یورپ میں ہم جنس پسندوں کے حقوق
17 مئی 2023پانچ لاکھ بیس ہزار نفوس پر مشتمل ملک مالٹا میں ہم جنس پسند افراد کے لیے ماحول خاصا دوستانہ ہے۔ کیتھرین کیمیلیری کے مطابق، ''ہم خوش ہیں کہ حکومت ہماری مدد کرتی ہے۔ ظاہر ہے ہم جنس پسند شخص کہیں بھی جائے اسے کسی نہ کسی طرح کے امتیازی رویہ کا سامنا ہوتا ہے، مگر مالٹا میں مثبت منفی سے کہیں زیادہ ہے۔‘‘
جیانی انفانتینو ایک بار پھر فیفا کے صدر منتخب
بھارتی ہم جنس جوڑے اپنی شادی قانونی بنانے کے لیے پرعزم
کیملیری پہلے امریکہ میں رہتی تھیں مگر اب وہ مالٹا کے جزیرے گوزو میں ایک ہم جنس پسند گروپ کے لیے رضاکارانہ طور پر کام کر رہی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ مالٹا ہم جنس پسندوں کی سکونت کے اعتبار سے یورپ کا سب سے زیادہ پروگریسیو ملک ہے۔
سن 2009 میں بین الاقوامی لیسبین اور گے ایسوسی ایشن (آئی ایل جی اے) نے یورپ میں ہم جنس پسندوں کے حوالے سے ایک انڈیکس شائع کیا تھا، جس میں 74 مختلف شعبوں میںقانونیاور سماجی قبولیت کی بنیاد پر ہم جنس پسندوں کے حالات اور معیار زندگی سے متعلق رائے دی گئی تھی۔
گو کہ یہ ایک چھوٹا سا جزیرہ ہے اور کیتھولک مسیحیوں کے اکثریت کا حامل ہے، تاہم کیملیری یہاں ہم جنس پسند برادری کے لیے سماج میں جگہ کو خوشگوار حیرت قرار دیتی ہیں۔
یورپ میں ہم جنس پسندوں کے حالات اور سماجی رویوں کو دیکھا جائے تو یورپ مشرق سے مغرب تک مختلف خانوں میں بٹا ہوا ہے۔ یورپ میں ہم جنس پسندوں کو شادی، بچے گود لینے، جنسی شناخت اور نفرت انگیزی کے خلاف اقدامات جیسے معاملات میں پولینڈ یورپی یونین میں آخری نمبر پر ہے۔ اس فہرست میں قوم پرستوں اور قدامت پسندوں کی حکومت والے اس ملک کو ان تمام شعبوں میں سطح فقط 15 فیصد بنتی ہے۔
پولستانی دارالحکومت وارسا میں قائم ٹرانس جینڈرز کے حقوق کی ٹرانس فُرسیا فاؤنڈیشن کی نائب صدر جولیا کاٹا کے مطابق پولینڈ میں ہم جنس پسند افراد کو حقیقتاﹰ کوئی قانونی تحفظ حاصل نہیں ہے۔ ان کا کہنا ہے، ''ہمارے ہاں ہم جنس پسندوں کے حوالے سے نفرت انگیزی کے تدارک کے قوانین موجود نہیں۔ ہمارے ہاں نفرت انگیزی کا تعزیراتی قانون ہے، مگر وہ جنسی رغبت، صنف یا شناخت پر لاگو نہیں ہوتا۔
کاٹا کا کہنا ہے کہ مالٹا کے برخلاف پولینڈ میں عوامیت پسند حکمران جماعت لا اینڈ جسٹس پارٹی اور میڈیا اس امتیاز کو ہوا دیتے نظر آتے ہے۔
بین الاقوامی لیسبین اینڈ گے ایسوسی ایشن کے رینبو یورپی نقشے میں جرمنی درمیانے درجے پر ہے۔ ہم جنس پسندوں کی زندگیوں میں آسانی کے اعتبار سے جرمنی سو میں سے پچپن اسکور کے ساتھ موجود ہے۔ تاہم موجودہ حکمران اتحاد کی جانب سے جنسی شناخت کا ایک قانون پارلیمان میں زیربحث ہے اور یہ قانون منظور ہو گیا تو جرمنی کی پوزیشن بہتر ہو جائے گی۔
بیرنڈ ریگرٹ (ع ت/ا ب ا)