یورپ: گرمی کی وجہ سے ایک سال میں 47 ہزار افراد ہلاک، مطالعہ
17 اگست 2024ماہرین کے مطابق گذشتہ برس یورپ کی تاریخ میں گرم ترین سال تھا۔ بارسلونا انسٹیٹیوٹ فار گلوبل ہیلتھ کی جانب سے یہ نمونہ جاتی مطالعہ سائنسی جریدے نیچر میڈیسن میں شائع ہوا ہے۔ تاہم اس مطالعے میں شامل بین الاقوامی محققین نے یہ بھی کہا ہے کہ انسانی معاشرہ خود کو گرمی کی بلند سطحکے مطابق ڈھال بھی رہا ہے۔
اس تحقیقی ٹیم نے یورپی شماریاتی دفتر (یورو سٹاٹ) سے اموات کا ڈیٹا حاصل کیا اور اسی ڈیٹا کی بنیاد پر اپنی تحقیق آگے بڑھائی۔ مطالعاتی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سن 2023 میں 35 یورپی ممالک کے 823 خطوں میں ہونے والے اموات کا جائزہ لیا گیا۔ محقیقن کے مطابق اعداد و شمار سے پتا چلا کہ گزشتہ برس یورپ میں 47690 اموات بلند درجہ حرارت سے جڑی ملیں۔ سن 2015 سے اب تک ہونے والی اموات کے ڈیٹا کی بنیاد پر بتایا گیا ہے کہگرمی کے نتیجے میں سب سے زیادہ ہلاکتیں 2022 میں ہوئیں۔
محققین کے مطابق جنوبی یورپ میں گرمی کی وجہ سے ہلاکتوں کی تعداد زیادہ رہی ہے۔ ڈیٹا کے مطابق یورپی ممالک میں ہر دس لاکھ افراد میں گرمی کی وجہ سے ہونے والی اموات کی تعداد یونان میں تین سو ترانوے، بلغاریہ میں دو سو انتیس، اٹلی میں دو سو نو، اسپین میں ایک سو پچھہتر اور جرمنی میں چھہتر ریکارڈ کی گئیں۔
محققین کے مطابق گذشتہ برس اٹلی میں مجموعی طور پر بارہ ہزار سات سو پچاس اور جرمنی میں چھ ہزار تین سو چھہتر افراد گرمی کے اثرات کی وجہ سے ہلاک ہوئے، جن میں معمر افراد کی تعداد زیادہ تھی۔
ایلیسا گالو کی قیادت میں بارسلونا میں محققین کی ٹیم نے گرمی کے اثرات اور بغیر احتیاطی اقدامات اموات کو ماڈل کی صورت میں بھی پیش کیا۔
اس ٹیم کے مطابق احتیاطی تدابیر، بہتر ہیلتھ کیئر نظام، سماجی تحفظ اور ایڈاپٹیو اقدامات کے ساتھ ساتھ عوامی شعور و آگہی اور بہتر ابلاغ کے ذریعے گرمی کے سبب ہونے والی ان اموات کی تعداد کو کم کیا جا سکتا ہے۔
ع ت، ش ر (ڈی پی اے)