یورپ کا ٹرمپ کو جواب: امریکی درآمدات پر بھی اضافی محصولات
20 جون 2018
امریکا اور یورپی یونین کے مابین تجارتی جنگ میں یورپ نے بھی صدر ٹرمپ کو درآمدی محصولات کے حوالے سے مناسب جواب دے دیا ہے۔ اب امریکی مصنوعات کی یونین میں درآمد پر اربوں یورو کے نئے محصولات کا نفاذ بائیس جون سے ہو جائے گا۔
اشتہار
برسلز میں یورپی یونین کے صدر دفاتر سے بدھ بیس جون کو ملنے والی نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹوں کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے رواں ماہ کے آغاز سے یورپ سے امریکا درآمد کی جانے والی فولاد اور ایلومینیم کی مصنوعات پر 10 سے لے کر 25 فیصد تک جو نئے اور اضافی محصولات عائد کرنے کا فیصلہ کیا تھا، ان کی وجہ سے برسلز اور واشنگٹن کے مابین تجارتی شعبے میں پہلے سے پایا جانے والا اختلاف رائے مزید شدید ہو گیا تھا۔
یورپی یونین کا کہنا تھا کہ صدر ٹرمپ کو امریکا کے اقتصادی مفادات کے تحفظ کے نام پر ایسے ’حفاظت پسندانہ فیصلے‘ کرنے کی کوئی ضرورت نہیں تھی۔ لیکن اگر ’انہوں نے یہ فیصلہ کر ہی لیا ہے تو یورپ بھی خاموش نہیں بیٹھے گا‘ اور یورپی یونین کے رکن ممالک میں امریکی مصنوعات کی درآمد پر بھی جواباﹰ اضافی محصولات عائد کر دیے جائیں گے۔
اب اس سلسلے میں یورپی یونین نے اپنا باقاعدہ فیصلہ کر لیا ہے اور یورپ میں امریکی مصنوعات کی درآمد پر اربوں مالیت کے ’جوابی‘ اضافی محصولات عائد کر دیے جائیں گے۔ ان نئے درآمدی محصولات کی مالیت 2.8 ارب یورو بنتی ہے، جو 3.4 ارب امریکی ڈالر کے برابر ہو گی اور ان نئے محصولات کا نفاذ صرف دو روز بعد جمعہ بائیس جون سے ہو جائے گا۔
یورپ اور امریکا کے تجارتی تعلقات
یورپی یونین اور امریکا ایک دوسرے کی سب سے بڑی برآمدی مارکیٹیں رہی ہیں۔ ڈالتے ہیں ایک نظر ان دونوں خطوں کے درمیان درآمدات و برآمدات پر اور جانتے ہیں وہ کون سی انڈسٹری ہیں جو تجارتی جنگ سے متاثر ہوں گی۔
تصویر: Imago/Hoch Zwei Stock/Angerer
ٹریلین یورو سے زائد کی تجارت
یورپی یونین، امریکا کی سب سے بڑی برآمدی منڈی ہے جہاں امریکا کی مجموعی برآمدات کا پانچواں حصہ اپنی کھپت دیکھتا ہے۔ اسی طرح یورپی برآمدات کا پانچواں حصہ امریکی مارکیٹ کا حصہ بنتا ہے۔ سال 2017ء میں دونوں خطوں کے درمیان ساز وسامان اور سروس کی مد میں 1,069.3 بلین یورو کی تجارت ہوئی۔ یورپ نے امریکا سے 256.2 بلین یورو کا سامان درآمد کیا اور 375.8 بلین یورو کا تجارتی مال برآمد کیا۔
تصویر: Imago/Hoch Zwei Stock/Angerer
تجارتی سرپلس
یورپ اور امریکا کے درمیان زیادہ تر مشینری، گاڑیوں، کیمیکلز اور تیار کیے گئے ساز و سامان کی درآمد و برآمد ہوتی ہے۔ ان تینوں کیٹگریوں کے علاوہ کھانے پینے کی تجارت سے یورپ کو تجارت میں بچت یا سرپلس ملتا ہے۔ جبکہ امریکا کو توانائی اور خام مال کی تجارت پر سرپلس حاصل ہوتا ہے۔
تصویر: Reuters
چوٹی کی برآمدات ، گاڑیاں اور مشینری
یورپ امریکا کو گاڑیوں اور مشینری کی مد میں سب سے بڑی برآمد کرتا ہے جس کا حجم 167 بلین یورو ہے
تصویر: picture-alliance/U. Baumgarten
محاصل میں اضافہ
اس برس مئی کے اختتام پر ٹرمپ انتظامیہ نے یورپ کے لیے اسٹیل پر 25 فیصد اور المونیم پر 10 فیصد محصولات عائد کر دی ہیں۔ امریکا کو سن 2017ء میں 3.58 بلین یورو اسٹیل اور ایلمونیئم کی برآمد کی گئی۔
تصویر: Reuters/Y. Herman
جوابی محاصل
امریکا کی جانب سے محصولات میں اضافہ عائد کرنے کے بعد یورپ کی جانب سے ان مصنوعات کی فہرست مرتب کی گئی ہے جس پر جوابی محصولات عائد کیے گیے ہیں۔ ان میں بعض روایتی امریکی مصنوعات ہیں مثلاﹰ پینٹ بٹر، بربن وہسکی، ہارلی ڈیوڈسن موٹرسائکل، جینز اور نارنگی کے جوس ۔ یورپ نے جن برآمدات کو ٹارگٹ کیا ہے ان سے امریکا کو سالانہ 2.8 بلین ڈالر آمدنی ہوتی ہے۔
تصویر: Shaun Dunphy / CC BY-SA 2.0
سفری اور تعلیمی سروس
خدمات یا سروس کی مد میں یورپ درآمدات کی مد میں 219.3 بلین یورو اور برآمدات کی مد میں 218 بلین یورو کی تجارت کرتا ہے۔ ان میں پروفیشنل اور مینجمنٹ سروسز، سفر اور تعلیم سرفہرست ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa
6 تصاویر1 | 6
ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق شروع میں یورپی ماہرین کے اندازے یہ تھے کہ برسلز کی طرف سے صدر ٹرمپ کے اقدام کے جواب میں امریکی مصنوعات پر اضافی درآمدی محصولات عائد کرنے کا جو بھی فیصلیہ کیا جائے گا، اس پر عمل درآمد غالباﹰ یکم جولائی سے یا پھر جولائی کے مہینے ہی کی کسی دوسری تاریخ سے کیا جائے گا۔
لیکن اس بارے میں یورپی یونین کی تجارتی امور کی نگران خاتون کمشنر سیسیلیا مالم شٹروئم نے بدھ کے روز برسلز میں بتایا کہ ان محصولات کا نفاذ رواں ہفتے ہی ہو جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ یورپ نے امریکی مصنوعات کی درآمد پر جو اضافی محصولات عائد کرنے کا فیصلیہ کیا ہے، وہ اپنی مالیت میں تقریباﹰ اتنے ہی ہوں گے، جتنی مالیت کے امریکا نے یورپی فولاد اور ایلومینیم مصنوعات کی درآمد پر اضافی ٹیکس عائد کیے ہیں۔
اس طرح یورپ نے اس تجارتی رسہ کشی میں امریکا کے ساتھ ایک طرح سے اپنا حساب اب برابر کر دیا ہے۔ اس بارے میں سیسیلیا مارلم شٹروئم نے اپنے ایک بیان میں کہا، ’’صدر ٹرمپ کا فیصلہ عالمی تجارت کے بنیادی لیکن متفقہ قوانین کے خلاف تھا، وہ اصول اور ضابطے جو برسوں کی محنت کے بعد تیار کیے گئے تھے۔ اسی لیے یورپ بھی اپنے طور پر جوابی اقدامات پر مجبور تھا کہ یورپی یونین کے پاس اور کوئی راستہ بچا ہی نہیں تھا۔‘‘
م م / ا ا / اے پی
ڈونلڈ ٹرمپ کے جرمنی کے بارے میں بیانات
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ جرمنی کی تعریف بھی کر چکے ہیں اور جرمنی پر تنقید بھی کر چکے ہیں۔ انہوں نے چانسلر میرکل کو ’عظیم‘ بھی کہا ہے اور ان کا یہ دعوی بھی ہے کہ برلن حکومت امریکا کی ’مقروض‘ ہے۔
تصویر: picture-alliance/NurPhoto/C. May
کبھی ایسا تو کبھی ویسا
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 2015ء میں جرمن چانسلر انگیلا میرکل کے مہاجرین کے لیے سرحدیں کھولنے کے فیصلے کو ایک بہت بڑی غلطی سے تعبیر کیا تھا۔ وہ جرمنی کی پالیسیوں پر تنقید بھی کرتے رہے ہیں اور کبھی ان حق میں بیان بھی دیتے رہے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/NurPhoto/C. May
’عظیم‘
ٹرمپ نے 2015ء میں اپنے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ جرمنی خاموشی سے رقم جمع کرنے اور دنیا کی ایک عظیم رہنما میرکل کے سائے میں قسمت بنانے میں لگا ہوا ہے۔
تصویر: Picture alliance/AP Photo/M. Schreiber
بہت برا
’’جرمن برے ہوتے ہیں، بہت ہی برے۔ دیکھو یہ امریکا میں لاکھوں گاڑیاں فروخت کرتے ہیں۔ افسوس ناک۔ ہم اس سلسلے کو ختم کریں گے۔‘‘ جرمن جریدے ڈیئر شپیگل کے مطابق ٹرمپ نے یہ بیان مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے ایک سربراہ اجلاس کے دوران دیا تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/AP/E. Vucci
کچھ مشترک بھی
ٹرمپ نے مارچ میں ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا، ’’ ٹیلفون سننے کی بات ہے، تو میرے خیال میں جہاں تک اوباما انتظامیہ کا تعلق تو یہ چیز ہم میں مشترک ہے۔‘‘ ان کی اشارہ ان الزامات کی جانب تھا، جو وہ ٹیلیفون سننے کے حوالے سے اوباما انتظامیہ پر عائد کرتے رہے ہیں۔ 2013ء میں قومی سلامتی کے امریکی ادارے کی جانب سے میرکل کے ٹیلیفون گفتگو سننے کے واقعات سامنے آنے کے بعد جرمنی بھر میں شدید و غصہ پایا گیا تھا۔
تصویر: Picture alliance/R. Sachs/CNP
غیر قانونی
’’میرے خیال میں انہوں نے ان تمام غیر قانونی افراد کو پناہ دے کر ایک بہت بڑی غلطی کی ہے۔ ان تمام افراد کو، جن کا تعلق جہاں کہیں سے بھی ہے‘‘۔ ٹرمپ نے یہ بات ایک جرمن اور ایک برطانوی اخبار کو مشترکہ طور پر دیے جانے والے ایک انٹرویو میں کہی۔
تصویر: Getty Images/S. Gallup
’مقروض‘ جرمنی
ٹرمپ نے 2017ء میں میرکل سے پہلی مرتبہ ملنے کے بعد کہا تھا، ’’جعلی خبروں سے متعلق آپ نے جو سنا ہے اس سے قطع نظر میری چانسلر انگیلا میرکل سے بہت اچھی ملاقات ہوئی ہے۔ جرمنی کو بڑی رقوم نیٹو کو ادا کرنی ہیں اور طاقت ور اور مہنگا دفاع مہیا کرنے پر برلن حکومت کی جانب سے امریکا کو مزید پیسے ادا کرنے چاہیں۔‘‘
تصویر: Picture alliance/dpa/L. Mirgeler
منہ موڑنا
امریکی صدر نے جرمن حکومت کے داخلی تناؤ کے دوران اپنی ایک ٹوئٹ میں لکھا، ’’جرمن عوام تارکین وطن کے بحران کے تناظر میں، جس نے مخلوط حکومت کو مشکلات کا شکار کیا ہوا ہے، اپنی قیادت کے خلاف ہوتے جا رہے ہیں۔ جرمنی میں جرائم کی تعداد بڑھ رہی ہے۔ لاکھوں افراد کو داخل کر کے یورپی سطح پر بہت بڑی غلطی کی گئی ہے، جس سے یورپی ثقافت پر بہت تیزی سے تبدیل ہو گئی ہے۔‘‘