1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یورپ میں فضائی آلودگی کے باعث سینکڑوں نوجوان ہلاک

24 اپریل 2023

یورپی ماحولیاتی ایجنسی کے مطابق بچے ڈبلیو ایچ او کے مقرر کردہ پیمانے سے کہیں زیادہ فضائی آلودگی کی سطح میں رہنے پر مجبور ہیں۔ اس رپورٹ میں برطانیہ اور روس جیسے آلودگی پھیلانے والے ممالک کو شامل نہیں کیا گیا۔

Thailand | Smog in Chiang Mai
تصویر: LILLIAN SUWANRUMPHA/AFP/Getty Images

یورپ کی ماحولیاتی ایجنسی (ای ای اے) کی چوبیس اپریل پیر کے روز جاری کردہ ایک رپورٹ کے مطابق یورپ میں ہر برس فضائی آلودگی کی وجہ سے بارہ سو سے زیادہ بچوں اور نو عمر جوانوں کی موت ہو جاتی ہے۔

یورپ میں ٹریفک کے مسائل کا ایک حل آٹو میٹک کشتیاں

کوپن ہیگن میں قائم ایجنسی نے اپنی رپورٹ میں کہا، ’’بچے  مادر رحم میں ہونے سے لے کر بالغ ہونے تک فضائی آلودگی کا شکار ہو تے ہیں۔‘‘ 

معدنی ایندھن پر پابندی کا معاہدہ زندگیاں بچائے گا، گلوبل ہیلتھ گروپ

رپورٹ کے مطابق زیادہ فضائی آلودگی دمہ کی بیماری کی بلند شرح کا اہم سبب بنتی ہے، جس سے یورپ میں نو فیصد بچے اور نوجوان پہلے سے ہی متاثر ہیں۔ اس کے ساتھ ہی یہ آلودگی پھیپھڑوں کی کارکردگی متاثر کونے کے ساتھ ساتھ سانس کے انفیکشن اور الرجی میں اضافے کا بھی سبب ہے۔

اہم دھاتیں: یورپی یونین کا چین پر خطرناک حد تک انحصار

اس تحقیق میں یورپی یونین کے 27 ارکان سمیت 30 ممالک کا جائزہ لیا گیا، تاہم اس میں روس، یوکرین اور برطانیہ جیسے بڑے صنعتی ممالک کا احاطہ نہیں کیا گیا ہے۔ اس سے اس بات کا بھی اندازہ کیا جا سکتا ہے کہ فضائی آلودگی سے ہونے والی اموات کی مجموعی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہو سکتی ہیں۔

دنیا کے سو آلودہ ترین شہروں میں سے تریسٹھ بھارت میں

ایجنسی کا یہ بھی  کہنا ہے کہ نقل و حمل، صنعت اور حرارتی نظام سے جو گرین ہاؤس گیسز کا اخراج ہو رہا ہے، اسے کم کرنے کی ضرورت ہےتصویر: LILLIAN SUWANRUMPHA/AFP/Getty Images

فضائی آلودگی ڈبلیو ایچ او کے رہنما خطوط سے زیادہ

یورپ کی ماحولیاتی ایجنسی (ای ای اے) کا کہنا ہے کہ بہت سے یورپی ممالک خاص طور پر وسط مشرقی یورپ اور اٹلی میں  فضائی آلودگی عالمی ادارہ صحت ڈبلیو ایچ او کی جانب سے تجویز کردہ رہنما خطوط سے کافی زیادہ سطح پر رہتی ہے۔

فضائی آلودگی: لاہور دنیا میں سرفہرست، نتائج کیا نکلیں گے؟

 ایجنسی کا اندازہ ہے کہ جن ممالک میں شہری آبادی کا سروے کیا گیا، ان میں 97 فیصد حصے فضائی آلودگی سے متاثر پائے گئے، جو گزشتہ برس ڈبلیو ایچ او کے مقرر کردہ پیمانے سے مطابقت نہیں رکھتے۔

ایجنسی کا یہ بھی  کہنا ہے کہ نقل و حمل، صنعت اور حرارتی نظام سے جو گرین ہاؤس گیسز کا اخراج ہو رہا ہے، اسے کم کرنے کی ضرورت ہے۔

اس رپورٹ میں مختصر مدت میں بچوں کو فائدہ پہنچانے کے لیے  اسکولوں کے آس پاس سبزہ زار اور گرین زون کو وسعت دینے کا عملی حل تجویز کیا گیا  ہے۔ رپورت کے مطابق اس حل سے  ہوا کے معیار میں بہتری لائی جا سکتی ہے۔

ص ز/  ش ر  (اے ایف پی، ڈی پی اے)

پاکستان: فضائی آلودگی سے بڑھتے ہوئے امراض

04:13

This browser does not support the video element.

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں