فٹ بال کے شوقیہ یا غیر پیشہ ور ریفریوں کے خلاف پرتشدد واقعات صرف جرمنی کا مسئلہ نہیں ہے۔ میچ کے دوران ریفریوں پر حملے ہالینڈ اور انگلینڈ میں بھی کیے جاتے ہیں۔
اشتہار
فٹ بال کی تاریخ میں دو دسمبر سن 2012 تاریک لمحات کا حامل تھا۔ اُس دن رچرد نوئن ہوئزن نوجوانوں کے میچ میں ریفری کے ایک معاون تھے اور لائن مین کے طور انہوں نے ایک کھلاڑی کو آف سائیڈ قرار دے دیا۔ اس فیصلے پرکھلاڑیوں اور شائقین میں شدید غم و غصہ پیدا ہو گیا۔
ہالینڈ کے شہر ایمسٹرڈم کے نواح میں کھیلا جانے والا یہ میچ جب ختم ہوا تو پانچ چھ کھلاڑیوں اور ان کے والدین نے لائن مین نوئن ہوئزن پر حملہ کر دیا۔ اس کے بدن سمیت سر پر زوردار ٹھوکریں ماری گئیں۔ اس حملے کے اگلے دن اکتالیس برس کے رچرڈ نوئن ہوئزن ہسپتال میں سر پر لگنے والی چوٹوں کی وجہ سے دم توڑ گئے۔ حملہ کرنے والے نوعمر کھلاڑیوں اور ان کے والدین کو عدالت نے قتل کا مجرم قرار دے کر جیل بھیج دیا تھا۔
رچرڈ نوئن ہوئزن کی ناگہانی ہلاکت کے بعد سخت انتظامی فیصلوں کے تناظر میں شوقیہ فٹ بال کھلاڑیوں کے میچوں میں ہونے والے پرتشدد واقعات میں کمی ضرور واقع ہوئی ہے۔ ہالینڈ میں سن 2011/12 میں ایسے واقعات کی تعداد 485 تھی جو سن 2016/ 17 کے سیزن میں کم ہو کر 257 ہو گئی ہے۔
ہالینڈ میں فٹ بال کے نگران ادارے کے مطابق ایک سال کے دوران قومی سطح سے لے کر سب سے کم درجے تک کے پچھتر ہزار میچ کھیلے جاتے ہیں۔ فیڈریشن کے مطابق ہر سال کئی میچوں کے دوران ناپسندیدہ واقعات سرزد ہوتے ہیں اور یہ کھلاڑیوں کے غم و غصے کا نتیجہ ہوتے ہیں۔ ڈچ فٹ بال تنظیم نے اس نان اسپورٹنگ رویے پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔
ڈچ فٹ بال فیڈ ریشن کے مطابق ہالینڈ میں چوبیس ہزار ریفری ہیں اور ان کی سلامتی اور مدد کے لیے ایک خاص نمبر وقف کر دیا گیا ہے۔ ریفریوں کو کسی بھی ہنگامی صورت حال میں اس ٹیلی فون نمبر پر دن یا رات کے کسی بھی وقت پر رابطہ کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ خصوصی نمبر وقف کرنے کی ضرورت اس لیے بھی پیش آئی کہ ریفریوں کے خاندانوں کو بھی ناراض کھلاڑیوں کی جانب سے دھمکیاں موصول ہونے کا سلسلہ شروع ہے۔
جرمنی میں سن 2010 میں اٹھتر ہزار سے زائد ریفری تھے اور رواں برس ان کی تعداد کم ہو کر تقریباً ستاون ہزار ہو گئی ہے۔ جرمنی میں بھی فٹ بال کے ریفریوں کو شائقین کے ساتھ ساتھ کھلاڑیوں اور دوسرے اہلکاروں کی ناراضی کا سامنا ہے۔ اس تناظر میں خیال کیا گیا ہے کہ ایسے واقعات سے ریفریوں کو نفسیاتی پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ حال ہی میں جرمن شہروں کولون اور برلن میں شوقیہ ریفریوں کو ایسے ناپسندیدہ واقعات برداشت کرنے پڑے ہیں۔
یورپ میں ہالینڈ کے مقابلے میں انگلینڈ کی صورت حال بہت زیادہ تشویش ناک ہے۔ سن 2018 کی ایک سروے رپورٹ کے مطابق ہر دوسرے میچ میں ریفریوں کو کھلاڑیوں یا ٹیم اہلکاروں کے غم و غصے کا سامنا برا بھلا کہنے اور گالیوں کی صورت میں کرنا پڑتا ہے۔ انگلینڈ میں یہ تناسب ساٹھ فیصد ہے۔ فرانس میں ریفریوں کو برا بھلا کہنے کی اوسط ساڑھے چودہ فیصد ہے۔
اشٹفان نیسٹلر (ع ح ⁄ ع ا)
جرمن قومی فٹ بال لیگ سے متعلق اہم حقائق
جرمن قومی فٹ بال لیگ بُنڈس لیگا کے 56 ویں سیزن کا آغاز اگست کے اواخر میں ہو رہا ہے۔ اس مرتبہ بھی فیورٹ ٹیم دفاعی چیمپیئن بائرن میونخ ہی ہے۔ جانیے جرمن فٹ بال لیگ سے متعلق دلچسپ حقائق۔
