براعظم یورپ کی تسخیر کرنے والے باشندوں کے لیے یورپ کے ایک کونے سے دوسرے تک پہنچنا گزشتہ پچاس سالوں سے بہت سہل اور پُر لطف بن چُکا ہے۔ انٹر ریل پاس نے یورپ بھر کا سفر آسان کر دیا ہے۔
اشتہار
حد نگاہ گھنے جنگلات، ہریالی، لہلاتے کھیت اور درختوں کا جھنڈ۔ یورپ کی سرزمین قدرت کی ان قیمتی نعمتوں سے سجی ہوئی ہے۔ صوفیا کلمپل ٹرین میں بیٹھی کھڑکی سے ان مناظر کو دیکھ رہی اور ان سے لطف اندوز ہو رہی ہے۔ زمین کی اس قدر خوبصورت تزئین کا مشاہدہ ایک انوکھا احساس ہے۔ یورو ریل کے سفر کے بارے میں وہ کہتی ہے،'' ٹرین کا سفر ہوائی جہاز کے سفر سے کہیں زیادہ حقیقی ہوتا ہے۔ مثال کے طور پر سفر کے دوران آپ باہر کی دنیا میں آنے والی تبدیلیوں کا مشاہدہ کر سکتے ہیں۔‘‘ 22 سالہ صوفیا جو انٹر ریل کا سفر بہت شوق سے کیا کرتی ہے، کو جرمن شہر زاربروکن سے سلووینیا کے دارالحکومت لبُلیانا کا سفر کرنا ہے، قریب بارہ گھنٹے کی مسافت طے کرنا ہے۔ وہ بہت پُر جوش ہے۔
انٹر ریل کی پچاسویں سالگرہ
جرمن ریل ''ڈوئچے باہن‘‘ نے انٹر ریل کی پچاسویں سالگرہ پر مبارکباد کے پیغام میں اس ریلوے سروس کی خوبیاں یوں بیان کیں،'' آزادی، دوستی ،مہم جوئی‘‘ ۔ یونی انٹر ریل کا مطلب ہے پورے یورپ کی تسخیر۔ 1972 ء میں پہلی بار اس سروس کو ایک آزمائشی مہم کے طور پر شروع کیا گیا تھا۔ جلد ہی انٹر ریل ٹکٹ نے خود کو تیزی سے یورپ میں ریل سروس کے شعبے کے ایک لازمی جُز کے طور پر منوالیا۔ اُس کے بعد سے تقریباً 10 ملین مسافر انٹر ریل پاس خرید چُکے ہیں۔ انٹر ریل ٹکٹ کی مدد سے یورپ کا سفر کرنے والے مسافر 33 یورپی ممالک کے دس ہزار سے زائد مقامات کا سفر کر سکتے ہیں۔ ان میں اٹلی، یونان اور ترکی کے مابین جہاز رانی کے راستے بھی شامل ہیں۔ انٹر ریل ٹکٹ کیساتھ سفر کا دورانیہ تین دن سے لے کر تین ماہ کے درمیان ہو سکتا ہے۔ اسی طرح ٹکٹ کی قیمت سفر کے دورانیے اور سفر کی منازل کی تعداد کے مطابق ہوتی ہے یا فرسٹ کلاس کے ٹکٹ کی قیمت کا بھی یہی حساب ہے۔ سب سے سستا انٹر ریل گلوبل پاس 185 یورو میں دستیاب ہے۔
انٹر ریل ٹکٹ دوران سفر ٹھرنے کی جگہ یا قیام کی سہولت بھی فراہم کرتی ہے۔ یورپ میں جون سے ستمبر تک مسافر بہت زیادہ سفر کرتے ہیں۔ خاص طور پر سیاحت کے شوقین افراد جنوبی اور مغربی یا وسطی یورپی ممالک کا بہت سفر کرتے ہیں۔ اسی طرح اٹلی، فرانس اور اسپین کے ساحلی علاقوں پر چھٹیاں گزارنے والوں کی بہت بڑی تعداد انٹر ریل ٹکٹ کا استعمال کرتی ہے۔ مشکل ترین مقامات: یورپ کا بلند ترین ریلوے اسٹیشن
اشتہار
آب و ہوا کے لیے موافق سفر
انٹر ریل ٹکٹ لے کر یورپ بھر کا سفر کرنے والے مسافر آب و ہوا پر بھی مثبت اثرات مرتب کرتے ہیں۔ صوفیا کلمپل خود کو انٹر ریل کی بڑی پرستار کہتی ہیں۔ ان کے اندازوں کے مطابق انٹر ریل ٹکٹ کیساتھ سفر نسبتاً سستا تو ہوتا ہی ہے ساتھ ہی مسافر '' آب و ہوا کو نقصان نہیں پہنچانے کے خوشگوار احساس کیساتھ سفر کرتے ہیں۔‘‘ صوفیا کو تاہم دو چیزیں پریشان کن لگتی ہیں۔ ایک یہ کہ سفر کے پیک سیزن میں نظام الاوقات کی پلاننگ اکثر محدود ہوتی ہے اور اس میں لچک نہیں ہوتی سفر کی منصوبہ بندی کا عمل پیچدہ ہو جاتا ہے۔ دوسرا یہ کہ بعض اوقات سیٹ ریزرویشنز یا بُکننگ بہت مہنگی ہوتی ہے جو کہ انٹر ریل ایپ کے ذریعے نہیں کی جا سکتی۔
