1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنوعیورپ

یورپ میں سیاہ فام تارکین وطن کی شناخت اور حقوق کی جنگ

کشور مصطفیٰ چمبیلو چیپونڈا
4 اکتوبر 2025

جرمنی جیسے یورپی ممالک میں امیگریشن کے موضوع پر جاری بحث نہ صرف سیاسی بیانیے کو متاثر کر رہی ہے بلکہ اس کے سماجی اثرات بھی گہرے ہوتے دکھائی دے رہے ہیں۔ خاص طور پر سیاہ فام افراد کے لیے یہ بحث نئے خدشات کو جنم دے رہی ہے۔

جرمنی کے شہر کارلسروہے میں نسل پرستی کے خلاف مظاہرہ
جرمنی یورپی یونین میں شامل سب سے زیادہ آبادی والا ملک ہےتصویر: Oliver Hurst/GES/picture alliance

 

یورپی  ممالک میں سیاہ فام باشندوں کو ہجرت کے حوالے سے ہونے والی  بحث کے دوران مزید نسلی امتیاز کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

 یورپی یونین کا سب سے زیادہ آبادی والا ملک جرمنی  ، ہجرت کے حوالے سے ایک مرکزی اہمیت کا حامل ملک بن چکا ہے۔ 2023 ء میں  یورپی یونین ایجنسی برائے بنیادی حقوق (EUFRA) کی رپورٹ"Being Black in the EU" کے مطابق جرمنی  میں سیاہ فام مخالف نسلی امتیاز میں سب سے زیادہ اضافہ دیکھا گیا ہے۔

2025 ء کے وفاقیانتخابات  کے بعد جرمنی میں انتہائی دائیں بازو کی جماعت متبادل برائے جرمنی (AfD)   سب سے زیادہ ووٹ حاصل کر نے والی دوسری بڑی جماعت کے طور پر ابھر کر سامنے آئی۔ یہ جماعت امیگریشن مخالف موقف کے لیے جانی جاتی ہے اور اس کی مقبولیت نے سیاہ فام افراد کے لیے خدشات کو مزید بڑھا دیا ہے۔

اسپین میں مکانوں کی قلت اور پاکستانی برادری کے مسائل

04:47

This browser does not support the video element.

معاشی جمود اور اس کے اثرات

جرمنی کی معیشت کووڈ 19 کے بعد سے اب تک مکمل طور پر بحال نہیں ہو سکی۔ یہ واحد  جی سیون ملک ہے جو مسلسل تین سالوں سے معاشی جمود کا شکار ہے۔ معاشی دباؤ کے اس ماحول میں، اقلیتوں، خاص طور پر سیاہ فام افراد کو روزگار، رہائش اور سماجی خدمات تک رسائی میں مزید مشکلات کا سامنا ہو سکتا ہے۔

سماجی اور سیاسی اثرات

سیاہ فام افراد کے حقوق کی وکالت کرنے والی تنظیم آئی ایس ڈی کے طاہر ڈیلا کے مطابق ہجرت کی بحث کے دوران سیاہ فام افراد کی جرمنی میں موجودگی پر سوال اٹھائے جاتے ہیں۔ ڈیلا کہتے ہیں، ''جب ہجرت سے متعلق بحثیں ہوتی ہیں تو جرمنی میں سیاہ فام لوگوں اور افریقی نسل کے لوگوں کی موجودگی پر سوالیہ نشان لگ جاتا ہے۔‘‘

یورپی یونین کی سطح پر بھی سیاہ فام افراد نے سب سے زیادہ ملازمت کے دوران امتیازی سلوک کی شکایت کی۔تصویر: Hasan Mrad/ZUMA Wire/IMAGO

نسلی امتیاز کی اقسام

یہ امتیاز صرف تنخواہ یا ملازمت کے مواقع تک محدود نہیں ہے بلکہ دیگر شعبوں میں بھی موجود ہے۔ سیاہ فام افراد کو کرایہ پر مکان لینے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ تعلیمی اداروں میں بھی تعصب کا سامنا رہتا ہےجبکہ پولیس کی جانب سے پروفائلنگ اور زیادتی کے واقعات میں  بھی ان افراد کے ناموں کا اندراج  رہتا ہے۔

برلن میں نسلی تعصب اور امتیازی سلوک کے خلاف مظاہرہ

02:59

This browser does not support the video element.

جرمنی میں آسامیوں کی بھرتی میں امتیازی سلوک

جرمنی کی زیگن یونیورسٹی کی ایک حالیہ تحقیق کے نتائج  کے مطابق 2023ء سے 2025 ء کے درمیان افریقی یا عربی نام والے درخواست دہندگان کو پیشہ ورانہ تربیت کے مواقع کے لیے ان کی طرف سے دی گئی درخواستوں کے سب سے کم جوابات موصول ہوئے، حالانکہ جرمن کمپنیوں کو افرادی قوت کی شدید کمی کا سامنا ہے۔

یورپی یونین کی سطح پر بھی سیاہ فام افراد نے سب سے زیادہ ملازمت کے دوران امتیازی سلوک کی شکایت کی اور جرمنی اس حوالے سے دوسرے بدترین ممالک میں شامل رہا۔

 

جرمنی میں سیاہ فام افراد کو کرایہ پر مکان لینے اور تعلیمی اداروں میں بھی تعصب کا سامنا رہتا ہے تصویر: DW

 یہ وہ چیز ہے، جسے یورپی ملک لکسمبرگ سمجھنے کی کوشش کر رہا ہے۔ اس چھوٹے اور بہت امیر ملک کا شمار یورپی یونین کے سب سے زیادہ متنوع آبادی والے ملک میں کیا جاتا ہے۔ اس ملک میں ہر  10 میں سے  ایک باشندے کی پیدائش  ای یو کے باہر ہوئی ہے۔ لکسمبرگ نے  2017ء کی "Being Black in the EU" رپورٹ میں جرمنی کی ''سیکنڈ لاسٹ‘‘ پوزیشن ہے۔ لکسمبرگ کی حکومت نے اس کے رد عمل میں نسلی اورنسلی امتیاز کے عوامی تاثرات پر اپناسروے شروع کیا، جس کے نتائج 2022ء  میں شائع ہوئے تھے۔ یہ ملک اب نسل پرستی کے خلاف قومی ایکشن پلان پر کام کر رہا ہے۔

بیلجیم کے ماہر معاشیات فریڈرک ڈوکیئر لکسمبرگ کی حکومت کی رپورٹ کے شریک مصنفین میں سے ایک ہیں۔ ان کا کہنا ہے، ''اس منصوبے کا مقصد تحقیق، تربیت اور بیداری پیدا کرنے والے منصوبوں کے ذریعے نسل پرستی اور امتیاز کی تمام اقسام کا مقابلہ کرنے کے لیے ٹھوس اقدامات کو نافذ کرنا ہے۔‘‘

انہوں نے مزید کہا، ''ہمیں اس حقیقت کو تسلیم کرنے پر زور دینا ہو گا کہ  امتیازی سلوک صرف محسوس نہیں کیا جاتا بلکہ یہ حقیقی معنوں میں موجود ہے۔‘‘

 

ادارت: امتیاز احمد

 

ڈی ڈبلیو کی ٹاپ اسٹوری سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی ٹاپ اسٹوری

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں