یورپی یونین کے وزرائے خارجہ روس پر پابندی عائد کرنے پر متفق
13 اکتوبر 2020
یورپی یونین کے وزرائے خارجہ روسی اپوزیشن لیڈر الیکسی ناوالنی کو زہر دینے کے معاملے پر روس کے خلاف پابندی عائد کرنے پر رضامند ہوگئے ہیں۔
اشتہار
یورپی یونین کے وزرائے خارجہ روسی اپوزیشن لیڈر الیکسی ناوالنی کو زہر دینے میں ماسکو کے ملوث ہونے کی وجہ سے روس کے خلاف پابندی عائد کرنے پر متفق ہوگئے ہیں۔ پیر کے روز لکسمبر گ میں یورپی وزرائے خارجہ کی ہونے والی میٹنگ میں فرانس اور جرمنی کو پابندیوں کا خاکہ تیار کرنے کی ذمہ داری سونپی گئی ہے۔
خبر رساں ایجنسی اے ایف پی نے سفارتی ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ یورپی یونین کے 27 وزراء پیر کے روز لکسمبرگ کی میٹنگ میں فرانس اور جرمنی کی طرف سے گزشتہ ہفتے پیش کی گئی تجاویز کی بنیاد پر روس کے خلاف پابندی عائد کرنے کے لیے اقدامات شروع کرنے پر متفق ہوگئے۔
جرمنی اور فرانس دونوں کا کہنا ہے کہ صرف روسی حکام کے ملوث ہونے کی صورت میں ہی ناوالنی کو زہر دیا جانا ممکن تھا۔ ان دونوں ملکوں کا کہنا ہے کہ انہیں ناوالنی کے جسم میں نوویچوک نامی زہر کی موجودگی کے بارے میں کیمیاوی ہتھیاروں کی روک تھام سے متعلق عالمی تنظیم اوپی سی ڈبلیو کے دعووں پر ماسکو کی جانب سے کوئی قابل یقین وضاحت نہیں ملی۔
روس کے خلاف تاہم یہ پابندی فوری طور پر نافذ ہونے کی توقع نہیں ہے۔ پابندی سے متعلق تفصیلات کو پہلے یورپی یونین کے رکن ممالک کے ماہرین قانون کے سامنے پیش کیا جائے گا، جو اس پر غور و خوض کے بعد اس کی منظوری دے سکتے ہیں۔
الیکسی نوالنی کون ہیں؟
02:54
This browser does not support the video element.
کارروائی ہونی ہی چاہیے
کریملن کے ناقد کو مبینہ طورپر روس کی طرف سے زہر دیے جانے کے لیے ماسکو پرپابندی عائد کرنے کے حوالے سے فرانس اور جرمن کی طرف سے پیش کردہ تجویز کی یورپی یونین کے وزرائے خارجہ نے حمایت کی۔
جرمن وزیر خارجہ ہائیکو ماس نے نامہ نگاروں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ یورپی یونین کی میٹنگ میں وزراء اس بات پر متفق تھے کہ ناوالنی کو زہردینے کے معاملے پر 'کارروائی تو ہونی ہی چاہیے۔‘
ہائیکو ماس نے کہا کہ فرانس اور جرمنی نے اس سلسلے میں بعض افراد، جن پر ہماری نگاہ گئی ہے، کے خلاف پابندی عائد کرنے کی تجویز پیش کی۔ انہوں نے تاہم اس کی تفصیل نہیں بتائی۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق یورپی یونین کے سفارت کاروں کا کہنا تھا کہ تمام 27 وزرائے خارجہ میں اس بات پر بڑی حد تک اتفاق رائے پایا گیا کہ روسی جی آر یو ملٹری انٹلی جنس کے متعدد افسران کے اثاثوں کو منجمد کردیا جائے اور ان پر سفری پابندیاں عائد کردی جائیں۔
سیاسی مخالفین کو زہر دینے کی مختصر تاریخ
گزشتہ صدی کے دوران خفیہ ایجنٹوں کے ذریعے سیاسی مخالفین کو زہر دینے کے متعدد واقعات دیکھے گئے ہیں۔ تازہ ترین واقعہ روسی صدر پوٹن کے ناقد الیکسی ناوالنی کا ہے۔
