یورپ روس کے خلاف نرمی اختیار نہ کرے، ولیم ہیگ
4 اپریل 2014![برطانوی وزیر خارجہ ولیم ہیگ یورپی یونین کے وزرائے خارجہ کے اجلاس میں شرکت کے لیے ایتھنز پہنچنے پر صحافیوں سے باتیں کر رہے ہیں](https://static.dw.com/image/17544165_800.webp)
برطانوی وزیر خارجہ ولیم ہیگ کا کہنا تھا کہ یوکرائن کے حوالے سے ماسکو حکومت نے کشیدگی میں کوئی کمی نہیں کی ہے اور اسی لیے یورپی ملکوں کو نرم رویہ اختیار کرنے کی بجائے روس کے خلاف مزید سخت اقتصادی پابندیوں کا فیصلہ کرنا چاہیے۔
یورپی یونین کے وزرائے خارجہ کے آج سے شروع ہونے والے دو روزہ اجلاس کے لیے یونانی دارالحکومت ایتھنز پہنچنے پر ہیگ نے کہا کہ ابھی بھی روسی فوجیوں کی ایک بڑی تعداد یوکرائن کی مشرقی سرحدوں پر موجود ہے۔ برطانوی وزیر نے کہا کہ محض نمائشی طور پر چند دستوں کو وہاں سے ہٹایا گیا ہے جبکہ وہاں حالات بدستور انتہائی خطرناک ہیں۔
ولیم ہیگ کے بقول اب اقتصادی پابندیوں کا تیسرا مرحلہ متعارف کروایا جانا چاہیے تاکہ یہ پتہ چلے کہ یورپی ممالک بدستور متحد ہو کر ایک مستحکم موقف اپنائے ہوئے ہیں۔ برطانوی وزیر کا اشارہ اُن تجارتی اور اقتصادی پابندیوں کی جانب تھا، جن کی یورپی یونین نے روس کو کریمیا کے بعد یوکرائن کے مشرقی اور جنوبی علاقوں کی جانب پیش قدمی کی صورت میں دھمکی دی تھی۔
یورپی یونین کی خارجہ امور کی سربراہ کیتھرین ایشٹن نے ایتھنز پہنچنے پر کہا کہ یونین یوکرائن اور روس کی سرحدی صورتِ حال کا غور سے جائزہ لے رہی ہے۔ اُنہوں نے کہا، روس کی جانب سے اپنے دستے ہٹاتے ہوئے یہ دکھانا درحقیقت بہت ضروری ہے کہ وہ کشیدگی میں کمی کے سلسلے میں سنجیدہ ہے۔
اس اجلاس کے میزبان یونانی وزیر خارجہ ایوانگیلوس وینیزیلوس نے البتہ اس امر پر زور دیا کہ یورپی یونین یوکرائن کے بحران کا کوئی سیاسی حل چاہتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’پابندیاں محض ایک ذریعہ ہیں (لیکن) ہمارا ہدف ہمیشہ یہ رہا ہے کہ بین الاقوامی قانون کا احترام کیا جائے‘۔
ایتھنز کے اس اجلاس میں اٹھائیس رکنی یورپی یونین کے وزرائے خارجہ ایسے طریقوں پر تبادلہء خیال کر رہے ہیں، جن پر عمل کرتے ہوئے روس کے ساتھ تنازعے میں یوکرائن کی مدد کی جا سکے۔ یہ امر بھی زیر بحث لایا جا رہا ہے کہ یورپی یونین کیسے زیادہ مؤثر انداز میں اپنے مشرقی اور جنوبی یورپی ہمسایہ ممالک کےساتھ تعلقات کو آگے بڑھا سکتی ہے۔
اس دو روزہ اجلاس میں کسی قسم کے فیصلوں کی توقع نہیں کی جا رہی۔ زیادہ امکان یہ ہے کہ اس میں روس کے خلاف نئی ممکنہ پابندیوں پر تبادلہء خیال کیا جائے گا۔ ساتھ ساتھ یہ بات بھی زیرِ بحث آئے گی کہ یوکرائن یورپی یونین کے گیارہ ارب یورو کے اُس امدادی پیکج سے کس طرح سے فائدہ اٹھا سکتا ہے، جس کا حالیہ ہفتوں میں اعلان کیا گیا ہے۔