یورپ کا سب سے عمر رسیدہ گوریلا جرمنی کے شہر نیورمبرگ کے چڑیا گھر میں ہلاک ہو گیا ہے۔ ’فرٹز‘ نامی یہ گوریلا کافی عرصے سے بیمار تھا۔
اشتہار
نیورمبرگ چڑیا گھر کے سٹاف کے مطابق فرٹز ایک بہت خاص کردار کا حامل جانور تھا اور اسےخاص طور پر ریسپ بیری جام بہت زیادہ پسند تھا۔چڑیا گھر کی انتظامیہ کے مطابق 55 سالہ فرٹز کی صحت بہت زیادہ خراب ہو گئی تھی اور اب اس میں اتنی طاقت بھی نہیں رہی تھی کہ وہ کوئی حرکت بھی کر سکے۔ یہاں تک کے اس میں اپنے پسندیدہ جام اور پنیر کو کھانے کی خواہش بھی پیدا نہ ہوئی۔
اسی وجہ سے چڑیا گھر کی انتظامیہ نے پیر کے دن ایک انجکشن کے ذریعے اس کی زندگی ختم کر دی۔
یہ گوریلا 1963ء میں افریقی ملک کیمرون میں پیدا ہوا تھا۔ اسے 1970ء میں نیورمبرگ کے چڑیا گھر میں منتقل کیا گیا تھا۔ اس کے کل چھ بچے ہیں اور 14 پوتے پوتیاں جو یورپ کے مختلف چڑیا گھروں میں رہتے ہیں۔ جنگلوں میں گوریلا زیادہ سے زیادہ چالیس سال کی عمر تک جی پاتے ہیں لیکن چڑیا گھروں میں خاص ماحول اور توجہ کے باعث یہ جانور پچاس سال تک زندہ رہ سکتے ہیں۔
دنیا بھر میں سب سے زیادہ طویل عمر پانے والا گوریلا ’کولو‘ تھا جنوری 2017ء میں امریکا کے کولمبس چڑیا گھر میں ساٹھ سال کی عمر میں ہلاک ہوا تھا۔
ب ج/ ع ا (نیوز ایجنسیاں)
برفانی بندر، جاپان کے قدرتی حُسن کا حصّہ
میکاک بندروں کا شمار ان چند ممالیہ جانوروں میں کیا جاتا ہے، جو جاپان میں صدیوں سے انسانوں کے ہم زیست ہیں اور انتہائی منفرد برفانی دنیا کی ایک جھلک سے دنیا کو روشناس کرواتے ہیں۔
تصویر: AP
بندروں کا وطن
یامانوچی نامی جاپان کا ایک چھوٹا سا قصبہ اپنے گرم پانی کے تالابوں کے باعث مشہور ہے۔ لیکن اس جگہ کی اصل وجہ شہرت یہاں کا ’جیگو کُدانی سَنو منکی پارک‘ ہے جو دارالحکومت ٹوکیو سے ایک دن کی مسافت پر واقع ہے۔
تصویر: DW/Kai Dambach
برفانی بندروں کی ایک جھلک
یہ پارک انتہائی دلچسپ بندروں کی قسم ، جاپانی میکاک بندروں کی آماجگاہ ہے ۔ گرم پانی کے تالابوں اور جھرنوں میں پڑاؤ ڈالے ان برفانی بندروں کو دیکھنے کے لیے دنیا بھر سے ہر سال متعدد سیاح یہاں کا رخ کرتے ہیں۔
تصویر: DW/Kai Dambach
سیاحوں کی دلچسپی
اس پارک کی بنیاد سن 1964 میں اس وقت ڈالی گئی جب یہاں کی وادی میں ایک ہوٹل قائم ہوا اور یہاں آنے والوں نے سرخ چہرے والے بندروں کو گرم پانیوں میں آرام کرتے دیکھا۔ اب اس پارک میں سیاح آٹھ سوجاپانی ین یا ساڑھے سات ڈالر کی معمولی داخلہ فیس کے عوض ان بندروں کی دلچسپ حرکات سے لطف اندوز ہو سکتے ہیں۔
تصویر: DW/Kai Dambach
جھیل کے پانیوں میں آرام
ان برفانی بندروں کو پارک میں موجود گرم پانی کی جھیلوں میں آرام کرنا اور وقت گزارنا بہت پسند ہے۔ ان بندروں کو گرم موسم میں بھی دیکھا جا سکتا ہے لیکن اس وقت یہ ان پانیوں میں کم ہی نظر آتے ہیں۔ گرمیوں میں یہ بندر پورے علاقے میں بکھر جاتے ہیں لیکن ٹھنڈے موسم میں حرارت برقرار رکھنے کے لیے یہ قریب رہتے ہیں۔
تصویر: DW/Kai Dambach
سردی سے بچاؤ
میکاک بندروں کے جسم پر موجود بال انہیں ٹھنڈے موسم میں حرارت پہنچاتے ہیں۔ یہاں تک کہ گرم پانیوں سے دور رہنے پر بھی ان پر سردی زیادہ اثر انداز نہیں ہوتی۔
تصویر: Getty Images
بندر انسانوں کے دوست
برفانی بندروں کا یہ پارک سیاحوں کے لیے نہایت پُر کشش ہے۔ یہاں سیاح ان بندروں کے نہایت قریب آکر ان کے ساتھ تصاویر بھی بناتے ہیں۔ تاہم پارک کے قوانین کے مطابق ان بندروں کو سیاح نہ تو کھانے کے لیے کچھ دے سکتے ہیں اور نہ ہی کھلے عام پلاسٹک بیگ استعمال کر سکتے ہیں۔