تصویر: Imago Images/Itar-Tass/S. Fadeichev
الیکسی ناوالنی
روسی اپوزیشن رہنما الیکسی ناوالنی کو ماسکو جانے والی پرواز میں اچانک علیل ہونے پر فوری لینڈنگ کے بعد ہسپتال پہنچایا گیا۔ ان کے حامیوں کا کہنا ہے کہ انہیں زہر دیا گیا ہے۔ روسی صدر پوٹن کے بڑے ناقد چوالیس سالہ سابقہ وکیل ناوالنی نے سائبیریا کے علاقے اومسک کے ایئر پورٹ پر ایک کپ چائے پی تھی۔
تصویر: Getty Images/AFP/K. Kudrayavtsev
پیوٹر ورزیلوف
سن 2018 میں انسانی حقوق کے روسی نژاد کینیڈین کارکن پیوٹر ورزیلوف کو نازک حالت میں ماسکو کے ایک ہسپتال پہنچایا گیا تھا۔ انہیں مبینہ طور پر زہر اس وقت دیا گیا جب انہوں نے ایک انٹرویو میں روسی عدالتی نظام پر تنقید کی تھی۔ وہ روسی میوزیکل بینڈ ’پُوسی رائٹ‘ کے غیر سرکاری ترجمان تھے۔ انہیں بعد میں برلن کے ایک ہسپتال منتقل کر دیا گیا، جہاں ڈاکٹروں نے انہیں زہر دینے کا خدشہ ظاہر کیا تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Tass/A. Novoderezhkin
سیرگئی اسکریپل
66 سالہ سابقہ روسی جاسوس سیرگئی اسکریپل کو برطانوی شہر سالسبری کے ایک شاپنگ مال کے باہر بینچ پر بے ہوشی کی حالت میں پایا گیا تھا۔ بعد میں یہ معلوم ہوا کہ اعصاب معطل کرنے والے ایجنٹ نوویچوک کے ذریعے انہیں ہلاک کرنے کی کوشش کی گئی لیکن وہ فوری طبی امداد سے بچ گئے تھے۔ روسی حکومت نے اسکریپل کی حالت پر افسوس کا اظہار کیا تھا اور واقعے پر لاعلمی ظاہر کی تھی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Tass
کِم جونگ نام
جنوبی کوریا کے سپریم لیڈر کِم جونگ اُن کے سوتیلے بھائی کِم جونگ نام کو 13 فروری سن 2008 کے دن چہرے پر اعصاب معطل کرنے والے ایجنٹ وی ایکس کے اسپرے سے ہلاک کر دیا گیا تھا۔ چہرے پر اسپرے کا واقعہ ملائیشیائی دارالحکومت کوالالم پور کے ہوائی اڈے پر ہوا تھا۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/S. Kambayashi
الیگزینڈر لِیٹویننکو
روسی خفیہ ادارے FSB کے سابق ایجنٹ الیگزینڈر لِیٹویننکو نے منحرف ہو کر برطانیہ میں پناہ لے لی تھی۔ وہ 23 نومبر سن 2006 کو مختصر بیماری کے بعد ہلاک ہو گئے۔ بیمار ہونے سے قبل انہوں نے سابقہ سوویت یونین کے دو ایجنٹوں سے ملاقات کی تھی۔ تفتیش سے معلوم ہوا کہ انہیں تابکار پولونیم دینے سے مارا گیا تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/S. Kaptilkin
وکٹور کلاشنیکوف
نومبر سن 2010 کو برلن کے شاریٹے ہسپتال کے ڈاکٹروں نے روسی منحرف کلاشنیکوف جوڑے کے جسموں میں پارے کی بھاری مقدار کا پتہ چلایا تھا۔ وکٹور کلاشنیکوف ایک فری لانس صحافی بننے سے قبل سابقہ سوویت یونین کی خفیہ ایجنسی کے جی بی میں کرنل متعین تھے۔ انہوں نے جرمن جریدے فوکس کو بتایا تھا کہ ماسکو حکومت نے انہیں زہر دیا تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/RIA Novosti
وکٹور یوشچینکو
