یورپ کی مہاجرت پالیسی پر ٹرمپ کی تنقید، یورپی یونین کا جواب
25 اکتوبر 2018
یورپی یونین کے کمشنر برائے مہاجرت نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ایک ٹویٹ کے جواب میں بلاک کی مہاجرت اور بارڈر کنٹرول پر پالیسی کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ یورپی بارڈر پہلے سے کہیں زیادہ مضبوط ہیں۔
اشتہار
ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے اک حالیہ ٹویٹ پیغام میں کہا تھا کہ یورپی بلاک کی مہاجرت کے حوالے سے پالیسی نے اسے بالکل الجھا کر رکھ دیا ہے۔ اس پر اپنے رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے یورپی یونین کے کمشنر برائے مہاجرت دیمتری آوراموپولوس نے جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے سے بات کرتے ہوئے کہا،’’ مہاجرت کا بحران شروع ہونے کے پانچ سال بعد آج ہمارے بارڈر پہلے سے کہیں زیادہ بہتر طور پر منظم اور محفوظ ہیں۔ یورپی بلاک کے پاس خود کو قلعہ بنائے بغیر ایک جامع اور مؤثر حکمت عملی ہے۔‘‘
اس سے قبل ڈونلڈ ٹرمپ نے وسطی امریکی تارکین وطن کے امریکا کی جانب گامزن ایک قافلے کے حوالے سے تنقیدی ٹویٹ کرتے ہوئے کہا تھا،’’ وہ لوگ جو غیر قانونی مہاجرت کی وکالت کرتے ہیں انہیں ایک نظر یورپ کی جانب دیکھنا چاہیے جہاں مہاجرین کے بحران نے سوائے خرابی کے اور کچھ نہیں دیا۔‘‘
آوراموپولوس نے کہا کہ مہاجرین کے حوالے سے یورپی یونین کی پالیسی اخلاقیات اور انسانیت پر مبنی ہے اور ایسے افراد کا دفاع کرتی ہے جنہیں عالمی تحفظ کی اشد ضرورت ہے۔
آوراموپولوس کا کہنا تھا کہ یورپی یونین اور امریکا دونوں کے لیے امریکا کی تاریخ کو یاد رکھنا ضروری ہے جہاں امریکی قوم کی تخلیق اور تحریک مہاجرین کے ذریعے ہوئی تھی۔
خیال رہے کہ وسطی امریکا کے ہزارہا تارکین وطن پر مشتمل ایک کارواں امریکا کی جانب رواں دواں ہے جس کے تناظر میں صدر ٹرمپ نے متعدد ٹویٹ کیے ہیں۔
ان تارکین وطن کے امریکا کی جانب سفر کے تناظر میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ ان افراد کے آبائی ممالک کے فنڈز میں کٹوتی کرنا چاہتے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اس سے خطے میں عدم استحکام پیدا ہو سکتا ہے۔
اب جبکہ وسط مدتی امریکی انتخابات میں صرف دو ہفتے ہی باقی رہ گئے ہیں۔ صدر ٹرمپ انتخابی ریلیوں میں امریکی بارڈر سیکیورٹی اور مہاجرین کے مسئلے پر بات کرتے نظر آتے ہیں۔ ماہرین کی رائے میں صدر ٹرمپ تارکین وطن کے ان قافلوں کے امریکا کی جانب سفر کو سیاسی فوائد حاصل کرنے کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔
ص ح / ع ب / نیوز ایجنسی
بلیو کارڈ: پیشہ ور افراد کے لیے یورپ کا دروازہ
بلیو کارڈ جرمنی اور یورپ میں قیام کا وہ اجازت نامہ ہے، جس کے تحت یورپی یونین سے باہر کے اعلیٰ تعلیم یافتہ غیر ملکیوں کو یورپی یونین کے رکن ممالک میں ملازمت اور رہائش کی اجازت دی جاتی ہے۔
تصویر: picture-alliance/chromorange
غیر ملکیوں کا آسان انضمام
بلیو کارڈ اسکیم کو 2012ء میں متعارف کرایا گیا تھا۔ بلیو کارڈ لینے والے کے لیے یورپی یونین کے کسی بھی ملک میں کام کرنے کے مواقع کھل جاتے ہیں۔ اس کے لیے یورپی یونین کے باہر کا کوئی بھی شخص درخواست دے سکتا ہے۔ کسی جرمن یونیورسٹی میں تعلیم حاصل کرنے کے لیے آنے والے طالب علم بھی تعلیم مکمل کرنے کے بعد 18 ماہ تک جرمنی میں رہ کر کام کی تلاش کر سکتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa
پورے یورپی یونین میں کہیں بھی
بلیو كارڈ کے حامل فرد کو ڈنمارک، آئر لینڈ اور برطانیہ کو چھوڑ کر یورپی یونین کے کسی بھی ملک میں کام کرنے کی اجازت مل جاتی ہے۔ شرط یہ ہے کہ اس شخص نے یورپ سے باہر کسی ملک میں کالج کی تعلیم مکمل کی ہو اور اس کے پاس جرمنی کی کسی کمپنی کی طرف سے سالانہ کم از کم 48,400 یورو تنخواہ کی ملازمت کا كنٹریکٹ موجود ہو۔ ڈاکٹرز اور انجینئرز کے لیے سالانہ 37,725 یورو تنخواہ کا کنٹریکٹ بھی قابل قبول ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/C. Rehder
خاص شعبوں میں زیادہ امکانات
جرمنی کے کئی علاقوں میں کچھ شعبوں کے ماہرین کی کافی کمی ہے جیسے کہ مكینیكل انجینئرز، ڈاکٹرز اور نرسز وغیرہ۔ اس کے علاوہ کئی شعبوں میں ریسرچ اینڈ ڈیویلپمنٹ یعنی تحقیق و ترقی کا کام کرنے والوں کی بھی کمی ہے۔ اعداد و شمار کے مطابق 2020ء تک جرمنی میں قریب دو لاکھ چالیس ہزار انجینئرز کی ضرورت ہوگی۔ ان علاقوں میں تربیت یافتہ لوگوں کو بلیوكارڈ ملنا زیادہ آسان ہے۔
تصویر: Sergey Nivens - Fotolia.com
بلیو کارڈ کے بارے میں تفصیلی معلومات
جرمن حکومت نے بلیو کارڈ کے بارے میں تفصیلی معلومات کی فراہمی کے لیے ایک ویب پورٹل بنا رکھا ہے http://www.make-it-in-germany.com ۔ یہاں آپ جرمنی سے متعلق تمام موضوعات پر معلومات مل سکتی ہیں۔
تصویر: make-it-in-germany.com
خاندان کی رہائش بھی ساتھ
صرف 2014ء میں ہی تقریباﹰ 12,000 لوگوں کو بلیو کارڈ دیا گیا۔ بلیو کارڈ ہولڈر اپنے کنبے کو بھی جرمنی لا سکتا ہے۔ اس کے لیے اُس کے اہلِ خانہ کی جرمن زبان سے واقفیت ہونے کی شرط بھی نہیں ہوتی۔ بلیو کارڈ ہولڈرز کے پارٹنر کو بھی کام کرنے کی اجازت مل سکتی ہے ۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Frank Leonhardt
سیاسی پناہ کے متلاشی افراد کے لیے بھی بلیو کارڈ کا مطالبہ
روزگار کی وفاقی جرمن ایجنسی نے اب مطالبہ کیا ہے کہ سیاسی پناہ کے متلاشی ایسے افراد کو بھی بلیو کارڈ کی سہولت دی جائے، جو اعلیٰ تعلیمی قابلیت کے حامل ہوں اور مخصوص شعبوں میں مہارت رکھتے ہوں۔
تصویر: picture-alliance/dpa
تشہیری مہم کی ضرورت
بعض جرمن ماہرین اس بات کے قائل ہیں کہ بلیو کارڈ کو دیگر ممالک میں متعارف کرانے کے لیے ایک جارحانہ تشہیری مہم کی بھی ضرورت ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ جرمنی کی 1250 سے زائد کمپنیوں نے کھلے عام یہ کہہ رکھا ہے کہ وہ غیر ملکی ہنر مند افراد کو ملازمتیں فراہم کرنے کے لیے تیار ہیں۔