سانس کی بیماریوں میں مسلسل اضافے کے ساتھ ہسپتالوں میں بستروں کی کمی اور صحت کی سہولیات کی فراہمی میں دشواریاں بھی پیش آ رہی ہیں۔
تصویر: Luis Soto/ZUMA/dpa/picture alliance
اشتہار
یورپی یونین کے تمام ممالک میں اس وقت ’فلو‘ انفیکشن بڑی تشویش کا باعث ہے۔ کورونا وائرس اور ریسپائریٹری سنسیٹیئل وائرس (آر ایس وی) کیسز کی بڑھتی ہوئی تعداد صحت کی فراہمی کے نظام پر منفی اثرات مرتب کر رہی ہیں۔
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے صحت ڈبلیو ایچ او نے گزشتہ سال دسمبر میں کورونا وائرس سے تقریباً دس ہزار اموات کی تصدیق کی ہے۔ یہ اموات زیادہ تر یورپی ممالک اور امریکہ میں ہوئیں۔ ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس اڈانہوم گیبریئس کی جانب سے یہ بھی بتایا گیا ہے کہ نومبر کے مقابلے میں دسمبر میں مختلف ہسپتالوں میں مریضوں کی تعداد میں بیالیس فیصد جبکہ انتہائی نگہداشت کے یونٹس میں مریضوں کی تعداد میں باسٹھ فیصد اضافہ ہوا۔
یورپی یونین میں بیماریوں سے بچاؤ کے مرکز (ای سی ڈی سی) نے بھی یورپی ممالک میں انفلوئنزا جیسی سانس کی بیماری کی شرح میں اضافہ کے بارے میں خبردار کیا ہے۔
کووڈ کے دوران والدین کو کھو دینے والے بچے
امریکا میں کووڈ انیس کی وبا سے ہونے والی ہلاکتیں دس لاکھ سے بڑھ گئی ہیں۔ اس وبا کے دوران ہزاروں بچے اپنے والدین یا کم از کم ماں باپ میں سے کسی ایک سے محروم ہو گئے ہیں۔
تصویر: Callaghan O'Hare/Reuters
’افسوس ناک ترین واقعہ‘
چودہ سالہ جولیئس گارزا اپنے والد کے دکھ کو کمپیوٹر گیمز کھیل کر بھلانے کی کوشش کرتا ہے۔ اس کے والد دسمبر سن 2020 میں کووڈ انیس کی وجہ سے دم توڑ گئے تھے۔ وہ اور اس کا بھائی اس دن کو یاد کرتے ہیں جب سن 2015 میں ان دونوں کو مارگریٹ اور ڈیوڈ نے اپنی کفالت میں لیا تھا۔ جولیئس کے مطابق ڈیوڈ کی موت اس کی زندگی کا انتہائی دکھ بھرا وقت تھا اور شاید وہ اس کو کبھی بھی بھول نہیں سکے گی۔
تصویر: Callaghan O'Hare/Reuters
والد کی یاد میں
جولیئس گارزا کی عمر چودہ اور ان کا بھائی عیدان گارزا کی عمر بارہ سال ہے۔ وہ اپنے والد کو ہر مہینے کی تیس تاریخ کو خاص طور پر اپنی دعا میں یاد کرتے ہیں۔ مارگریٹ کے شوہر مرحوم ڈیوڈ کی سالگرہ تیس اپریل کو ہوتی ہے اور وہ کووڈ انیس کی وجہ سے تیس دسمبر سن 2020 کو موت کے منہ میں چلے گئے تھے۔
تصویر: Callaghan O'Hare/Reuters
صورت حال سمجھنے کی کوشش
مارگریٹ گارزا اور ان کا بیٹا جولیئس تصویر میں دیکھے جا سکتے ہیں۔ ڈیوڈ اور ان کے بھائی کے اصل والد کو سوتیلی بیٹی کا جنسی استحصال کرنے کے جرم میں جیل بھیج دیا گیا تھا۔ اس واقعے کے بعد ڈیوڈ ان کے کفیل بن گئے تھے۔ اب جولیئس اس کوشش میں ہے کہ وہ ڈیوڈ کی موت کو سمجھ پائے۔
تصویر: Callaghan O'Hare/Reuters
ناقابلِ تلافی نقصان
