1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یورپ میں غیر ملکیوں کے لئے نئے الیکٹرانک شناختی کارڈ

19 ستمبر 2010

جرمن وزارتِ داخلہ رواں سال سے ہی آزمائشی بنیادوں پر غیر ملکیوں کے لئے ایسے نئے الیکٹرانک شناختی کارڈز کے اجراء کا سلسلہ شروع کر رہی ہے، جس میں اُن کی انگلیوں کے نشانات کے ساتھ ساتھ اُن کی ڈیجیٹل تصویر بھی محفوظ ہو گی۔

تصویر: dpa

یہ الیکٹرانک شناختی کارڈ مئی 2011ء سے پوری یورپی یونین میں اُن غیر ملکی شہریوں کے لئے رائج کئے جا رہے ہیں، جن کے پاس یورپی یونین کے کسی ملک کی شہریت نہیں ہو گی۔ یونین کے اِس اقدام کا مقصد قیام کے اجازت ناموں کی جعل سازی اور یوں یورپی یونین کے ملکوں میں غیر قانونی تارکینِ وطن کی آمد کو روکنا ہے۔

جرمنی بھر میں غیر ملکیوں سے متعلق اُنیس دفاتر میں اِن کارڈز کا اجراء آزمائشی طور پر شروع کیا جا رہا ہے اور روزنامہ ’دی وَیلٹ‘ کے مطابق یہ اقدام اِسی سال کے دوران عمل میں لایا جا رہا ہے۔ اِس آزمائشی مرحلے میں ابھی درخواست دہندگان شامل نہیں ہیں۔

یہ نیا شناختی کارڈ دو انگلیوں کے نشانات اور ایک عدد ڈیجیٹل فوٹو پر مشتمل ہو گا اور اُس ویزے کی جگہ لے گا، جو اب تک غیر ملکی شہریوں کے پاسپورٹ کے اندر چپکا دیا جاتا ہے۔ مرحلہ وار یہ کارڈز اُن غیر ملکیوں کو جاری کیا جائے گا، جو نئے سرے سے قیام کے اجازت نامے کی درخواست دیں گے یا پہلے سے موجود اجازت نامے کی مدت میں توسیع کروانا چاہیں گے۔ جرمن وزارتِ داخلہ کا اندازہ ہے کہ سالانہ کوئی 1.1 ملین غیر ملکی اِس شناختی کارڈ کے لئے درخواست دیں گے۔ اِس شناختی کارڈ کی مدت زیادہ سے زیادہ دَس سال ہوا کرے گی۔

نئےکارڈ میں انگلیوں کے نشان بھی موجود ہوں گےتصویر: ekey biometric

اِس شناختی کارڈ کی ایک اضافی سہولت یہ ہو گی کہ یہ انٹرنیٹ میں بھی شناخت کے طور پر کام دے گا۔ اندازہ ہے کہ جرمنی میں مجموعی طور پر 4.3 ملین غیر ملکیوں کو اِس نئے کارڈ کی ضرورت پڑے گی اور اُنہیں اپنی انگلیوں کے نشانات دینے کے لئے متعلقہ دفاتر میں جانا پڑے گا۔ کہا جا رہا ہے کہ اِس کارڈ کی ضرورت یورپی یونین کے رکن ملکوں کے شہریوں کے غیر ملکی رشتہ داروں کو بھی پڑ سکتی ہے۔

اِن شناختی کارڈز کے اجراء کا عمل آئندہ برس مئی میں شروع ہونے والا ہے اور جرمن وزارتِ داخلہ کا اندازہ ہے کہ اِس عمل کے مکمل ہونے میں کئی سال بھی لگ سکتے ہیں۔ اِس کارڈ کے اجراء کی وجہ یورپی یونین کا 2008ء کا وہ ضابطہ ہے، جس کا مقصد یونین کے تمام رکن ملکوں میں غیر ملکیوں کو دئے جانے والے ویزوں کو ایک ہی شکل دینا ہے۔

جرمن پارلیمان میں بائیں بازو کی جماعت کی حزب نے اِس فیصلے کو ’چور دروازے سے مکمل نگرانی کا نظام رائج کرنے کا اقدام‘ قرار دیتے ہوئے ہدفِ تنقید بنایا ہے۔ لیفٹ پارٹی کے رکنِ پارلیمان ژان کورٹے نے جرمن وزارتِ داخلہ پر شہریوں کے تمام بائیو میٹرک کوائف جمع کرنے کی پالیسی پر عمل پیرا ہونے کا الزام عائد کیا۔ اُنہوں نے کہا:’’جہاں ابھی یہ کوائف جمع کروانے یا نہ کروانے کا معاملہ جرمن شہریوں کی صوابدبد پر چھوڑ دیا گیا ہے، وہاں یورپی یونین سے باہر کے 4.3 ملین غیر ملکی شہریوں کو اپنی انگلیوں کے نشانات دینے پر مجبور کیا جا رہا ہے۔‘‘ اُنہوں نے کہا کہ اِس طرح سے وزیر داخلہ نے معاشرے کے کمزور ترین طبقے کو مشکوک قرار دے دیا ہے۔

رپورٹ: امجد علی

ادارت: عابد حسین

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں