہائشی اجازت نامے جاری کر کے انہیں شینگن معاہدے کے تحت دوسرے ملکوں میں جانے کی اجازت دے دی تھی۔ فرانس اور جرمنی نے اطالوی حکومت کی جانب سے شمالی افریقی مہاجرین کو رہائشی پرمٹ دیے جانے کے فیصلے پر کڑی تنقید کی تھی۔ حال ہی میں فرانس نے عارضی طور پر اٹلی سے آنے والی ٹرینوں کو ملک کے اندر آنے سے روک بھی دیا تھا۔
رپورٹ: امتیاز احمد
ادارت: ندیم گِل