جوسٹس میکگوون تیرہ سال کی ہیں اور وہ بھی اپنے والد کو کووڈ انیس کی وبا میں کھو چکی ہیں۔ جوسٹس کے والد مئی سن 2020 میں بیماری سے سنبھل نہیں سکے تھے۔ وہ اپنے والد کی سالگرہ کے دن سیڑھیوں میں بیٹھ کر انہیں یاد کرتی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ امریکا میں ایک ملین افراد ہلاک ہوئے یعنی کھانے کی میز پر ایک ملین خالی کرسیاں، یہ ناقابلِ تلافی نقصان ہے۔
تصویر: Callaghan O'Hare/Reuters
’وہ وہی کرتی ہے جو والد کیا کرتے تھے‘
جوسٹس کی والدہ ڈاکٹر سینڈرا میکگووں واٹس کا کہنا ہے کہ وہ اپنی بیٹی کے معمولات کو سنبھالے ہوئے ہیں لیکن وہ اپنے والد کے انداز کو اپنانے کی کوشش کرتی ہیں۔ گزشتہ برس گھر میں اُگی جھاڑیوں کو اس نے باپ کا ٹرمر اٹھا کر کاٹا تھا۔
تصویر: Callaghan O'Hare/Reuters
ایک مشترکہ روایت
جوسٹس میکگوون گھر میں اوون میں سے بسکٹوں کو باہر نکال رہی ہے، ایسا وہ اپنے مرحوم باپ کے سامنے کیا کرتی تھی۔ زندگی کئی بچوں کے لیے تبدیل ہو کر رہ گئی ہے لیکن وہ جذباتی چیلنجز کا مقابلہ کرنے کی کوشش میں ہیں۔
تصویر: Callaghan O'Hare/Reuters
ہزاروں بچوں کے والدین میں سے ایک اب زندہ نہیں
ابھی تک ان امریکی بچوں کی فلاح و بہبود کسی حکومتی پروگرام میں شامل نہیں، جن کے والدین میں سے ایک وبا کے دوران ہلاک ہو چکے ہیں۔ محققین کے مطابق امریکا میں دو لاکھ تیرہ ہزار سے زائد ایسے بچے ہیں جن کے والدین میں سے ایک کووڈ انیس کی وجہ سے دنیا سے چلے گئے ہیں
تصویر: Callaghan O'Hare/Reuters
بادلوں کو چھونے جیسا
عیدان گارزا اپنے باپ کی پسندیدہ کرسی پر بیٹھ کر ان کو یاد کرتے ہوئے کہنے لگا کہ ڈیوڈ ایک سیدھے اصولوں والا انسان تھا۔ عیدان کے مطابق ڈیوڈ ایک پرجوش اور نرم دل انسان تھے اور جب بھی وہ ان کے گلے لگتا تھا تو ایسا محسوس ہوتا تھا کہ وہ بادلوں کو چھو رہا ہے۔
تصویر: Callaghan O'Hare/Reuters
’ہمارا حالات دوسروں کی طرح نہیں ہیں‘
عیدان، جولیئس اور مارگریٹ ڈیوڈ کی تصویر کی تصویر کے سامنے اکھٹے ہیں۔ یہاں وہ برتن بھی رکھا ہوا ہے، جس میں ڈیوڈ کی راکھ ہے۔ مارگریٹ اپنے شوہر کی موت کے بعد اپنے بچوں کی نفسیاتی کاؤنسلنگ بھی کروا چکی ہے۔ عیدان اور جولیئس کا کہنا ہے کہ ان کا نارمل دوسرے خاندانوں جیسا نہیں ہو سکتا کیونکہ وہ اپنا ایک عزیز اس وبا میں کھو چکے ہیں۔
تصویر: Callaghan O'Hare/Reuters
9 تصاویر1 | 9
دسمبر 2023 کے آخر میں فلو کے کیسز میں اضافہ
اٹلی اور اسپین سمیت یورپ کے دس ممالک میں موسمی انفلوئنزا کی جانچ پڑتال کی شرح 10 فیصد تک مثبت رہی۔ ای سی ڈی سی کا کہنا ہے کہ اس بیماری کے تیزی سے پھیلاؤ کی وجہ کرسمس اور دیگر تہواروں کی تقریبات کے دوران بڑے اجتماعات سے بھی منسوب کی جا سکتی ہے، جو اسپین میں عام ہیں۔
اسپین کی وزیر صحت مونیکا گارسیا نے ملک بھر میں قائم بنیادی صحت کے مراکز میں ماسک پہننا لازمی قرار دے دیا ہے۔گارسیا نے میڈیا سے بات کرتے ہوے کہا، ''ہمیں لوگوں کی حفاظت کو یقینی بنانا ہے اور ماسک پہننے سے یہ ممکن ہے۔‘‘