ریل سروس کی ایک خاتون ترجمان انٹر ریل کو زندگی کا ایک ایسا احساس قرار دیتی ہیں جس کا تعلق صرف نقل و حمل سے نہیں ہوتا۔ انٹر ریل ٹکٹ سفر کے تجربے کیساتھ ساتھ انسانوں کو ایک دوسرے سے قریب لانے کا ذریعہ ہے۔ ساتھ ہی اس کے استعمال سے انسانوں کی ماحول پسند زندگی گزارنے کی خواہش بھی پوری ہوتی ہے۔
پچاسویں سالگرہ کے موقع پر رعایات
رواں برس مئی کے مہینے میں اس سال انٹر ریل ٹکٹ سروس کی پچاسویں سالگرہ کے موقع پر 50 فیصد کی رعایت دی گئی تھی۔ اس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے پانچ روز کے دوران مسافروں نے جتنی ٹکٹس آن لائن بُک کر وائیں اتنی تعداد میں اس سال کے شروع کے چار مہینوں میں ٹکٹ آن لائن بُک نہیں کیے گئے۔ جرمن ریلوے یا ڈوئچے باہن کے ایک ترجمان کا کہنا ہے کہ پچاسویں سالگرہ کی پیشکش توقعات سے زیادہ کہیں زیادہ پُر کشش تھی۔
یورپ کے دس متاثر کُن ریلوے اسٹیشن
ریل کا سفر تیز اور آرام دہ قرار دیا جاتا ہے۔ اس سفر کے دوران کئی ریلوے اسٹیشن اپنی عمارت کی وجہ سے بھی مسافروں کو لبھاتے ہیں۔ یورپ کے کئی ریلوے اسٹیشن تاریخی ہونے کے ساتھ ساتھ جدید بھی ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/D. Kalker
اینٹورپ سینٹرل اسٹیشن: ہیروں کے شہر کا موتی
بیلجیم کا بندرگاہی شہر اینٹورپ ’ہیروں کی عالمی منڈی‘ کا درجہ رکھتا ہے۔ اس کا ریلوے اسٹیشن تعمیراتی شاہکار ہے۔ انتہائی بڑے اسٹیشن کو عام طور پر ’ریلوے کیتھڈرل‘ کہا جاتا ہے۔ گزشتہ صدی کے اوائل میں تعمیر کردہ یہ اسٹیشن سیاحوں کو اپنی جانب کھینچتا ہے۔
بیلجیم ہی کے ریلوے اسٹیشن لیئیش گیئلمنزکی عمارت بھی فن تعمیر کا شاہکار ہے۔ اس کی عمارت اسٹیل، سفید کنکریٹ اور شیشے سے تعیمر کی گئی ہے۔ روشنی میں یہ ایک اور ہی طرح کا شاہکار دکھائی دیتا ہے۔ روزانہ اس اسٹیشن پر اوسطاً پانچ سو ریل گاڑیاں رکتی ہیں اور آگے بڑھ جاتی ہیں۔ یہ شہر کے مرکز سے قدرے باہر ہے لیکن ایک اہم یورپی جنکشن ہے۔ اس کا ڈیزائن مشہور ہسپانوی ماہر تعمیرات سنتیاگو کالاتراوا نے تیار کیا تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/H. Galuschka
ایمسٹرڈم سینٹرل اسٹیشن: لکڑی کے تختوں پر قائم اسٹیشن
ہالینڈ کے شہر ایمسٹرڈیم کا ریلوے اسٹیشن ایک مصنوعی جزیرے پر تعمیر کیا گیا ہے۔ اس کی بنیاد آٹھ ہزار چھ سو ستاسی لکڑی کے بھاری تختوں پر رکھی گئی ہے۔ یہ عمارت گوتھک طرز تعمیر کے دوسرے عہد کا شاہکار ہے۔ اسے گرجا گھروں کی ڈیزائننگ کرنے والے ڈچ ماہرِ تعمیرات پیٹروس کیوپرز نے تیار کیا تھا۔ اس ریلوے اسٹیشن کی عمارت قرونِ وسطیٰ کے گرجا گھر جیسی دکھتی ہے۔
تصویر: picture-alliance/imageBROKER/A. Rose
گار ڈی لیوں: دنیا کا پرشکوہ ریلوے اسٹیشن
کہا جاتا ہے کہ فرانسیسی شہر لیوں کے ریلوے اسٹیشن کو دنیا کا سب سے پرشکوہ اور حسین عمارت قرار دیا جا سکتا ہے۔ اس کا اندرونی حصہ بھی انتہائی دلآویز ہے۔ اسی طرح ریلوے اسٹیشن کی دوسری منزل پر خوبصورت ریستوران بھی مسافروں کو سکون بخشتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/imagebroker/S. Randebrock
