یورپ میں پناہ کا نیا قانون، جرمنی اور آسٹریا کی تجویز
19 دسمبر 2015جرمنی کی وفاقی حکومت کے مہاجرین کے امور سے متعلق معاون خصوصی، پیٹر آلٹمائر نے مقامی جریدے ’فوکس‘ کو دیے گئے ایک انٹرویو میں بتایا ہے کہ وہ آسٹریا کے وفاقی وزیر برائے مہاجرین کے ساتھ مل کر یورپی یونین میں پناہ حاصل کرنے کے لیے نئے قانون پر کام کر رہے ہیں۔ آلٹمائر نے بتایا کہ عنقریب اس مجوزہ قانون کے بارے میں فرانس اور ہالینڈ جیسے ممالک کو بھی اعتماد میں لیں گے۔
یورپی یونین کے رکن ممالک پہلے ہی ’محفوظ ممالک‘ کی مشترکہ فہرست پر اتفاق کر چکے ہیں۔ ’محفوظ ممالک‘ میں ایسے ملک شامل ہیں جہاں سے آنے والے تارکین وطن کو یورپ میں پناہ کے قابل نہیں سمجھا جاتا۔
اس اہم فیصلے کے بعد اب جرمنی کی کوشش ہے کہ یورپی یونین میں پناہ حاصل کرنے کا ایسا مشترکہ قانون بنایا جائے جو تمام ممالک کے لیے قابل قبول بھی ہو اور مہاجرین کی آمد کو منظم بھی کیا جا سکے۔
مجوزہ قانون کے خدوخال بتاتے ہوئے آلٹمائر کا کہنا تھا کہ اس قانون کے مطابق ’ہاٹ اسپاٹ‘ مراکز اہم کردار ادا کریں گے۔ یہ ہاٹ اسپاٹ مراکز یونان اور اٹلی میں بنائے جائیں گے۔
آلٹمائر کے مطابق پناہ کی درخواستوں پر ابتدائی فیصلہ انہی مراکز پر کر دیا جائے گا۔ آلٹمائر نے مزید بتایا کہ ابتدائی فیصلے کے بعد پناہ کے حقدار سمجھے جانے والے تارکین وطن کو متناسب کوٹہ اسکیم کے تحت مختلف یورپی ممالک میں بھیج دیا جائے گا۔ تارکین وطن پناہ کی باقاعدہ درخواست اسی ملک میں دے سکیں گے۔
اٹلی اور یونان میں گیارہ ہاٹ اسپاٹ مراکز قائم کیے جانے تھے۔ تاہم ابھی تک صرف دو مراکز بنائے جا سکے ہیں۔
جرمن حکومت کے نزدیک یورپی یونین کی بیرونی سرحدوں کی نگرانی اور پناہ کے نئے قوانین بنانے کے بعد یورپ کا رخ کرنے والے تارکین وطن کی تعداد میں کمی ہو جائے گی۔
تاہم یورپی یونین میں شامل ہنگری اور دیگر مشرقی یورپی ممالک اس قانون کی مخالفت کر سکتے ہیں۔ یہ ممالک یونین کے ممالک میں مہاجرین کی تقسیم کے منصوبے سے متفق نہیں ہیں۔