یورپ میں برفباری اور شدید سردی کی لہر
2 دسمبر 2010برفباری کے باعث بدھ کو فرانس، سوئٹزرلینڈ اور برطانیہ میں متعدد ایئرپورٹ بند رہے جبکہ جرمنی اور سپین کے ہوائی اڈوں پر درجنوں پروازیں متاثر ہوئیں۔ سپین کے وزیر اعظم خوسے لوئس سپاتیرو کو بھی اس وقت پروازوں میں تاخیر کی صورت حال کا سامنا کرنا پڑا، جب وہ فیفا ورلڈ کپ کے میزبان ممالک کی ووٹنگ کے لئے زیوریخ روانہ ہونے والے تھے۔
برطانیہ میں گیٹ وِک اور ایڈنبرگ کے ہوائی اڈے، سوئٹزرلینڈ میں جنیوا ایئرپورٹ اور جنوبی فرانس میں لیون برون کا ہوائی اڈہ برفباری کی وجہ سے بند رہا۔ جرمن شہروں فرینکفرٹ اور میونخ، آسٹریا میں ویانا جبکہ چیک جمہوریہ میں پراگ کے ہوائی اڈے پر فلائٹوں کا شیڈول بری طرح متاثر ہوا۔
جرمنی کے کئی علاقوں میں شدید برفباری کے باعث سڑکیں بند ہو گئیں، پروازیں منسوخ ہوئیں جبکہ سکول بھی بند رہے۔ جرمن اخبار بِلڈ کا کہنا ہے کہ اس مرتبہ ملک میں صدیوں بعد شدید ترین سردی سے موسم سرما کا آغاز ہوا ہے۔ ملک کے بعض شہروں میں درجہ حرارت منفی اٹھارہ تک پہنچ گیا ہے۔
روس کے دارالحکومت ماسکو میں درجہ حرارت منفی 23 سے بھی نیچے ہے۔ وہاں 1931ءکے بعد یکم دسمبر کو پہلی مرتبہ اس قدر شدید سردی ریکارڈ کی گئی ہے۔
پولینڈ میں درجہ حرارت منفی 20 ڈگری سینٹی گریڈ سے بھی نیچے چلا گیا ہے۔ آٹھ بے گھر افراد کی موت کے بعد پولیس نے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ کھلے عام بے گھر افراد کی موجودگی کی اطلاع دیں۔ چیک جمہوریہ میں تین جبکہ لیتھوینیا میں بھی دو بے گھر افراد سردی کے باعث چل بسے۔
برطانیہ میں برفباری کے باعث متعدد سکول بھی بند رہے۔ لندن کو پیرس اور برسلز سے ملانے والی ریل سروس یورو سٹار کے مسافروں کو ایک گھنٹے تک کی تاخیر کا سامنا رہا۔
شدید سردی کی وجہ سے گیس اور بجلی کی طلب میں اضافہ ہوا ہے، جس سے یورپ کی توانائی کی مارکیٹوں میں قیمیتں بھی بڑھ گئی ہیں۔
رپورٹ: ندیم گِل/خبررساں ادارے
ادارت: عاطف بلوچ