یورو اسٹیٹ کے اعداد و شمار کے مطابق سن 2012 سے 2016ء تک کے پانچ برسوں میں مجموعی طور پر پونے بارہ سو ہنرمند پاکستانی شہریوں کو یورپی یونین کے مختلف ممالک میں بلیو کارڈ دیا گیا۔
اشتہار
یورپی یونین کی بلیو کارڈ اسکیم ترقی پذیر ممالک کے اعلیٰ تعلیم یافتہ اور ہنر مند افراد کو روزگار کی یورپی منڈیوں تک رسائی فراہم کرتی ہے۔ اس اسکیم کے تحت سن دو ہزار بارہ سے لے کر دو ہزار سولہ تک کے پانچ برسوں میں مجموعی طور پر قریب انہتر ہزار ہنر مند غیر ملکیوں کو یورپی یونین کے مختلف رکن ممالک میں بلیو کارڈ جاری کیا گیا۔
بلیو کارڈ جاری کرنے میں جرمنی سر فہرست
یورپ کی طاقتور ترین معیشت سمجھے جانے والے ملک جرمنی میں ملازمت اختیار کر کے بلیو کارڈ حاصل کرنے والے غیر ملکیوں کی تعداد یونین کے دیگر رکن ممالک کی نسبت کہیں زیادہ رہی۔
اقوام متحدہ کے مطابق دسمبر 2017ء تک اپنے وطن سے مہاجرت اختیار کرنے والے انسانوں کی تعداد 258 ملین ہو چکی ہے۔ اس پکچر گیلری میں دیکھیے سب سے زیادہ مہاجرت کس ملک کے شہریوں نے اختیار کی۔
تصویر: Getty Images/AFP/B. Kilic
۱۔ بھارت
اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق سن 2017 کے اواخر تک قریب ایک کروڑ ستر لاکھ (17 ملین) بھارتی شہری اپنے ملک کی بجائے بیرون ملک مقیم تھے۔ سن 2000 میں بیرون ملک مقیم بھارتی شہریوں کی تعداد آٹھ ملین تھی اور وہ عالمی سطح پر اس حوالے سے تیسرے نمبر پر تھا۔
تصویر: Getty Images/AFP
۲۔ میکسیکو
جنوبی امریکی ملک میکسیکو ایک کروڑ تیس لاکھ بیرون ملک مقیم شہریوں کے ساتھ مہاجرت کی عالمی درجہ بندی میں دوسرے نمبر پر ہے۔ بیرون ملک مقیم میکسیکو کے شہریوں کی نوے فیصد تعداد امریکا میں مقیم ہے۔ سن 1990 میں 4.4 ملین اور سن 2000 میں 12.4 ملین میکسیکن باشندے بیرون ملک مقیم تھے۔
تصویر: picture alliance/dpa/Str
۳۔ روس
تیسرے نمبر پر روس ہے جس کے ایک ملین سے زائد شہری بھی اپنے وطن کی بجائے دوسرے ممالک میں آباد ہیں۔ اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق سن 2000 میں روس اس فہرست میں پہلے نمبر پر تھا اور اس وقت بھی اس کے قریب گیارہ ملین شہری بیرون ملک مقیم تھے۔
چینی شہریوں میں بھی ترک وطن کے رجحان میں اضافہ ہوا ہے اور دسمبر 2017 تک ایک کروڑ سے زائد بیرون ملک مقیم شہریوں کے ساتھ مہاجرت کی عالمی درجہ بندی میں چوتھے نمبر پر ہے۔ سن 1990 میں بیرون ملک مقیم چینی شہریوں کی تعداد چوالیس لاکھ تھی۔
تصویر: Getty Images/AFP/I. Infantes
۵۔ بنگلہ دیش
جنوبی ایشیائی ملک بنگلہ دیش اقوام متحدہ کے تیار کردہ اس فہرست میں پانچویں نمبر پر ہے۔ تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق پچہتر لاکھ سے زائد بنگالی شہری دوسرے ممالک میں مقیم ہیں۔
تصویر: DW
۶۔ شام
خانہ جنگی کا شکار ملک شام کے قریب ستر لاکھ شہری بیرون ملک مقیم ہیں۔ شام سن 1990 میں اس عالمی درجہ بندی میں چھبیسویں نمبر پر تھا تاہم سن 2011 میں شامی خانہ جنگی کے آغاز کے بعد لاکھوں شہری ہجرت پر مجبور ہوئے۔
تصویر: Getty Images/AFP/O. Kose
۷۔ پاکستان
ساٹھ لاکھ سے زائد بیرون ملک مقیم شہریوں کے ساتھ پاکستان اس فہرست میں ساتویں نمبر پر ہے۔ سن 1990 میں 34 لاکھ جب کہ سن 2005 کے اختتام تک 39 لاکھ پاکستانی شہری بیرون ملک آباد تھے۔ تاہم سن 2007 کے بعد پاکستانی شہریوں میں دوسرے ممالک کا رخ کرنے کے رجحان میں نمایاں اضافہ ہوا۔
