یورپ جانے کی کوشش میں مزید سات بچے سمندر میں ڈوب گئے
9 اگست 2018
ترک حکام کے مطابق بحیرہ ایجیئن میں مہاجرین کی ایک کشتی کو پیش آنے والے ایک حادثے کے نتیجے میں سات بچے اور دو خواتین ڈوب کر ہلاک ہو گئے۔ اس سمندری راستے سے مہاجرین غیر قانونی طور پر ترکی سے یورپ جانے کی کوشش کرتے ہیں۔
اشتہار
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس نے نو اگست بروز جمعرات بتایا کہ ترک ساحلی علاقے میں مہاجرین کی ایک کشتی الٹ گئی، جس کی وجہ سے اس میں سوار نو افراد ڈوب گئے۔ ان میں سے سات بچے تھے اور دو خواتین۔
یہ حادثہ بحیرہ ایجیئن کے پانیوں میں رونما ہوا۔ ترکی میں موجود مہاجرین اسی سمندری راستے سے غیرقانونی طور پر یونان جانے کی کوشش کرتے ہیں۔
ترکی کی سرکاری نیوز ایجنسی انادولو نے مقامی حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ جمعرات کی صبح پیش آنے والے اس حادثے کے بعد فوری امدادی کارروائی کی وجہ سے چار افراد کو بچا بھی لیا گیا۔ مقامی حکام کے مطابق کچھ افراد کے لاپتہ ہونے کی بھی خبر ہے اور امدادی کارکن ان کی تلاش جاری رکھے ہوئے ہیں۔
بتایا گیا ہے کہ ترکی کے ساحلی علاقے کوشاداسی کے پانیوں میں ایک ربر کی کشتی کے حادثے کی اطلاع ملی، جس کے بعد ترکی ساحلی محافظ فوری طور پر وہاں پہنچ گئے۔
اس حادثے میں ہلاک ہونے والے افراد کی قومیتوں کے بارے میں ابھی تک کوئی معلومات حاصل نہیں ہو سکیں۔ تاہم یہ تصدیق کر دی گئی ہے کہ یہ افراد ایک غیر محفوظ کشتی کے ذریعے ترکی سے یونان جانے کی کوشش میں تھے۔
ترکی اور یورپی یونین کے مابین مہاجرین سے متعلق ڈیل کی وجہ سے ترکی سے یونان جانے والے مہاجرین کی تعداد میں کمی واقع ہوئی ہے۔ تاہم پھر بھی کئی ایسے واقعات رپورٹ ہوتے رہتے ہیں، جن میں مہاجرین غیر قانونی طور پر بحیرہ ایجیئن عبور کر کے یونان پہنچنے کی کوشش کرتے ہیں۔
میڈیا رپورٹوں کے مطابق ایسی کوششوں میں ان کی کشتیوں کو پیش آنے والے حادثات کی وجہ سے رواں برس اب تک درجنوں مہاجرین لقمہ اجل بن چکے ہیں۔
ع ب / م م / خبر رساں ادارے
کن ممالک کے کتنے مہاجر بحیرہ روم کے ذریعے یورپ آئے؟
اس سال اکتیس اکتوبر تک ڈیڑھ لاکھ سے زائد انسان کشتیوں میں سوار ہو کر بحیرہ روم کے راستوں کے ذریعے یورپ پہنچے، اور 3 ہزار افراد ہلاک یا لاپتہ بھی ہوئے۔ ان سمندری راستوں پر سفر کرنے والے پناہ گزینوں کا تعلق کن ممالک سے ہے؟
تصویر: Reuters/A. Konstantinidis
نائجیریا
یو این ایچ سی آر کے اعداد و شمار کے مطابق اس برس اکتوبر کے آخر تک بحیرہ روم کے ذریعے اٹلی، یونان اور اسپین پہنچنے والے ڈیڑھ لاکھ تارکین وطن میں سے بارہ فیصد (یعنی قریب سترہ ہزار) پناہ گزینوں کا تعلق افریقی ملک نائجیریا سے تھا۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/S. Diab
شام
