یورپ میں مالی بچت کا رجحان، شعبہء صحت پر اثرات
16 نومبر 2011اس رپورٹ میں کہا گیا ہےکہ ہو سکتا ہے کہ یہ صورتحال یورپ میں منشیات استعمال کرنے والے افراد میں ایڈز کا باعث بننے والے HIV وائرس کے پھیلاؤ میں اضافے کا سبب بھی بنے۔
پرتگال کے دارالحکومت لزبن میں قائم یورپی یونین کے اس ادارے نے، جو مختصراﹰ EMCDDA کہلاتا ہے، اپنی سالانہ رپورٹ میں ایک مثال دیتے ہوئے کہا ہے کہ یورپی یونین اور یورو زون کے رکن ملک یونان میں حکومت شدید مالی بحران کی وجہ سے صحت کے شعبے سمیت کئی شعبوں میں سرکاری اخراجات میں بہت زیادہ کمی پر مجبور ہے ۔ لیکن یہ پیش رفت اس لیے پریشان کن ہے کہ وہاں ایچ آئی وی وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد میں اس سال جولائی میں بہت زیادہ اضافہ دیکھا گیا تھا۔
اس یورپی ایجنسی کے مطابق یونان کے ساتھ ساتھ بلغاریہ، ایسٹونیا اور لیتھوانیا میں بھی اس وائرس کے پھیلاؤ کی رفتار کافی زیادہ ہے۔ ان حالات میں تقریباﹰ پورے یورپ میں صحت عامہ کا شعبہ مالی دباؤ کا شکار ہے۔ لزبن میں قائم اس یورپی ادارے نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ آج یورپ میںHIV وائرس کے پھیلاؤ کو روکنا اتنی بڑی پالیسی ترجیح نہیں رہی جتنی وہ ماضی میں تھی۔
EMCDDA کے ڈائریکٹر وولفگانگ گوئٹس کے بقول چند یورپی ممالک کے حالات اس بات کا ثبوت ہیں کہ خاص طرح کے سماجی گروپوں میں منشیات کے استعمال کی وجہ سے ایڈز کے وائرس کے پھیلاؤ کے لیے حالات کس قدر سازگار ہو چکے ہیں۔
وولفگانگ گوئٹس کا کہنا ہےکہ یورپ نے ایڈز اور ایچ آئی وی وائرس کی روک تھام کے لیے ہمیشہ ہی بہت نتیجہ خیز اقدامات کیے ہیں۔ تاہم اب یہ خدشہ پیدا ہو چکا ہے کہ یورپی ملکوں میں بہت زیادہ مالی بچت کے مجبوری میں کیے جانے والے مسلسل فیصلوں کے باعث ماضی کی ان کوششوں کے نتائج ضائع بھی ہو سکتے ہیں۔
اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ یورپ میں کوکین کے نشے کے عادی افراد مالی مشلات کے باوجود کسی نہ کسی طرح اپنا یہ نشہ پورا کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور یہ خدشہ بھی ہے کہ یورپ میں انہی بحرانی حالات کے باعث کوکین کے استعمال میں اضافہ بھی ہو چکا ہو۔
ماہرین کے اندازے کے مطابق گزشتہ برس یورپ میں کوکین استعمال کرنے والے افراد کی تعداد چار ملین کے قریب تھی۔ یوں یورپ میں غیر قانونی منشیات میں سے کوکین سب سے زیادہ افراد کی طرف سے استعمال کی جانے والی ممنوعہ نشہ آور شے ثابت ہوئی۔
رپورٹ: عصمت جبیں
ادارت: مقبول ملک