تصویر: Reuters/S. Nenov
۸۔ یوکرائن
سوویت یونین کے خاتمے کے بعد نوے کی دہائی میں یوکرائن اس عالمی درجہ بندی میں پانچویں نمبر پر تھا۔ بعد ازاں یوکرائینی باشندوں کی مہاجرت کے رجحان میں بتدریج کمی ہو رہی تھی۔ تاہم روس اور یوکرائن کے مابین حالیہ کشیدگی کے بعد اس رجحان میں ایک مرتبہ پھر اضافہ ہوا ہے۔ اس برس کے اختتام تک 5.9 ملین یوکرائینی شہری بیرون ملک آباد ہیں۔
تصویر: Picture alliance/dpa/Matytsin Valeriy
۹۔ فلپائن
ستاون لاکھ بیرون ملک مقیم شہریوں کے ساتھ فلپائن اس درجہ بندی میں نویں نمبر پر ہے۔ سن 2000 میں اپنے وطن سے باہر آباد فلپائینی شہریوں کی تعداد تیس لاکھ تھی۔ گزشتہ سترہ برسوں کے دوران زیادہ تر فلپائینی باشندوں نے امریکا کا رخ کیا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/ F. R. Malasig
۱۰۔ برطانیہ
اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق اس فہرست میں برطانیہ دسویں نمبر پر ہے جس کے قریب پچاس لاکھ شہری دوسرے ممالک میں آباد ہیں۔ دوسری جانب برطانیہ میں مقیم غیر ملکیوں کی تعداد 8.8 ملین بنتی ہے۔
تصویر: Reuters/P. Nichols
۱۱۔ افغانستان
آخر میں پاکستان کے ہمسایہ ملک افغانستان کا ذکر بھی کرتے چلیں جو اڑتالیس لاکھ بیرون ملک مقیم شہریوں کے ساتھ اس عالمی درجہ بندی میں گیارہویں نمبر پر ہے۔ سن 1990 میں افغانستان اس فہرست میں ساتویں نمبر پر تھا اور اس کے 6.7 ملین شہری وطن سے باہر مقیم تھے۔ تاہم سن 1995 تک بائیس لاکھ سے زائد افغان شہری وطن واپس لوٹ گئے تھے۔
تصویر: DW/Omid Deedar
11 تصاویر1 | 11
مذکورہ پانچ برسوں کے دوران جن کُل قریب انہتر ہزار غیر ملکیوں کو یورپی یونین میں بلیو کارڈ جاری کیے گئے ان میں سے ساڑھے اٹھاون ہزار کو جرمنی نے ہی بلیو کارڈ جاری کیے تھے۔
جرمنی کے بعد فرانس، لکسمبرگ اور پولینڈ کا نمبر آتا ہے لیکن جرمنی کے مقابلے میں ان ممالک میں بلیو کارڈ اسکیم کے تحت ہنر مند غیر ملکیوں کو بلیو کارڈ جاری کرنے کی شرح انتہائی کم ہے۔ مشرقی یورپی ممالک میں اس اسکیم کے تحت غیر ملکیوں کو اپنے ہاں ملازمتیں فراہم کرنے کا رجحان خاص طور پر انتہائی کم ہے۔
بلیو کارڈ اور پاکستانی شہری
یورو اسٹیٹ کے اعداد و شمار کے مطابق مذکورہ پانچ برسوں کے دوران 1176 پاکستانی شہریوں کو بھی بلیو کارڈ جاری کیے گئے۔ مجموعی رجحان کے مطابق جرمنی نے ہی ان میں سے 1081 پاکستانیوں کو اپنے ہاں ملازمت ملنے کے بعد بلیو کارڈ جاری کیے۔
جرمنی کے بعد رومانیہ کا نمبر آتا ہے جہاں ان پانچ برسوں کے دوران محض پچیس پاکستانی بلیو کارڈ اسکیم سے استفادہ کر پائے جب کہ فرانس نے اسی عرصے کے دوران گیارہ اور اسپین نے دس پاکستانی شہریوں کو بلیو کارڈ جاری کیے۔
یورپی دفتر شماریات میں بلیو کارڈ حاصل کرنے والے زیادہ تر پاکستانی شہریوں کے بارے میں یہ معلومات فراہم نہیں کی گئیں کہ ان کی اکثریت کا تعلق کن شعبوں سے ہے۔ لیکن چھتیس پاکستانی مینیجر، تین سی ای او، اور اکیس انتظامی یا کمرشل مینیجر کے طور پر جرمنی اور یونین کے دیگر رکن ممالک میں ملازمتیں حاصل کر کے بلیو کارڈ کے حقدار سمجھے گئے تھے۔
