یورپی یونین کا دو روزہ سربراہی اجلاس چودہ اور پندرہ دسمبر کو برسلز میں منعقد ہو رہا ہے۔ اس اجلاس میں بریگزٹ کے مذاکراتی عمل کو خاص فوقییت حاصل ہے۔ برطانوی وزیراعظم بھی اجلاس سے خطاب کریں گی۔
اشتہار
جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے یورپی یونین کی سمٹ شروع ہونے سے قبل برسلز پہنچنے پر یورپی ممالک سے کہا کہ وہ پسند اور ناپسند کی بنیاد پر یک جہتی کا اظہار نہیں کر سکتے۔ اُن کا بیان یورپی کونسل کے صدر ڈونلڈ ٹسک کے اُس بیان کے تناظر میں ہے، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ یورپی یونین کا مہاجرین کے حوالے سے سابقہ فیصلہ تقریباً غیرمؤثر ہو چکا ہے۔ میرکل نے یہ بھی کہا کہ یک جہتی کی ضرورت پر زور بیرونی سرحدوں کے تحفظ کے لیے مت دیا جائے۔ میرکل نے یہ بھی کہا کہ یورپی اقوام کو داخلی معاملات پر بھی یک جہتی کا اظہار کرنا ہو گا۔
دوسری جانب پولینڈ کے نئے وزیراعظم ماٹوئش موراویکی نے کہا ہے کہ یورپ میں مہاجرین کے حوالے سے اُن کے ملک کے موقف کی تائید شروع ہو گئی ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ یورپ کو مہاجرین قبول کرنے کی ضرورت نہیں بلکہ اُن کی ریفیوجی سینٹر میں مدد کرنی چاہیے۔ موراویکی نے اس امید کا بھی اظہار کیا کہ برطانیہ کے ساتھ بریگزٹ معاملات بھی خوش اسلوبی سے طے ہو جائیں گے۔
قبل ازیں یورپی کونسل کے صدر ڈونلڈ ٹسک نے کہا تھا کہ برطانیہ کے ساتھ بریگزٹ مذاکرات کا شدید سلسلہ اطرف کے لیے پریشان کن اور مشکل ہو سکتا ہے۔ انہی مذاکرات کے حوالے سے یورپی یونین کی رکن ستائیس ریاستیں کوئی حتمی فیصلہ جمعہ پندرہ دسمبر کو کر سکتی ہیں۔ ٹسک نے یونین کی تمام رکن ممالک سے کہا ہے کہ وہ بریگزٹ مذاکراتی عمل کے دوران ایک مشترکہ مؤقف کو اپنانے کی کوشش کریں۔
اپنے بیان میں پولستانی سیاستدان کا کہنا تھا کہ صرف اتحاد و اتفاق کے ساتھ ہی مشکل اور پیچیدہ معاملات کو حل کرنے میں آسانی ہو گی۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اتفاق و اتحاد کا اصل امتحان بریگزٹ مذاکرات کے دوسرے مرحلے میں درکار ہو گا۔ یورپی یونین کی سمٹ کے پہلے دن یعنی چودہ دسمبر کو برطانوی وزیراعظم ٹریزا مَے بھی رکن ریاستوں کے سامنے اپنا موقف بیان کریں گی۔
نیا یورپی کمیشن
یورپی یونین کا نیا کمیشن ایک ایسے وقت پر اپنی ذمہ داریاں سنبھال رہا ہے جب اقتصادی صورتحال کمزور ہے اور روس کے ساتھ تعلقات بھی کشیدہ ہیں۔ یکم نومبر سے اپنے منصب پر فائز ہونے والے کمشنرز کے لیے یہی دو بڑے چیلنجز ہیں۔
تصویر: Reuters/Y. Herman
یورپی کمیشن کے نئے سربراہ
جرمن، انگریزی اور فرانسیسی زبانوں پر عبور رکھنے والے ژاں کلود ینکر یورپی کمیشن کے پہلے صدر ہیں، جنہیں یورپی پارلیمان نے منتخب کیا ہے۔ اپنی انتخابی مہم کے دوران ینکر نے کہا تھا کہ وہ مفاہمت کے علمبردار بننا چاہتے ہیں۔ لکسمبرگ کے سابق وزیر اعظم ینکر کے بقول روزگار کے مواقع اور اقتصادی ترقی ان کی اولین ترجیحات ہوں گی۔
تصویر: Reuters/Y. Herman
ینکر کے دست راست
ہالینڈ کے وزیر خارجہ فرانس ٹمرمنز ملائشیئن ایئر لائنز کے طیارے کے حادثے میں ہلاک ہونے والے ایک مسافر کے رشتہ دار کو دلاسہ دے رہے ہیں۔ یوکرائن کے تنازعے میں ان کی کوششوں کو عالمی سطح پر پذیرائی حاصل ہوئی۔ فرانس ٹمرمنز یورپی کمیشن کے نائب سربراہ ہیں۔ انہیں اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ یورپی یونین صرف انہی صورتوں میں اپنے اختیارات استعمال کرے، جب ملکی حکومتیں مؤثر ثابت نہ ہو رہی ہوں۔
تصویر: Reuters
اٹلی سے اسٹراسبرگ
فیدیریکا موگیرینی خارجہ اور سلامتی سے متعلق یونین کی اعلیٰ نمائندہ ہوں گی۔ اس سے قبل وہ اطالوی وزارت خارجہ میں ذمہ داریاں سنبھالے ہوئے تھیں۔ ان کا نیا منصب دو بڑے چیلنجز کے ساتھ ان کا انتظار کر رہا ہے، جس میں روس اور یوکرائن کے مابین تنازعہ اور مشرق وسطیٰ میں تشدد کی لہر ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
بھاری قرضے لینے والی شخصیت
پیئر موسکوویسی آئندہ سے مالیاتی امور کے یورپی کمشنر ہوں گے۔ ان کی اِس عہدے پر نامزدگی پر جرمنی کی جانب سے تشویش کا اظہار کیا گیا تھا کیونکہ فرانسیسی وزیر خزانہ کے طور پر انہوں نے بجٹ میں خسارے سے متعلق یورپی یونین کے قوانین کی خلاف ورزی کی تھی۔ یورپی پارلیمنٹ سے اپنے ایک خطاب میں موسکوویسی نے کہا تھا کہ وہ احتیاط کے ساتھ یورپی مالیاتی قوانین پر عمل درآمد کی نگرانی کریں گے۔
تصویر: Reuters/Francois Lenoir
نو میں سے ایک
مارگریٹے ویسٹاگر ڈنمارک میں وزیر معیشت کے عہدے پر فائز تھیں۔ انہیں یورپی کمیشن میں مسابقت کے شعبے کا کمشنر بنایا گیا ہے۔ انہیں اس دوران بڑی بڑی ذمہ داریاں ادا کرنا ہوں گی۔ ان میں گوگل اور گیس پروم کا منڈی پر بڑھتا ہوا اثر و رسوخ بھی شامل ہے۔ ویسٹاگر ینکر کی ٹیم میں شامل نو خواتین میں سے ایک ہیں۔
تصویر: AFP/Getty Images
لندن میں رابطے رکھنے والا لارڈ
جوناتھن ہل برطانوی قدامت پسندوں کے ایک سابق پارلیمانی رہنما ہیں۔ ہاؤس آف لارڈز میں انہیں بیرن آف اورفورڈ کا لقب دیا گیا ہے۔ برسلز میں وہ مالیاتی منڈیوں کی نگرانی پر مامور ہوں گے۔ ناقدین کے بقول لندن میں ان کے بہت اچھے تعلقات ہیں۔ ہل کو برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون نے خود نامزد کیا تھا تا کہ وہ یورپی یونین میں برطانوی مفادات کا دفاع کر سکیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/J. Warnand
نجی معلومات کے تحفظ کا ارادہ
یورپی یونین کی داخلی منڈی میں ڈیجیٹل سوالات کا جواب دینا آندرس انسپ کی ذمہ داری ہو گی۔ وہ ایسٹونیا کے سابق وزیر اعظم ہیں اور یورپ میں ڈیجیٹل میدان میں ہونے والی ترقی میں ان کا مثالی کردار ہے۔ انہوں نے دھمکی دی ہے کہ وہ امریکا کے ساتھ کوائف کے تبادلے کے اہم معاہدے ختم کر دیں گے۔ انسپ کے بقول، ’’ہمیں لازمی طور پر ہر شہری کی نجی معلومات کو محفوظ بنانا ہو گا۔‘‘
تصویر: Getty Images/AFP/T. Charlier
دوسرا ڈیجیٹل کمشنر
جرمن سیاستدان گنٹر اوئٹنگر اس سے قبل یورپی کمیشن میں توانائی کے اہم ترین شعبے سے منسلک تھے اور اب وہ ’ڈیجیٹل اکانومی اینڈ سوسائٹی‘ کے کمشنر ہوں گے۔ اوئٹنگر کے بقول ڈیجیٹلائزیشن سڑکوں کی تعمیر سے زیادہ اہم ہے۔ ’’ہم ایک انقلاب کے درمیان میں پہنچ چکے ہیں۔‘‘ اس تبدیلی کا مطلب یورپی کمیشن میں جرمن اثر و رسوخ میں کمی تو نہیں؟
تصویر: picture-alliance/dpa
8 تصاویر1 | 8
یہ امر اہم ہے کہ یورپی یونین اور افریقی یونین مشترکہ طور پر عالمی ادارہ برائے مہاجرت اور لیبیائی حکام کے ساتھ ایسے انتظامات کو حتمی شکل دینا چاہتی ہیں، جن سے سب صحارا خطے کے افریقی مہاجرین کی واپسی کو ممکن بنایا جا سکے۔ یورپی یونین کے خارجہ امور کی چیف فیڈریکا موگرینی کا کہنا ہے کہ لیبیا کے تقریباً پندرہ ہزار افریقی مہاجرین کو اگلے دو ماہ کے دوران ہنگامی بنیادوں پر واپس پہنچانے کا عمل شروع ہو جائے گا۔