یورپ میں ویزا لے کر آنے والے بھی پناہ کے درخواست دہندگان
17 فروری 2019
یورپی یونین کے سیاسی پناہ سے متعلق ادارے (ای اے ایس او) کے مطابق یونین میں قانونی طریقے سے داخل ہونے والے افراد کی طرف سے سیاسی پناہ کی درخواستیں دیے جانے کا رجحان بڑھ رہا ہے۔
اشتہار
سیاسی پناہ سے متعلق یورپی ایجنسی (ای اے ایس او) کے اعداد و شمار پر مبنی جرمنی کے فُنکے میڈیا گروپ کی ایک رپورٹ کے مطابق گزشتہ برس کے دوران یورپی یونین کے رکن ممالک میں پناہ کی درخواستیں جمع کرانے والوں میں سے ہر پانچواں شخص ویزا لے کر اس بلاک میں داخل ہوا تھا۔
اس رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ ایسے زیادہ تر افراد کا تعلق بلقان کی ریاستوں اور لاطینی امریکی ممالک سے ہے۔ سن دو ہزار اٹھارہ میں مجموعی طور پر چھ لاکھ پینتیس ہزار افراد نے یورپی یونین کے رکن ممالک میں سیاسی پناہ کی درخواستیں جمع کرائی تھیں۔
ویزا لے کر یورپی یونین کی حدود میں داخل ہونے اور بعد ازاں کسی رکن ملک میں سیاسی پناہ کی درخواست دے دینے والے افراد میں سب سے نمایاں وینزویلا کے شہری رہے۔ رپورٹ کے مطابق گزشتہ برس کے دوران وینزویلا کے بائیس ہزار سے زائد شہریوں نے یونین میں اپنی پناہ کی درخواستیں جمع کرائیں۔ یورپی ملک البانیہ کے شہری قریب بائیس ہزار اور لاطینی امریکی ملک کولمبیا کے شہری بھی دس ہزار سے زائد درخواستوں کے ساتھ نمایاں رہے۔
علاوہ ازیں مجموعی طور پر دیکھا جائے تو سن 2018ء میں جرمنی سمیت یورپی یونین میں پناہ کے درخواست دہندگان کی تعداد اس سے گزشتہ برس کے مقابلے میں کچھ کم رہی۔ جرمن حکام کو موصول ہونے والے پناہ کی درخواستوں کی تعداد ایک لاکھ پچاسی ہزار رہی جب کہ اب تک اس اٹھائیس رکنی بلاک میں ایسی درخواستوں کی مجموعی تعداد 6 لاکھ 35 ہزار تھی۔
ان چھ لاکھ سے زائد پناہ کے درخواست گزاروں میں سے ایک لاکھ پندرہ ہزار افراد قانونی طریقے سے، یعنی باقاعدہ ویزا حاصل کر کے، یورپی یونین کی حدود میں داخل ہوئے تھے۔ یوں گزشتہ برس ایسے پناہ گزینوں کی تعداد شامی اور عراقی درخواست گزاروں کی مجموعی تعداد سے بھی زیادہ رہی۔
ش ح / م م (ڈی پی اے، کے این اے)
جرمنی میں برسر روزگار غیر ملکیوں کا تعلق کن ممالک سے؟
وفاقی جرمن دفتر روزگار کے مطابق جرمنی میں کام کرنے والے بارہ فیصد افراد غیر ملکی ہیں۔ گزشتہ برس نومبر تک ملک میں چالیس لاکھ اٹھاون ہزار غیر ملکی شہری برسر روزگار تھے۔ ان ممالک پر ایک نظر اس پکچر گیلری میں:
تصویر: picture alliance/dpa/H. Schmidt
1۔ ترکی
جرمنی میں برسر روزگار غیر ملکیوں میں سے سب سے زیادہ افراد کا تعلق ترکی سے ہے۔ ایسے ترک باشندوں کی تعداد 5 لاکھ 47 ہزار بنتی ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/K. Nietfeld
2۔ پولینڈ
یورپی ملک پولینڈ سے تعلق رکھنے والے 4 لاکھ 33 ہزار افراد گزشتہ برس نومبر تک کے اعداد و شمار کے مطابق جرمنی میں برسر روزگار تھے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
3۔ رومانیہ
رومانیہ سے تعلق رکھنے والے 3 لاکھ 66 ہزار افراد جرمنی میں کام کر رہے ہیں۔
تصویر: AP
4۔ اٹلی
یورپی یونین کے رکن ملک اٹلی کے بھی 2 لاکھ 68 ہزار شہری جرمنی میں برسر روزگار ہیں۔
تصویر: picture-alliance/blickwinkel/McPHOTO
5۔ کروشیا
یورپی ملک کروشیا کے قریب 1 لاکھ 87 ہزار شہری جرمنی میں کام کر رہے ہیں۔
تصویر: picture alliance/dpa/M. Gerten
6۔ یونان
یورپی یونین کے رکن ملک یونان کے قریب 1 لاکھ 49 ہزار باشندے جرمنی میں برسر روزگار ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/P. Steffen
7۔ بلغاریہ
جرمنی میں ملازمت کرنے والے بلغاریہ کے شہریوں کی تعداد بھی 1 لاکھ 34 ہزار کے قریب ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/J. Kalaene
8۔ شام
شامی شہریوں کی بڑی تعداد حالیہ برسوں کے دوران بطور مہاجر جرمنی پہنچی تھی۔ ان میں سے قریب 1 لاکھ 7 ہزار شامی باشندے اب روزگار کی جرمن منڈی تک رسائی حاصل کر چکے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/D. Kögel
9۔ ہنگری
مہاجرین کے بارے میں سخت موقف رکھنے والے ملک ہنگری کے 1 لاکھ 6 ہزار شہری جرمنی میں کام کر رہے ہیں۔
جرمنی میں کام کرنے والے روسی شہریوں کی تعداد 84 ہزار ہے۔
تصویر: picture alliance/dpa/H. Schmidt
17۔ افغانستان
شامی مہاجرین کے بعد پناہ کی تلاش میں جرمنی کا رخ کرنے والوں میں افغان شہری سب سے نمایاں ہیں۔ جرمنی میں کام کرنے والے افغان شہریوں کی مجموعی تعداد 56 ہزار بنتی ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/J.-U. Koch
19۔ بھارت
بھارتی شہری اس اعتبار سے انیسویں نمبر پر ہیں اور جرمنی میں کام کرنے والے بھارتیوں کی مجموعی تعداد 46 ہزار سے زائد ہے۔
تصویر: Bundesverband Deutsche Startups e.V.
27۔ پاکستان
نومبر 2018 تک کے اعداد و شمار کے مطابق جرمنی میں برسر روزگار پاکستانی شہریوں کی تعداد 22435 بنتی ہے۔ ان پاکستانی شہریوں میں قریب دو ہزار خواتین بھی شامل ہیں۔