ہیلسنکی سینٹرل اسٹیشن
فن لینڈ کے دارالحکومت ہیلسنکی کے ریلوے اسٹیشن کو ’ٹیلی وژن کا ایک ستارہ‘ خیال کیا جاتا ہے۔ اس کی عمارت کے باہر چار بڑے مجسمے نصب ہیں اور یہ مختلف اشتہاروں کی عکاسی کے لیے خاص طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔ اس ریلوے اسٹیشن کی عمارت کو فن لینڈ کے گرینائٹ پتھر سے تعمیر کیا گیا ہے۔ یہ فن لینڈ میں تعمیراتی شاہکار تصور کیا جاتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Photoshot
سینٹ پینکراس: وکٹورین شاہکار
برطانوی دارالحکومت لندن کا ریلوے اسٹیشن سینٹ پینکراس انٹرنیشنل ایک محل جیسا ہے۔ اس کے اندر بڑے ہال اورانواع و اقسام کی دکانیں و ریستوران مسافروں کے لیے خاص کشش رکھتے ہیں۔ اس اسٹیشن پر کئی ریل گاڑیاں اپنی منزل کی جانب سفر شروع کرتی ہیں۔ اس ریلوے اسٹیشن کو ’ہیری پوٹر سیریز‘ میں بھی فلمایا گیا ہے۔
تصویر: picture-alliance/imageBROKER/Foto Beck
لائپزش: اہم یورپی ریلوے اسیشن
جرمن شہر لائپزش کے ریلوے اسٹیشن کی عمارت باہر سے تقریباً تین سو میٹر چوڑی ہے۔ اس کے تیئیس پلیٹ فارم ہیں۔ یہ اسٹیشن اسی ہزار مربع میٹر پر پھیلا ہوا ہے۔ اسے یورپ کا سب سے بڑا ریلوے اسٹیشن بھی کہا جا سکتا ہے جو کئی ریل گاڑیوں کی منزل ہے۔ اس اسٹیشن پر ڈیڑھ سو کے قریب دکانیں اور ریستوران ہیں۔
تصویر: picture-alliance/imageBROKER/M. Nitzschke
بوڈا پیشٹ کلیٹی (مشرقی) اسٹیشن
ہنگری کے دارالحکومت بوڈا پیشٹ کے مشرقی ریلوے اسٹیشن کو جدید ترین تصور کیا جاتا ہے۔ اسے سن 1884 میں کھولا گیا تھا۔ یہ اپنی سہولیات اور کنٹرول کی وجہ سے جدید ترین خیال کیا گیا تھا۔ آج کل اس کی عمارت کو دیکھنے کے لیے سیاح خاص طور پر جاتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/chromorange/F. Perc
میڈرڈ اتوچا: جنگل میں انتظار گاہ
ہسپانوی دارالحکومت میڈرڈ کا اتوچا ریلوے اسٹیشن سن 1888 سے سن 1892 کے درمیانی عرصے میں تعمیر کیا گیا۔ یہ میڈرڈ کے دو بڑے اسٹیشنوں میں سے ایک ہے۔ اس کے اندر مسافروں کی انتظار گاہ ایک وسیع جنگلاتی باغ جیسی ہے۔ اس باغ میں کچھوے اور سات ہزار پودے ہیں۔ اس کی بلند چھت شیشے کے تختوں سے بنائی گئی ہے
تصویر: picture-alliance/imageBROKER/B. Boensch
لزبن کا روسیو اسٹیشن
کسی پرشکوہ ریلوے اسٹیشن کی عمارت کا وسیع و عرض ہونا ضروری نہیں۔ پرتگالی دارالحکومت کا روسیو اسٹیشن شہر کے مرکز میں واقع ہے۔ یہ قدرے چھوٹا اسٹیشن ہے لیکن پھر بھی انتہائی پرشکوہ ہے۔ اس میں داخلی دروازے گھوڑے کے پاؤں جیسے دکھائی دیتے ہیں۔ اسے سن 1880 میں تعمیر کیا گیا تھا۔ یہ اپنے طرز تعمیر میں پرتگالی تشخص رکھتا ہے۔
گرچہ ابتدائی طور پر انٹر ریل ٹکٹ کی پیشکش خاص طور سے نوجوانوں کے لیے تھی لیکن جلد ہی یہ تمام عمر کے باشندوں کے گروپوں کے لیے دستیاب ہو گئی۔ 11 سال سے کم عمر بچے مفت سفر کرتے ہیں۔ اس طرح اب بھی پورپ بھر میں انٹر ریل ٹکٹ کے 64 فیصد صارف نوجوان ہی ہیں۔