1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یورپی یونین کے رہنما ترکی پر پابندی عائد کرنے پرمتفق

11 دسمبر 2020

ترکی کی جانب سے یونان اور قبرص سے ملحق بحیرہ روم کے پانیوں میں گیس کی تلاش کے متنازعہ اقدامات کے خلاف یورپی یونین کے رہنما انقرہ کے خلاف محدود پابندیاں عائد کرنے پر متفق ہوگئے ہیں۔

Forschungsschiff Oruc Reis Türkei
تصویر: picture-alliance/dpa/I. Yozoglu

برسلز میں یورپی یونین کے رہنماؤں کی اعلیٰ سطحی کانفرنس کے دوران جمعے کے روز جاری کیے گئے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ یورپی یونین کے رہنما یونان اور قبرص کے ساحل سے دور پانیوں میں انقرہ کی جانب سے قدرتی گیس کی تلاش کے لیے غیر قانونی ڈریلنگ کی وجہ سے ترکی کے خلاف زیادہ جامع مگر محدود پابندیوں کے  ابتدائی اقدامات پر متفق ہوگئے ہیں۔

ترکی نے اگست میں قدرتی گیس کی تلاش کے لیے اپنے جہاز اورک ریز کو بحیرہ روم کے ان علاقوں میں تعینات کیا تھا جن پر قبرص اور یونان اپنا دعوی کرتے ہیں۔ ترکی کے اس اقدام سے یورپی یونین کے ساتھ سفارتی تنازعہ پیدا ہوگیا تھا۔ اس کے بعد سے ہی یورپی یونین ترکی پر خطے میں گیس کی تلاش کو بند کرنے کے لیے دباؤ ڈالنے کے اقدامات پر غور کرتی رہی ہے۔

یورپی یونین کے تازہ ترین فیصلے سے گیس کی تلاش کی منصوبہ بندی اور اس پر عمل درآمد میں شامل ترکی کی مخصوص شخصیات اور کمپنیوں کے خلاف کارروائی کا راستہ ہموار ہوگیا ہے۔ اب ان افراد اور کمپنیوں پر یورپی یونین میں سفری پابندیاں عائد کی جاسکتی ہیں اور ان کے اثاثے منجمد کیے جاسکتے ہیں۔

ترکش پٹرولیم کارپوریشن کے نائب صدر اور تیل کی تلاش سے متعلق اس کے شعبے کے ڈپٹی ڈائریکٹر پہلے سے ہی یورپی یونین کی پابندیوں کی فہرست میں شامل ہیں۔ نئی پابندیوں کے بعدمزید افراد اور تنظیمیں اس فہرست میں شامل ہوجائیں گی۔ ان افراد اور تنظیموں کے نام فی الحال نہیں بتائے گئے ہیں۔

تصویر: picture-alliance/dpa/AA/I. Yozoglu

برسلز میں جاری بیان میں کہا گیا ہے ”افسوس کی بات ہے کہ ترکی یک طرفہ کارروائی اور اشتعال انگیزی نیز یورپی یونین، یورپی یونین کے رکن ممالک اور یورپی رہنماؤں کے خلاف بیان بازی میں مصروف ہیں۔"

تاہم ترکی کے خلاف پابندیوں کی ان تجاویز میں ہتھیاروں پر پابندی یا ایسی کوئی پابندی شامل نہیں ہے جس سے ترکی کی معیشت کے بڑے شعبے متاثرہوں۔ یہ دونوں چیزیں فی الحال زیر غور ہیں۔

یورپی یونین کے اعتبار پر سوالیہ نشان

یونان، یورپی یونین سے ترکی کے خلاف زیادہ سخت اقدامات کرنے پر دباؤ ڈال رہا ہے۔ یونانی وزیر اعظم کیریاکوس متسوتاکس نے چوٹی کانفرنس سے قبل جمعرات کے روز کہا تھا کہ 'یورپی یونین کا اعتبار سوالوں کے زد میں ہے‘۔ انہوں نے مزید کہا کہ یورپی یونین کے رہنماؤں نے اکتوبر میں سابقہ چوٹی کانفرنس کے دوران وعدہ کیا تھا کہ اگر ترکی نے اپنی ہٹ دھرمی برقرار رکھی تو اس کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔

یورپی یونین کے رہنماؤں نے مستقبل میں زیادہ سخت اقدامات کے دروازے کھلے رکھے ہیں۔ انہوں نے یورپی یونین خارجہ پالیسی کے سربراہ جوسیپ بوریل کو یورپی یونین اور ترکی کے درمیان سیاسی، اقتصادی اور تجارتی تعلقات کے حوالے سے ایک رپورٹ مرتب کرنے کے لیے کہا ہے تاکہ مارچ2021 ء میں یورپی یونین کے رہنماؤں کی چوٹی کانفرنس میں انقرہ کے خلاف کارروائی میں 'توسیع کے امکانات‘ پر غور کیا جاسکے۔

اکتوبر میں منعقدہ یورپی یونین کے رہنماؤں کی پچھلی چوٹی کانفرنس میں ترکی کو مشرقی بحیرہ روم میں 'اپنی غیر قانونی سرگرمیاں روک دینے‘ کی شرط پرانقرہ کو ایک 'مثبت سیاسی یورپی یونین۔ ترکی ایجنڈے‘ کے حصے کے طور پر تجارتی اورکسٹم کی سہولیات دینے کی پیشکش کی گئی تھی۔

برسلز میں جمعے کے روز منعقدہ چوٹی کانفرنس میں یورپی رہنماؤں نے اپنے فیصلے میں کہا کہ اگر ترکی مذاکرات اور مصالحت پرآمادگی ظاہر کرتا ہے تو یہ پیشکش برقرار رہے گی۔

ترکی کے صدر رجب طیب اردوان نے بدھ کے روز نامہ نگاروں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا تھا کہ''ترکی کے خلاف پابندیاں عائد کرنے کا کوئی فیصلہ ہمارے لیے زیادہ فکرمندی کی بات نہیں ہے۔"

 دوسری طرف ترکی کے وزیر خارجہ مولود چاوش اوگلو کا کہنا تھاکہ یورپی یونین بحیرہ روم میں قدرتی گیس کی تلاش کی وجہ سے پیدا شدہ علاقائی تنازعے کو حل کرنے کے لیے 'کامن سینس‘ کا استعمال کرے۔

ج ا/  ک م  (روئٹرز، اے ایف پی، اے پی، ڈی پی اے)

آیا صوفیہ کے دروازے سب کے لیے کھلے رہیں گے، ترک صدر

03:50

This browser does not support the video element.

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں