یورپ بدر افغان مہاجرین کی وطن واپسی کا سلسلہ جاری
31 مارچ 2017مہاجرین اور وطن واپسی کی افغان وزارت کے ترجمان حافظ احمد میاخیل کے مطابق یورپ کے مختلف ممالک سے افغانستان واپس بھیجے جانے والے افغان پناہ گزینوں کی تعداد اس سال اب تک 248 ہو چکی ہے جب کہ سن 2016 میں پورے سال کے دوران ایسے افغان باشندوں کی تعداد 580 تھی۔ تاہم یورپ سے رضاکارانہ طور پر واپس اپنے وطن لوٹنے والے افغان مہاجرین کی تعداد ہزاروں میں ہے، تاہم اب یورپ بدریوں میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔
جرمنی سے افغان تارکینِ وطن کی ملک بدری متنازعہ ہو چکی ہے۔ افغان مہاجرین کی وطن واپسی کی مخالفت کرنے والوں کا کہنا ہے کہ ایسے ملک میں، جہاں طالبان شورش کے باعث حکومت ملک کے دو تہائی سے بھی کم علاقے کو کنٹرول کرتی ہے، لوگوں کو واپس بھیجنا درست نہیں۔
رواں ہفتے منگل کے روز جرمنی سے پندرہ مہاجرین ایک چارٹرڈ طیارے کے ذریعے کابل لائے گئے تھے جب کہ بدھ کے روز 19 پناہ گزین آسٹریا سے اور 10 سویڈن سے کابل پنہچے۔ افغان تارکینِ وطن کی ایک اور پرواز فن لینڈ سے افغانستان آئندہ ہفتے منگل کے روز شیڈول کی گئی ہے۔
یورپی حکومتوں کا کہنا ہے کہ واپس بھیجے جانے والے افغان باشندے پناہ کے لیے بنائے گئے سخت ضابطوں پر پورا نہیں اترتے تھے اور یہ کہ کابل جیسے بڑے شہر کافی حد تک محفوظ ہیں۔ سن 2015 میں یورپ پنہچنے والے پناہ گزینوں میں تعداد کے لحاظ سے دوسرے نمبر پر افغان باشندے تھے۔ تاہم سلامتی اور مہاجرین کے جرمنی میں انضمام کے معاملات نے اس حوالے سے سیاست دانوں کو سخت موقف اختیار کرنے پر مجبور کر دیا ہے۔
گزشتہ برس اکتوبر میں کابل حکومت کے ساتھ افغان باشندوں کو وطن واہس بھیجنے کے حوالے سے ایک معاہدہ طے پایا تھا۔ اِس معاہدے کے بعد جرمن وزارتِ داخلہ نے جرمن وفاقی ریاستوں سے اُن افغان پناہ گزینوں کی ترتیب وار ملک بدری کرنے کو کہا تھا جن کی جرمنی میں جمع کرائی گئی پناہ کی درخواستیں مسترد ہو چکی ہیں۔