1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یورپی یونین کے نئے صدر پولستانی اور خارجہ امور کی چیف اطالوی سیاستدان

عابد حسین31 اگست 2014

یورپی لیڈران نے ہفتے کے روز پولینڈ کے موجودہ وزیراعظم کو یورپی یونین کی صدارت کے لیے مقرر کر دیا ہے۔ اسی طرح خارجہ امور کے شعبے کی نئی سربراہ اطالوی وزیر خارجہ کو مقرر کیا گیا ہے۔

ڈونلڈ ٹسک اور فیڈریکا موگرینیتصویر: picture-alliance/dpa

یورپی یونین کی صدارت کے منصب کے لیے یورپی لیڈران نے ہفتے کے روز پولینڈ کے وزیراعظم ڈونلڈ ٹسک کو یورپی یونین کا نیا صدر مقرر کر دیا گیا ہے۔ وہ موجودہ صدر ہرمان فان رومپوئے کی جگہ لیں گے۔ اسی طرح اٹلی کی وزیر خارجہ فیڈریکا موگرینی کو خارجہ امور کے شعبے کی سربراہ مقرر کیا گیا ہے۔ وہ موجودہ چیف کبتھرین ایشٹن کی جگہ منصب سنبھالیں گی۔ اِن سیاستدانوں کے ناموں کا اعلان یورپی یونین کے موجودہ صدر ہیرمان فان رومپوئے نے کیا۔ اِن عہدوں کے لیے انتخاب یورپی یونین کے اجلاس میں کیا گیا۔

ہیرمان فان رومپوئے نے اِس مناسبت سے اعلان کرتے ہوئے کہا کہ سارا تجسس اور اندازے اب ختم ہو گئے ہیں اور یورپی یونین کی نئی لیڈر شپ کی ٹیم مکمل ہو گئی ہے۔ یورپی یونین کے موجودہ صدر ہیرمان فان نے ڈونلڈ ٹسک اور فیڈریکا موگرینی کے ناموں کا اعلان کرتے ہوئے مزید کہا کہ یونین کی نئی ٹیم کو تین بڑے چیلنجز کا سامنا ہے اور اُن میں یورپی اقتصادیات، یوکرائن کا بحران اور یونین میں برطانیہ کا مقام شامل ہیں۔ رومپوئے نے سرد جنگ کے بعد یوکرائنی بحران کو براعظم کی سکیورٹی کو لاحق سب سے بڑا خطرہ قرار دیا ہے۔

یورپی یونین کے موجودہ صدر ہرمان فان رومپوئے کے ہمراہ ڈونلڈ ٹسک اور فیڈریکا موگرینیتصویر: Reuters

ڈونلڈ ٹسک اپنا نیا منصب رواں برس پہلی دسمبر کو سنبھالیں گے۔ ابھی اُن کی نامزدگی کی یورپی پارلیمنٹ سے توثیق ہونا باقی ہے۔ اُن کو جرمن چانسلر انگیلا میرکل کی بھرپور تائید حاصل ہے۔ وہ یورپ نواز ہونے کے علاوہ آزاد مارکیٹ کے حامی ہیں۔ وہ سن 2007 سے پولینڈ کے وزیراعظم چلے آ رہے ہیں۔ جرمن چانسلر میرکل کا کہنا ہے کہ ٹسک کو کئی بڑے چیلنجز کا سامنا ہو گا لیکن وہ منجھے ہوئے سیاستدان اور مضبوط یورپ نواز ہیں لہٰذا وہ چیلنجز کا سامنا کرنے میں کامیاب ہوں گے۔

یہ امر اہم ہے کہ اطالوی وزیرخارجہ فیڈریکا موگرینی کو ابتدا میں خارجہ امور کے محکمے کی سربراہی کے حصول میں مسائل کا بھی سامنا رہا۔ وہ اکتوبر میں کیتھرین ایشٹن کی مدت مکمل ہونے کے بعد اپنا عہدہ سنبھالیں گی۔ مشرقی یورپی ممالک اُن کی مخالفت کر رہے تھے۔ اِن ملکوں کے مطابق وہ کم تجربہ کار اور روس کے لیے نرم گوشہ رکھتی ہیں۔ اُن کی مخالفت کرنے والوں میں برطانیہ بھی شامل تھا۔ لیکن حالیہ ہفتوں کے دوران بعض معاملات میں اُن کی صلاحیتوں کو دیکھتے ہوئے کئی یورپی ملکوں نے اُن کی حمایت کی۔ فرانسیسی صدر فرانسوا اولانڈ کا کہنا تھا کہ انہیں یقین تھا کہ وہ اِس منصب کے لیے نامزد ہو جائیں گی۔ موگرینی یورپی سوشلسٹ حلقے سے تعلق رکھتی ہیں۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں