بلیو کارڈ، تعلیم یافتہ افراد کے لیے یورپ میں رہائش
20 اپریل 2019
یورپی یونین کا بلیو کارڈ دراصل یورپی یونین سے باہر کے ممالک کے اعلیٰ تعلیم یافتہ ہنر مند افراد کو ای یو ممالک میں کام اور رہائش کی سہولت دیتا ہے۔ اس کارڈ کے حامل لوگوں کو سہولیات اور تحفظ بھی حاصل ہوتا ہے۔
اشتہار
یورپی یونین کے رکن ممالک میں بلیو کارڈ ایسے افراد کو دیا جاتا ہے جو اعلیٰ تعلیم یافتہ بھی ہوں اور انہیں ای یو کے کسی رکن ملک میں ملازمت کی آفر بھی ہو۔
بلیو کارڈ رکھنے والے افراد مخصوص وقت کے بعد یورپ میں مستقل رہائش اختیار کرنے کے اہل بھی ہوتے ہیں۔ علاوہ ازیں ایسے افراد اپنے اہل خانہ (شریک حیات، بچوں اور ایسے ماں باپ سمیت ایسے قریبی رشتہ دار جن کا انحصار کارڈ ہولڈر پر ہو) کو بھی یورپ بلا سکتے ہیں۔
درخواست منظور ہونے کی صورت میں مدت ملازمت کو پیش نظر رکھتے ہوئے ایک تا چار برس کے دورانیے کے لیے بلیو کارڈ جاری کیا جاتا ہے جس کی مزید دورانیے کے لیے تجدید بھی کی جا سکتی ہے۔
بلیو کارڈ: پیشہ ور افراد کے لیے یورپ کا دروازہ
بلیو کارڈ جرمنی اور یورپ میں قیام کا وہ اجازت نامہ ہے، جس کے تحت یورپی یونین سے باہر کے اعلیٰ تعلیم یافتہ غیر ملکیوں کو یورپی یونین کے رکن ممالک میں ملازمت اور رہائش کی اجازت دی جاتی ہے۔
تصویر: picture-alliance/chromorange
غیر ملکیوں کا آسان انضمام
بلیو کارڈ اسکیم کو 2012ء میں متعارف کرایا گیا تھا۔ بلیو کارڈ لینے والے کے لیے یورپی یونین کے کسی بھی ملک میں کام کرنے کے مواقع کھل جاتے ہیں۔ اس کے لیے یورپی یونین کے باہر کا کوئی بھی شخص درخواست دے سکتا ہے۔ کسی جرمن یونیورسٹی میں تعلیم حاصل کرنے کے لیے آنے والے طالب علم بھی تعلیم مکمل کرنے کے بعد 18 ماہ تک جرمنی میں رہ کر کام کی تلاش کر سکتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa
پورے یورپی یونین میں کہیں بھی
بلیو كارڈ کے حامل فرد کو ڈنمارک، آئر لینڈ اور برطانیہ کو چھوڑ کر یورپی یونین کے کسی بھی ملک میں کام کرنے کی اجازت مل جاتی ہے۔ شرط یہ ہے کہ اس شخص نے یورپ سے باہر کسی ملک میں کالج کی تعلیم مکمل کی ہو اور اس کے پاس جرمنی کی کسی کمپنی کی طرف سے سالانہ کم از کم 48,400 یورو تنخواہ کی ملازمت کا كنٹریکٹ موجود ہو۔ ڈاکٹرز اور انجینئرز کے لیے سالانہ 37,725 یورو تنخواہ کا کنٹریکٹ بھی قابل قبول ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/C. Rehder
خاص شعبوں میں زیادہ امکانات
جرمنی کے کئی علاقوں میں کچھ شعبوں کے ماہرین کی کافی کمی ہے جیسے کہ مكینیكل انجینئرز، ڈاکٹرز اور نرسز وغیرہ۔ اس کے علاوہ کئی شعبوں میں ریسرچ اینڈ ڈیویلپمنٹ یعنی تحقیق و ترقی کا کام کرنے والوں کی بھی کمی ہے۔ اعداد و شمار کے مطابق 2020ء تک جرمنی میں قریب دو لاکھ چالیس ہزار انجینئرز کی ضرورت ہوگی۔ ان علاقوں میں تربیت یافتہ لوگوں کو بلیوكارڈ ملنا زیادہ آسان ہے۔
تصویر: Sergey Nivens - Fotolia.com
بلیو کارڈ کے بارے میں تفصیلی معلومات
جرمن حکومت نے بلیو کارڈ کے بارے میں تفصیلی معلومات کی فراہمی کے لیے ایک ویب پورٹل بنا رکھا ہے http://www.make-it-in-germany.com ۔ یہاں آپ جرمنی سے متعلق تمام موضوعات پر معلومات مل سکتی ہیں۔
تصویر: make-it-in-germany.com
خاندان کی رہائش بھی ساتھ
صرف 2014ء میں ہی تقریباﹰ 12,000 لوگوں کو بلیو کارڈ دیا گیا۔ بلیو کارڈ ہولڈر اپنے کنبے کو بھی جرمنی لا سکتا ہے۔ اس کے لیے اُس کے اہلِ خانہ کی جرمن زبان سے واقفیت ہونے کی شرط بھی نہیں ہوتی۔ بلیو کارڈ ہولڈرز کے پارٹنر کو بھی کام کرنے کی اجازت مل سکتی ہے ۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Frank Leonhardt
سیاسی پناہ کے متلاشی افراد کے لیے بھی بلیو کارڈ کا مطالبہ
روزگار کی وفاقی جرمن ایجنسی نے اب مطالبہ کیا ہے کہ سیاسی پناہ کے متلاشی ایسے افراد کو بھی بلیو کارڈ کی سہولت دی جائے، جو اعلیٰ تعلیمی قابلیت کے حامل ہوں اور مخصوص شعبوں میں مہارت رکھتے ہوں۔
تصویر: picture-alliance/dpa
تشہیری مہم کی ضرورت
بعض جرمن ماہرین اس بات کے قائل ہیں کہ بلیو کارڈ کو دیگر ممالک میں متعارف کرانے کے لیے ایک جارحانہ تشہیری مہم کی بھی ضرورت ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ جرمنی کی 1250 سے زائد کمپنیوں نے کھلے عام یہ کہہ رکھا ہے کہ وہ غیر ملکی ہنر مند افراد کو ملازمتیں فراہم کرنے کے لیے تیار ہیں۔
تصویر: picture-alliance/chromorange
7 تصاویر1 | 7
دو سال تک قیام کے بعد بلیو کارڈ کے حامل شخص کے حقوق یورپی یونین کے شہریوں کے مساوی ہو جاتے ہیں تاہم وہ قرض یا مکان کے لیے فراہم کردہ حکومتی مراعات کے لیے اہل نہیں ہوتا۔
بلیو کارڈ حاصل کون کر سکتا ہے؟
درخواست گزار نے کم از کم یونیورسٹی سطح تک تعلیم حاصل کی ہو۔
اسے یورپی یونین کے کسی ملک میں ملازمت کی آفر ہو۔
ملازمت کے لیے کم از کم تنخواہ بھی متعین ہے۔ مثال کے طور پر جرمنی میں بلیو کارڈ حاصل کرنے کے لیے سالانہ تنخواہ کم از کم 52 ہزار یورو ہونا چاہیے۔
تاہم ایسے شعبوں میں، جن میں ہنرمند افراد کی کمی ہو، ملازمت کرنے والے افراد کی تنخواہ 40560 بھی ہو، تب بھی وہ بلیو کارڈ کے حصول کے لیے درخواست دے سکتے ہیں۔
بلیو کارڈ کی درخواست دینے کا طریقہ
ڈنمارک، آئرلینڈ اور برطانیہ کے علاوہ بلیو کارڈ کے حصول کے لیے یورپی یونین کے کسی بھی رکن ممالک میں بلیو کارڈ کے حصول کے لیے درخواست دی جا سکتی ہے۔ یہ درخواست متعلقہ ملک میں غیر ملکیوں سے متعلق امور کے دفتر میں جمع کرائی جاتی ہے۔ درخواست گزار خود بھی بلیو کارڈ کے لیے اپلائی کر سکتا ہے بصورت دیگر اسے ملازمت فراہم کرنے والا ادارہ بھی بلیو کارڈ کے لیے درخواست جمع کرا سکتا ہے۔
کیا بلیو کارڈ منسوخ بھی ہو سکتا ہے؟
یورپ میں بلیو کارڈ کا حصول ایک مشکل عمل ہے اور کچھ صورتوں میں اجرا کے بعد بھی اسے منسوخ کیا جا سکتا ہے۔ ایسی کچھ صورتیں درج ذیل ہیں۔
اگر ملازمت فراہم کرنے والا فرد یا ادارہ کسی فراڈ میں ملوث ہو۔
اگر بلیو کارڈ کے حامل شخص کی دستاویزات جعلی ہوں۔
عوامی سکیورٹی یا عوامی صحت کے لیے کسی خطرے کی صورت میں بھی بلیو کارڈ منسوخ ہو سکتا ہے۔
گزشتہ برس مجموعی طور پر نو ہزار تین سو تارکین وطن کو مختلف جرمن کمپنیوں میں فنی تربیت (آؤس بلڈُنگ) کے حصول کی اجازت ملی۔ زیادہ تر مہاجرین کا تعلق مندرجہ ذیل ممالک سے ہے.
تصویر: D. Kaufmann
۱۔ افغانستان
افغانستان سے تعلق رکھنے والے 3470 مہاجرین اور تارکین وطن مختلف جرمن کمپنوں میں زیر تربیت ہیں۔
تصویر: DW/A. Grunau
۲۔ شام
جرمنی میں شامی مہاجرین تعداد کے حوالے سے پہلے نمبر پر ہیں، لیکن زیر تربیت مہاجرین کی تعداد محض ستائیس سو رہی، جو افغان پناہ گزینوں سے بھی کم ہے۔
تصویر: DW/Aasim Saleem
۳۔ عراق
ملک بھر کی مختلف کمپنیوں میں آٹھ سو عراقی مہاجرین تربیت حاصل کر رہے ہیں۔
تصویر: picture alliance/dpa/W. Kastl
۴۔ اریٹریا
افریقی ملک اریٹریا سے تعلق رکھنے والے سات سو دس تارکین وطن کو فنی تربیت کے حصول کے لیے جرمن کمپنیوں نے قبول کیا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/F. Rumpenhorst
۵۔ ایران
جرمنی میں پناہ کے متلاشی ایرانیوں کی تعداد تو زیادہ نہیں ہے لیکن فنی تربیت حاصل کرنے والے ایرانی تارکین وطن تعداد (570) کے اعتبار سے پانچویں نمبر پر ہیں۔
تصویر: DW/R. Shirmohammadi
۶۔ پاکستان
چھٹے نمبر پر پاکستانی تارکین وطن آتے ہیں اور گزشتہ برس ساڑھے چار سو پاکستانی شہریوں کو جرمن کمپنیوں میں انٹرنشپ دی گئی۔
تصویر: DW/R. Fuchs
۷۔ صومالیہ
اس حوالے سے ساتواں نمبر صومالیہ کے تارکین وطن کا ہے۔ صومالیہ کے 320 تارکین وطن کو فنی تربیت فراہم کی گئی۔
تصویر: DW/A. Peltner
۸۔ نائجیریا
افریقی ملک نائجیریا سے تعلق رکھنے والے 280 پناہ گزینوں کو گزشتہ برس جرمنی میں فنی تربیت حاصل کرنے کا موقع ملا۔