یورپ میں گوشت خور جانوروں کی افزائش میں اضافہ
19 دسمبر 2014یورپی ماہرینِ حیوانات اپنے براعظم میں کئی اقسام کے گوشت خور جانوروں کی تعداد پر مسرت کا اظہار کر رہے ہیں۔ اِن کے مطابق ایسے جانوروں کے اضافے سے جنگلات کی رونق اور جانوروں کا قدرتی ماحول ایک مرتبہ پھر سے آباد ہونے لگا ہے۔ جن گوشت خور جانوروں کی تعداد میں اضافہ بتایا گیا ہے، ان میں بڑی جسامت والے بھورے ریچھ، تیز رفتار اور پھرتیلے سُرمئی بھیڑیے اور بلی کی نسل کا ایشیا اور یورپ کا مشترکہ جانور سیاہ گوش خاص طور پر اہم ہیں۔ سیاہ گوش کی دُم چھوٹی، اور کان نوکیلے ہوتے ہیں اور جسامت میں یہ بلی سے بڑا ہوتا ہے۔
چند برس قبل تک ایسے جانورں کی نسل براعظم یورپ میں نابود ہونے کے قریب پہنچ گئی تھی اور اِس باعث اِن کی افزائش کے قدرتی جنگلاتی ماحول کو تباہی اور بربادی کا سامنا شوقیہ اور پیشہ ور شکاریوں کی کارروائیوں کی وجہ سے تھا۔ یورپ میں گوشت خور جانوروں کی افزائش کے بارے رپورٹ معتبر جریدے سائنس کی جمعرات کے روز ہونے والی اشاعت میں شامل ہے۔ رپورٹ سویڈش یونیورسٹی برائے ایگریکلچرل سائنسز کے ریسرچر گُولیوم چاپرون نے مرتب کی ہے۔ ریسرچرز کے مطابق ایسے جانوروں نے جنگلات کے بجائے اب انسانی بستیوں کے قریب ہرے بھرے علاقوں کو مسکن بنانا شروع کر دیا ہے۔
ریسرچ میں جانوروں کی قدرتی افزائش کے ماحول میں تبدیلی کو حیرانی سے دیکھا گیا ہے۔ بعض ماہرین کا خیاا ہے کہ جانوروں میں اِس رویے کا پیدا ہونا ڈارون کے اُس نظریے کی تصدیق ہے، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ اگر چیلنجز کا سامنا حیوانات و نباتات نہیں کریں گے تو وہ مٹ جاتے ہیں۔ رپورٹ میں واضح کیا گیا کہ روس، یوکرائن اور بیلا روس کے علاوہ بقیہ یورپ میں گوشت خور جانوروں کی افزائش میں حوصلہ افزا اضافہ ہوا ہے۔ اضافے کے مقامات خاص طور پر وہ ہیں جو قانونی طور پر شکاریوں کے ممنوع قرار دیے گئے ہیں۔
اِس ریسرچ رپورٹ میں بتایا گیا کہ ڈنمارک، بیلجیم، لکسمبرگ اور ہالینڈ ایسے ملک ہیں جہاں ایسے بڑے گوشت خور جانوروں کی افزائش کے مستقل ٹھکانے موجود نہیں ہیں۔ اسکینڈے نیویا کے وسیع علاقے میں سترہ ہزار بھورے ریچھ دستیاب ہیں۔ اسی طرح ایسے بھورے ریچھ بلقان، الپس پہاڑی سلسلے کے علاوہ جنوب مغربی یورپی پہاڑی علاقے پیرانیز میں بھی دستیاب ہیں۔ بارہ ہزار کے قریب سُرمئی بھیڑیے بھی اب انہی ملکوں کے جنگلات میں دوڑتے پھرتے ہیں۔ سیاہ گوش جانور کی تعداد کا اندازہ نو ہزار کے قریب لگایا گیا ہے۔ ان جانوروں کی موجودگی جرمنی ، اٹلی، فرانس اور ہسپانوی خطے کے بعض علاقوں میں بھی پائی گئی ہےے۔ سرد علاقے کو پسند کرنے والے بھیڑے کی نسل والے وولویرین کی تعداد میں معمولی اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