1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستاسرائیل

یورپ دو ریاستی حل پر زور دے گا، یورپی مندوب

20 جولائی 2024

اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو کی متضاد رائے کے باوجود یورپی یونین کے مندوب برائے مشرقِ وسطیٰ سوین کوپمنز نے اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان تنازعے کے دو ریاستی حل کے عزم کا اظہار کیا ہے۔

Gazastreifen | Zestörung nach Luftangriff in Nuseirat
تصویر: EYAD BABA/AFP/Getty Images

کوپمنز کا ماننا ہے کہ دو ریاستی حل بدستور قابل دسترس ہے۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی سے بات چیت میں کومپنز کا کہنا تھا کہ غزہ میں جاری جنگ اور اسرائیل کو درکار بین الاقوامی حمایت کے تنا ظر میں نیتن یاہو حکومت لامتناہی عرصے تک اس تنازعے کے حل کے لیے یورپی موقف کو ٹال نہیں سکتی۔

واضح رہے کہ نیتین یاہو اور ان کی کابینہ میں شامل متعدد وزراء فلسطینی ریاست کی تخلیق کی مخالفت کرتے ہیں۔

 کوپمنز نے کہا، ''میرے خیال میں حالیہ عرصے میں وہ (نیتن یاہو) دو ٹوک انداز سے دو ریاستی حل کی مخالفت کرتے رہے ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ اب ان کا نکتہ نظر باقی دنیا کے مقابلے میں بالکل مختلف ہے۔‘‘اس ڈچ سفارت کار نے کہا کہ اگر اس تنازعے کا ایک فریق، اس انتہائی ضروری حل کو ماننے سے انکار کرتا ہے، تو بھی اس تنازعے کے حل کی کوششیں ختم نہیں ہونا چاہئیں۔

حالیہ عرصے میں نیتن یاہو دو ریاستی حل کی مخالفت کر چکے ہیںتصویر: Avi Ohayon/Israel Prime Minister's Office/AP/picture alliance

گزشتہ ماہ یورپی یونین نے اسرائیل کو غزہ اور انسانی حقوقکے معاملے پر رائے کے لیے مدعو کیا تھا۔ یکم جولائی کو ہنگری نے یورپی یونین کی شش ماہی صدارت سنبھالی تو اسرائیل نے اس یورپی دعوت کو قبول کیا۔ یہ بات اہم ہے کہ ہنگری میں وزیراعظم وکٹور اوربان کی حکومت نیتن یاہو حکومت کی بڑی حامی ہے۔

کوپمنز کا کہنا تھا، ''یہ انتہائی اہم ہے کہ ہم اس موضوع پر گفتگو کریں۔ مجھے یقین ہے کہ اس میٹنگ سے ہم اپنے ساتھی اسرائیل کو یہ بتا پائیں گے کہ ہم اس سے کیا توقع رکھتے ہیں۔‘‘

کوپمنز نے کہا کہ یہ ''بالکل ناقابل قبول‘‘ ہے کہ ہزاروں امدادی ٹرک غزہ کی سرحد پر کھڑے ہیں اور وہ غزہ میں امداد کے منتظر افراد تک نہیں پہنچ سکتے۔

دو ریاستی حل کیا ہے اور اس مقصد کے حصول میں کیا کیا مسائل حائل ہیں؟

03:42

This browser does not support the video element.

کوپمنز نے مغربی کنارے میں اسرائیلی آبادکاروں کے فلسطینیوں کے خلاف تشدد پر بھی تشویش ظاہر کی۔ انہوں نے اس تشدد کو 'اصلی دہشت گردی‘ تک کو چھوتا معاملہ قرار دیا۔ کومپنز کا کہنا تھا کہ یورپی یونیندو ریاستی حل کے لیے زور دینے والا انتہائی توانا اور مضبوط ادارہ ہے۔

کومپنز نے کہا کہ یورپی یونین کے 1980ء کے اعلامیے میں اسرائیل کی سلامتی اور بقا کے حق کے ساتھ ساتھ فلسطینی عوام کے قانونی حقوق کو بھی تسلیم کیا گیا تھا۔ اس اعلامیے میں فلسطینی علاقوں میں اسرائیلی آباد کاری کو امن کے عمل میں ایک سنگین رکاوٹ قرار دیا گیا تھا۔

ع ت، ش ر، م ا (اے ایف پی)

 

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں