یورپ جانے کی کوشش میں بچوں سمیت گیارہ سمندر میں ڈوب کر ہلاک
12 جنوری 2020
پناہ گزينوں کی ايک کشتی ترکی اور يونان کے درميان بحيرہ ايجيئن ميں ڈوبنے سے گیارہ لوگ مارے گئے ہیں، جن میں آٹھ بچے شامل تھے۔
اشتہار
يہ واقعہ ہفتے کو ترک ساحلی شہر چشمے کے قريب پيش آيا، جو يونانی جزيرے خيوس کے پاس ہے۔ کشتی پر کل انيس افراد سوار تھے، جن میں سے آٹھ کو بچا لیا گيا۔
ان واقعات کے باوجود پناہ گزين اب بھی يورپ پہنچنے کے ليے خطرناک سمندری راستے اختيار کر رہے ہيں۔ ان لوگوں کی اکثریت افغانستان، عراق اور شام سے ہوتی ہے۔
اس تازہ واقعے ميں ہلاک ہونے والوں کی شہريت فی الحال واضح نہيں۔
پچھلے چند دنوں ميں ترکی سے يورپی ممالک ہجرت کی کوششوں ميں تيزی ديکھی گئی ہے۔
يونانی کوسٹ گارڈ کے مطابق اس سے قبل يونان اور اٹلی کے درميان بحيرہ ايونی ميں جمعے کی شب ايک کشتی ڈوبنے کے واقعے ميں کم از کم بارہ افراد مارے ہوئے۔ اس واقعے ميں اکيس افراد کو بچا ليا گيا تھا۔
يونانی حکام کے مطابق ريسکيو کی کارروائی ميں تين کشتيوں اور ايک ہيلی کاپٹر نے حصہ ليا۔ حکام نے مزيد بتايا کہ ريسکيو کی کارروائی اتوار کی صبح تک جاری رہی۔
ادھر شمالی مقدونيہ کے حکام نے بتايا ہے کہ دو مختلف واقعات ميں سامان بردار ٹرينوں ميں چھپ پر مغربی يورپ پہنچنے کی کوشش کرنے والے باسٹھ افراد کو پکڑ ليا گيا ہے۔
ايک واقعہ يونان کی سرحد کے قريب جمعے کو پيش آيا۔ چيک جمہوريہ، شمالی مقدونيہ اور آسٹريا کے بارڈر گارڈز پر مشتمل فورس نے تصديق کی کہ معمول کی چيکنگ کے دوران ايک ٹرين سے بياليس افراد کو پکڑ ليا گيا، جن ميں سے اکثر کا تعلق مراکش سے تھا۔
بعد ازاں جمعے کی شام اسی مقام پر ايک اور ٹرين سے بيس پناہ گزین پکڑے گئے، جن ميں پاکستانی، الجزائری، مراکشی اور افغان باشندے شامل تھے۔ ان افراد کو يونان کے ايک حراستی مرکز پہنچا ديا گيا ہے، جہاں سے انہيں ملک بدر کر ديا جائے گا۔
مہاجرين کی ’دوزخ‘ موريا کيمپ کے آس پاس زندگی
يونان نے گنجائش سے زيادہ بھرے ہوئے مہاجر کيمپوں کی بندش اور مہاجرين کی حراستی مراکز کے طرز کے نئے کيمپوں ميں منتقلی کا عنديہ ديا ہے۔ مہاجرين کے ليے ’دوزخ‘ سے تعبير کيا جانے والا موريا کيمپ بھی عنقريب بند کر ديا جائے گا۔
تصویر: InfoMigrants/Aasim Saleem
جن کا سب کچھ جل کر راکھ ہو گيا
انتيس ستمبر کو موريا کيمپ ميں لگنے والی آگ ميں اس افغان خاندان کا سب کچھ جل کر راکھ ہو گيا۔ چار افراد پر مشتمل يہ خاندان اب موريا کيمپ کے باہر ايک خيمے ميں گزر بسر کر رہا ہے۔ دو چھوٹے بچوں کے ہمراہ ہونے کے باوجود ان کا دعویٰ ہے کہ حکام نے ان کی کوئی مدد نہيں کی اور يہ کيمپ بھی انہيں ايک امدادی ادارے نے ديا ہے۔
تصویر: InfoMigrants/Aasim Saleem
مہلک مرض مگر راہ کوئی نہيں
پاکستانی زير انتظام کشمير سے تعلق رکھنے والے نصير احمد ہيپاٹائٹس بی کے مرض ميں مبتلاء ہيں۔ وہ اکتوبر سن 2016ء سے ليسبوس پر پھنسے ہوئے ہيں۔ نصير کی پناہ کی درخواست دو مرتبہ مسترد ہو چکی ہے اور اب انہيں کوئی امداد بھی نہيں ملتی۔ موريا کيمپ کے باہر کھڑی ايک وين ميں چار ديگر افراد کے ساتھ گزر بسر جاری ہے۔
تصویر: InfoMigrants/Aasim Saleem
اسمارٹ فون، روز مرہ کی زندگی کا اہم جزو
موريا کيمپ کی زيادہ تر آبادی نوجوان لڑکوں پر مشتمل ہے۔ اسمارٹ فون وہاں روز مرہ کی زندگی کے ليے ايک اہم جزو ہے۔ ديگر يورپی ملکوں يا آبائی ملکوں ميں اہل خانہ کی خيريت جاننی ہو يا معاملہ تفريح کا ہو، ضرورت اسمارٹ فون ہی پوری کرتا ہے۔
تصویر: InfoMigrants/Aasim Saleem
بچوں کے ليے سہوليات کا فقدان
موريا اور اس کے آس پاس کی مہاجر بستيوں ميں بچوں کے ليے سہوليات نہ ہونے کے برابر ہيں۔ يہ دو افغان بچياں اِدھر اُدھر گھوم کر اپنا دل بہلا رہی ہيں۔ اس علاقے ميں بچوں کو کيمپوں کے درميان تنگ راستوں اور سڑکوں پر اکثر ديکھا جا سکتا ہے۔ اپنے ارد گرد کی پريشانيوں سے نا آشنا ان بچوں کے چہروں پر مسکراہٹ، موريا کيمپ کے رہائشيوں کے ليے ٹھنڈی ہوا کے ايک جھونکے کی مانند ہے۔
تصویر: InfoMigrants/Aasim Saleem
جگہ کی کمی
موريا کيمپ کے سيکشن بی ميں ڈيڑھ سو بچوں کی گنجائش ہے ليکن وہاں ساڑھے پانچ سو کے لگ بھگ بچے مقيم ہيں۔
تصویر: InfoMigrants/Aasim Saleem
بالغ مرد الجھن کا شکار
موريا کيمپ کے اکثريتی رہائشيوں کا تعلق افغانستان سے ہے۔ اس تصوير ميں ايک باپ اور بيٹا کيمپ کے بيرونی ديوار سے ٹيک لگائے بيٹھے ہيں۔ مردوں کے ليے پورا پورا دن بے مقصد پھرنا الجھن کا سبب بنتا ہے۔ ان مہاجرين کو نہ تو ملازمت کی اجازت ہے اور نہ ہی يہ زبان جانتے ہيں۔ اکثر دن اسی طرح بيٹھ کر کٹ جاتے ہيں۔
تصویر: InfoMigrants/Aasim Saleem
جگہ کا فقدان
اس تصوير ميں دو افغان مہاجر لڑکے موريا کے باہر قائم ايک دکان کے باہر بيٹھ کر کھانا کھاتے ہوئے ديکھے جا سکتے ہيں۔ موريا کيمپ ميں ساڑھے تين ہزار افراد کی گنجائش ہے مگر وہاں تيرہ ہزار سے زيادہ لوگ رہ رہے ہيں۔ يہی وجہ ہے کہ آس پاس ايسے کئی مناظر ديکھنے کو ملتے ہيں۔
تصویر: InfoMigrants/Aasim Saleem
’بے ضائقہ کھانوں‘ کا متبادل
يہ موريا کے باہر قائم ايک عارضی دکان ہے۔ پھر سبزياں وغيرہ يہاں سے خريدی جا سکتی ہيں۔ جن لوگوں کو کيمپ ميں فراہم کيا جانے والا کھانا پسند نہيں آتا، وہ يہاں سے سبزياں وغيرہ خريد کر خود پکانے کو ترجيح ديتے ہيں۔
تصویر: InfoMigrants/Aasim Saleem
موريا کے ارد گرد کی مہاجر بستياں
يہ منظر موريا کيمپ کے باہر واقع مہاجر بستیوں ميں سے ايک کا ہے۔ اس سال سينکڑوں مہاجرين کی آمد کے سبب غير سرکاری بستياں بڑھ رہی ہيں، جہاں صفائی کے انتظامات کافی ناقص ہيں۔