یوکرائنی اپوزیشن لیڈر یوشچینکو ستمبر سن 2004 میں بیمار ہو گئے۔ لیبارٹری ٹیسٹس سے پتہ چلا کہ بیماری کی بنیادی وجہ لبلبے میں زہریلے کیمیائی مواد کی موجودگی ہے۔ اس بیماری سے ان کے چہرے پر سیاہ نشان پیدا ہو گئے تھے۔ یوشچنکو کے مطابق انہیں حکومتی ایجنٹوں نے زہر دیا تھا۔
تصویر: Getty Images/AFP/M. Leodolter
خالد مشعل
پچیس ستمبر سن 1997 کو اسرائیلی خفیہ ادارے نے انتہا پسند فلسطینی تنظیم حماس کے رہنما خالد مشعل کو قتل کرنے کی ناکام کوشش کی تھی۔ مشعل کو قتل کرنے کا حکم اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے دیا تھا۔ اسرائیلی ایجنٹوں نے حماس کے لیڈر پر زہریلا اسپرے اردنی دارالحکومت عَمان میں کیا۔ مشعل اس حملے میں بچ گئے تھے۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Sazonov
جیورجی مارکوف
سن 1978 میں بلغاریہ کے منحرف جیورجی مارکوف برطانوی نشریاتی ادارے میں کام کرنے کے بعد بس اسٹاپ پر انتظار کر رہے تھے کہ ان کی ران میں اچانک کوئی نوک دار شے گُھس گئی۔ انہیں قریب ہی ایک چھتری پکڑے شخص دکھائی دیا۔ وہ چار دن بعد دم توڑ گئے۔ پوسٹ مارٹم سے معلوم ہوا کہ نوک دار شے کے ذریعے ان کے جسم میں خطرناک زہر ڈالا گیا تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/epa/Stringer
گریگوری راسپوٹین
تیس دسمبر سن 1916 کو راہب اور روحانی علاج کے ماہر راسپوٹین سینٹ پیٹرز برگ میں واقع یوسوپوف پیلس پرنس فیلکس کی دعوت پر پہنچے۔ شہزادے نے راسپوٹین کو سنکھیے زہر والا کیک کھانے کو دیا۔ اسی محفل میں انہیں سنکھیے والی شراب بھی دی گئی اور پھر بھی وہ زندہ رہے۔ بعد میں راسپوٹین کو گولی مار کر ہلاک کیا گیا تھا۔
تصویر: picture-alliance/ IMAGNO/Austrian Archives
10 تصاویر1 | 10
یہ امر اہم ہے کہ کریملن کے ناقد ناوالنی 20 اگست کو سائبیریا سے ماسکو واپس جارہے تھے کہ اچانک ان کی طبیعت خراب ہوگئی۔ بعد میں انہیں علاج کے لیے جرمنی لایا گیا اور برلن کے ایک ہسپتال میں داخل کیا گیا، جہاں وہ کوما میں چلے گئے تھے۔
جرمن فوجی لیبارٹری نے ان کے حاصل شدہ خون کے نمونے کی تجزیاتی رپورٹ میں کہا تھا کہ ناوالنی کے علیل ہونے کی وجہ روسی ساختہ زہر نووچوک کا دیا جانا تھا۔ نوویچوک بنیادی طور پر اعصابی نظام کو معطل کرنے والا ایک زہر ہے، جو روس میں تیار کیا گیا تھا۔ روسی رہنما کو زہر دینے کی تصدیق فرانس اور سویڈن کی کلینیکل لیبارٹریوں نے بھی اضافی تجزیوں کے بعد کی تھی۔ دوسری جانب روس ناوالنی کے بیمار ہونے کی ذمہ داری قبول کرنے سے انکار کرتا رہا ہے۔
الیکسی ناوالنی نے گزشتہ دنوں اپنے ایک انٹرویو میں یورپی یونین سے درخواست کی تھی کہ وہ روسی حکومت کے قریبی حلقہ امراء کے خلاف سخت اقدامات کرے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ پورے ملک کے خلاف پابندیاں عائد کرنے کا کوئی نتیجہ نہیں نکلے گا بلکہ ضرورت ان افرادکو نشانہ بنانے کی ہے جو ماسکو کے حکومتی توسط سے مالی منفعت کا حصول جاری رکھے ہوئے ہیں۔