بین الاقوامی ادارہ مہاجرت تارکین وطن کی رضاکارانہ وطن واپسی اور اپنے ملک میں دوبارہ زندگی شروع کرنے میں معاونت کرتا ہے۔ اس پکچر گیلری میں دیکھیے رواں برس AVRR نامی اس منصوبے سے کن ممالک کے شہری زیادہ مستفید ہوئے۔
تصویر: Getty Images/AFP/W. Kohsar
۱۔ البانیا
بین الاقوامی ادارہ برائے مہاجرت کے رضاکارانہ وطن واپسی اور آباد کاری کے منصوبے کے تحت اس برس کی پہلی ششماہی میں البانیا کے 4421 شہری وطن واپس لوٹے۔ سن 2016 میں اس منصوبے سے مستفید ہونے والے البانیا کے شہریوں کی تعداد اٹھارہ ہزار کے قریب تھی۔
تصویر: DW/A. Muka
۲۔ عراق
شورش زدہ ملک عراق کے شہریوں میں رضاکارانہ وطن واپسی کا رجحان گزشتہ برس بھی موجود تھا جب قریب تیرہ ہزار عراقی شہری آئی او ایم کے اس منصوبے کے تحت واپس عراق چلے گئے تھے۔ اس برس کے پہلے چھ ماہ کے دوران چار ہزار عراقی اس منصوبے سے مستفید ہوئے۔
تصویر: DW/B. Svensson
۳۔ ایتھوپیا
افریقی ملک ایتھوپیا کے تئیس سو شہری آئی او ایم کے رضاکارانہ وطن واپسی کے اس پروگرام میں حصہ لے کر اپنے وطن واپس گئے۔ گزشتہ پورے برس کے دوران اس منصوبے کے تحت سات ہزار ایتھوپین تارکین وطن اپنے ملک واپس لوٹے تھے۔
تصویر: IOM Ethiopia
۴۔ افغانستان
گزشتہ برس آئی او ایم کے اس منصوبے میں حصہ لینے والے افغان شہریوں کی تعداد سات ہزار سے بھی زائد رہی تھی۔ تاہم اس برس اس رجحان میں کچھ کمی دیکھی جا رہی ہے۔ سن 2017 کے پہلے چھ ماہ کے دوران قریب اکیس سو افغان شہری رضاکارانہ طور پر وطن لوٹ گئے۔
تصویر: Getty Images/AFP/W. Kohsar
۵۔ سربیا
یورپی ملک سربیا کے مختلف ملکوں میں موجود تارکین وطن میں سے قریب سترہ سو افراد بین الاقوامی ادارہ برائے مہاجرت کے تعاون سے واپس اپنے ملک لوٹے۔ گزشتہ برس ایسے سرب باشندوں کی تعداد قریب سات ہزار رہی تھی۔
تصویر: privat
۶۔ مقدونیا
مشرقی یورپ ہی کے ایک اور ملک مقدونیا کے پانچ ہزار شہریوں نے گزشتہ برس اس منصوبے سے استفادہ کیا تھا تاہم رواں برس کی پہلی ششماہی میں واپس وطن لوٹنے والے مقدونیا کے شہریوں کی تعداد پندرہ سو رہی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/B. Thissen
۷۔ پاکستان
پاکستانی تارکین وطن میں رضاکارانہ وطن واپسی کے رجحان میں اس برس اضافہ ہوا ہے۔ سن 2017 کے پہلے چھ ماہ کے دوران قریب پندرہ سو پاکستانی رضاکارانہ وطن واپسی کے اس منصوبے سے مستفید ہوئے جب کہ گزشتہ پورے برس میں ایسے پاکستانیوں کی تعداد 1278 رہی تھی۔
تصویر: Getty Images/AFP/W. Kohsar
۸۔ سینیگال
مغربی افریقہ کے ملک سینگال سے تعلق رکھنے والے قریب ساڑھے تیرہ سو تارکین وطن بین الاقوامی ادارہ برائےمہاجرت کے شروع کردہ اس منصوبے کے تحت اس برس کی پہلی ششماہی کے دوران واپس اپنے وطن لوٹ گئے تھے۔
تصویر: Reuters/L. Gnago
۹۔ یوکرائن
یورپی ملک یوکرائن کے ہمسایہ ملک روس سے کشیدہ تعلقات کے باعث یوکرائنی باشندوں میں یورپ کی جانب مہاجرت کا رجحان نوٹ کیا گیا تھا۔ تاہم اس برس کی پہلی ششماہی کے دوران قریب تیرہ سو یوکرائنی رضاکارانہ طور پر واپس یوکرائن چلے گئے۔
تصویر: DW
۱۰۔ روس
آئی او ایم کے شروع کردہ رضاکارانہ وطن واپسی اور آبادکاری کے اس منصوبے سے مستفید ہونے والے روسی تارکین وطن کی تعداد اس برس کے پہلے چھ ماہ کے دوران گیارہ سو سے زائد رہی۔