بائرن میونخ کی ٹیم مسلسل چھ مرتبہ جرمن قومی فٹ بال لیگ (بُنڈس لیگا) کا ٹائٹل اپنے نام کر چکی ہے۔ مجموعی طور پر میونخ کلب اٹھائیس مرتبہ یہ کپ جیت چکا ہے۔ یہ فٹ بال کلب مالی لحاظ سے بھی سب سے آگے اور انتہائی طاقتور ہے۔ اس کی سالانہ آمدنی چھ سو ملین یورو ہے۔
تصویر: picture-alliance/sampics/C. Pahnke
نئے طاقتور کلب
سن دو ہزار سترہ اور اٹھارہ میں ایف سی نیورنبرگ آٹھویں مرتبہ زیریں لیگ سے ترقی کرتے ہوئے بنڈس لیگا میں پہنچا ہے۔ جرمن قومی فٹ بال لیگ میں یہ ایک ریکارڈ ہے۔ اسی طرح فورٹونا ڈسلڈورف نے بھی چھٹی مرتبہ بنڈس لیگا ون کے لیے کوالیفائی کیا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/D. Karmann
تکنیکی انقلاب
بُنڈس لیگا کے ریفری ایک عرصے سے معلومات کے تبادلے کے لیے ہیڈ سیٹ استعمال کر رہے ہیں۔ لیکن اب کوچوں کو بھی ہیڈ سیٹ دیے جائیں گے۔ ہر ٹیم کے کوچنگ اسٹاف کو تین ہیڈ سیٹ فراہم کیے جائیں گے۔ یوں یہ کوچ میچ کے دوران ہی براہ راست اہم معلومات حاصل کر پائیں گے اور ان کی روشنی میں ’گیم پلان‘ بھی ترتیب دے پائیں گے۔
تصویر: imago/J. Huebner
ورلڈ کپ کی طرز پر ’ویڈیو اسسٹنٹ ریفری‘
بنڈس لیگا کے سن دو ہزار سترہ اور اٹھارہ کے سیزن میں ویڈیو اسسٹنٹ ریفری‘ سے بھی مدد لی گئی لیکن اسے کم ہی کامیابی حاصل ہوئی۔ یہ نظام اتنا موثر نہیں تھا جیسا خیال کیا جا رہا تھا۔ اب اس میں مزید بہتری لائی جائے گی۔ اس مرتبہ روس میں ہونے والے ورلڈ کپ طرز کا کامیاب ویڈیو نظام لایا جا رہا ہے۔
بُنڈس لیگا کو شائقین کے لیے مقناطیس بھی قرار دیا جاتا ہے۔ ڈورٹمنڈ شہر کے ایک اسٹینڈ میں تقریبا ساڑھے چوبیس ہزار افراد کے کھڑے ہونے کی جگہ ہے اور یہ اس شہر کی ٹیم کے ہر میچ میں بھرا ہوتا ہے۔ اسی طرح جن اسٹیڈیمز میں میچ ہوتے ہیں، وہ بھی شائقین سے بھر جاتے ہیں۔ اوسطاﹰ ہر میچ دیکھنے کے لیے چوالیس ہزار شائقین اسٹیڈیم پہنچتے ہیں جو کہ یورپ میں ایک ریکارڈ ہے۔
جرمنی میں اس قومی فٹ بال لیگ کے دوران ابھی تک شائقین کے لیے فٹ بال اسٹینڈ ہالز کا استعمال کیا جاتا ہے۔ پہلے یہ ہر اسٹیڈیم کا لازمی جزو ہوتے تھے لیکن برطانیہ، اٹلی اور اسپین میں یہ ختم کیے جا چکے ہیں۔ کئی غیرملکی مداح صرف ان اسٹینڈ ہالز کی وجہ سے جرمنی فٹ بال دیکھنے آتے ہیں۔
تصویر: picture alliance/dpa/C. Gateau
خاتون بھی ریفری
ایسا یورپ کی کسی بھی ٹاپ لیگ میں نہیں ہے۔ جرمنی کی قومی فٹ بال لیگ میں پہلی مرتبہ ستمبر دو ہزار سترہ کو ایک خاتون بیبیانہ شٹائن ہاؤس کو بطور ریفری شامل کیا گیا تھا۔
تصویر: picture-alliance/augenklick/firo Sportphoto/S. El Saqqa
مہنگا ترین کھلاڑی
فرانس کے کورنٹین ٹولیسو کو بُنڈس لیگا کا مہنگا ترین کھلاڑی قرار دیا جاتا ہے۔ بائرن میونخ نے اسے سن دو ہزار سترہ میں ساڑھے اکتالیس ملین یورو میں خریدا تھا۔ جرمن قومی فٹ بال لیگ میں ابھی تک اتنی زیادہ رقم کسی کو بھی کھلاڑی کے لیے ادا نہیں کی گئی۔
تصویر: picture-alliance/Rauchensteiner/Augenklick
غیرملکی کھلاڑی
یورپ کی کئی دیگر فٹ بال لیگز کے برعکس جرمن فٹ بال کلبوں میں غیرملکی کھلاڑیوں کے شمولیت کے حوالے سے کوئی حد مقرر نہیں ہے۔ گزشتہ سیزن میں فرینکفرٹ کی ٹیم کولون کے مدمقابل تھی اور اس کے گیارہ کھلاڑیوں کا تعلق گیارہ مختلف ممالک سے تھا۔