خانہ جنگی کے شکار ملک شام سے تعلق رکھنے والے مہاجرین کی تعداد پچھلے دو برسوں کے مقابلے میں اس سال کافی کم رہی۔ اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین کے مطابق ساڑھے چودہ ہزار شامی باشندوں نے یورپ پہنچنے کے لیے سمندری راستے اختیار کیے۔
تصویر: picture-alliance/NurPhoto/A. Masiello
جمہوریہ گنی
اس برس اب تک وسطی اور مغربی بحیرہ روم کے سمندری راستوں کے ذریعے یورپ کا رخ کرنے والے گیارہ ہزار چھ سو پناہ گزینوں کا تعلق مغربی افریقی ملک جمہوریہ گنی سے تھا۔
تصویر: STR/AFP/Getty Images
آئیوری کوسٹ
براعظم افریقہ ہی کے ایک اور ملک آئیوری کوسٹ کے گیارہ ہزار سے زائد شہریوں نے بھی اس برس بحیرہ روم کے سمندری راستوں کے ذریعے پناہ کی تلاش میں یورپ کا رخ کیا۔
تصویر: picture-alliance/NurPhoto/T. Markou
بنگلہ دیش
جنوبی ایشیائی ملک بنگلہ دیش کے قریب نو ہزار شہری اس سال کے پہلے دس ماہ کے دوران خستہ حال کشتیوں کی مدد سے بحیرہ روم عبور کر کے یورپ پہنچے۔ مہاجرت پر نگاہ رکھنے والے ادارے بنگلہ دیشی شہریوں میں پائے جانے والے اس تازہ رجحان کو غیر متوقع قرار دے رہے ہیں۔
تصویر: Getty Images/M. Bicanski
مراکش
شمالی افریقی مسلم اکثریتی ملک مراکش کے ساحلوں سے ہزارہا انسانوں نے کشتیوں کی مدد سے یورپ کا رخ کیا، جن میں اس ملک کے اپنے پونے نو ہزار باشندے بھی شامل تھے۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Messinis
عراق
مشرق وسطیٰ کے جنگ زدہ ملک عراق کے باشندے اس برس بھی پناہ کی تلاش میں یورپ کا رخ کرتے دکھائی دیے۔ اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق رواں برس کے پہلے نو ماہ کے دوران چھ ہزار سے زائد عراقی شہریوں نے سمندری راستوں کے ذریعے یورپ کا رخ کیا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/E. Menguarslan
اریٹریا اور سینیگال
ان دونوں افریقی ممالک کے ہزاروں شہری گزشتہ برس بڑی تعداد میں سمندر عبور کر کے مختلف یورپی ممالک پہنچے تھے۔ اس برس ان کی تعداد میں کچھ کمی دیکھی گئی تاہم اریٹریا اور سینیگال سے بالترتیب ستاون سو اور چھپن سو انسانوں نے اس برس یہ خطرناک راستے اختیار کیے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/S. Diab
پاکستان
بحیرہ روم کے پر خطر سمندری راستوں کے ذریعے اٹلی، یونان اور اسپین پہنچنے والے پاکستانی شہریوں کی تعداد اس برس کے پہلے نو ماہ کے دوران بتیس سو کے قریب رہی۔ گزشتہ دو برسوں کے دوران ایک لاکھ سے زائد پاکستانیوں نے مختلف یورپی ممالک میں پناہ کی درخواستیں دی تھیں۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/T. Stavrakis
افغانستان
رواں برس کے دوران افغان شہریوں میں سمندری راستوں کے ذریعے یورپ پہنچنے کے رجحان میں نمایاں کمی دیکھی گئی۔ یو این ایچ سی آر کے مطابق اس برس اب تک 2770 افغان شہریوں نے یہ پر خطر بحری راستے اختیار کیے۔