یورپ ہتھیاروں کی پیداوار بڑھائے، نیٹو سربراہ
10 فروری 2024ژینس اشٹولٹن برگ نے یہ بات ایک انٹرویو میں کہی جو جرمن میڈیا میں آج ہفتہ 10 فروری کو شائع ہوا ہے۔
برسلز میں نیٹو کے وزرائے دفاع کے ایک اہم اجلاس اور روس یوکرین جنگ کی دوسری برسی سے قبل، ژینس اشٹولٹن برگ نے یہ بات زور دے کر کہی کہ '' یوکرین کو اسلحے کی ترسیل میں اضافے اور اپنے ذخیرے کو دوبارہ بھرنے کے لیے اپنی (اسلحے کی) صنعت کی تشکیل نو اور اس میں تیزی سے توسیع کرنے کی ضرورت ہے۔‘‘
روس کو شکست دینا 'ناممکن' تاہم جنگ کا خاتمہ ممکن ہے، پوٹن
یوکرین میں روس کی فتح لبرل ورلڈ آرڈر کے لیے شدید دھچکا ثابت ہوگی، جرمن چانسلر
جرمن اخبار 'ویلٹ ام زونٹاگ‘ سے بات کرتے ہوئے اشٹولٹن برگ کا کہنا تھا، ''اس کا مطلب یہ ہے کہ امن کے دور کی سست رفتار پیداوار کی نسبت تنازعات کے دوران کی تیز رفتار پیداوار کی طرف منتقل ہوا جائے۔‘‘
نیٹو کے سیکرٹری جنرل اشٹولٹن برگ کا یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب یوکرین کی طرف مسلسل درخواستیں کی جا رہی ہیں کہ اسے گولہ بارود اور دیگر فوجی ساز و سامان فراہم کیا جائے۔ خیال رہے کہ روس اور یوکرین کی جنگ اب تیسرے برس میں داخل ہونے والی ہے۔
خیال رہے کہ مغربی رہنماؤں کی طرف سے بھی یوکرین کے لیے زیادہ سے زیادہ امداد کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔
جرمن چانسلر اور امریکی صدر کی ملاقات
جرمنی کے چانسلر اولاف شولس اور صدر جو بائیڈن نے جمعہ نو فروری کو امریکہ کے ریپبلکن قانون سازوں پر زور دیا کہ وہ یوکرین کے لیے طویل عرصے سے التوا کے شکار فوجی امدادی پیکج کی منظوری دیں۔
جو بائیڈن نے جمعے کے روز اوول آفس میں شولس کی میزبانی کرتے ہوئے کہا کہ امریکی کانگریس کی طرف سے یوکرین کی حمایت کرنے میں ناکامی مجرمانہ غفلت کے مساوی ہے۔
’نیٹو کے کسی اتحادی پر حملے کا خطرہ نہیں‘
مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے سربراہ نے اپنے انٹرویو میں کہا، ''کسی بھی اتحادی کے خلاف کوئی فوجی خطرہ نہیں ہے۔ لیکن ساتھ ہی ہم کریملن کی جانب سے نیٹو ممالک کے خلاف باقاعدگی سے دھمکیاں بھی سن رہے ہیں۔‘‘
اشٹولٹن برگ نے نیٹو اتحاد میں شامل ممالک کے تحفظ کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ تقریباً دو سال قبل یوکرین پر روس کے حملے نے ظاہر کیا ہے کہ ''یورپ میں امن کو یقینی یا معمول کی چیز نہیں سمجھ لینا چاہیے۔‘‘
انہوں نے مزید کہا، ''جب تک ہم اپنی سلامتی کے معاملات میں سرمایہ کاری کرتے ہیں اور ہم متحد رہتے ہیں، ہم کسی بھی جارحیت کا مقابلہ کرنے کے قابل رہیں گے۔‘‘
اشٹولٹن برگ کے مطابق، ''نیٹو روس کے ساتھ جنگ نہیں چاہتا لیکن ہمیں ممکنہ طور پر دہائیوں تک جاری رہنے والے تصادم کے لیے خود کو تیار کرنے کی ضرورت ہے۔‘‘
جرمن اخبار 'ویلٹ ام زونٹاگ‘ کو دیے گئے انٹرویو میں اشٹولٹن برگ کا یہ بھی کہنا تھا کہ نیٹو اس بات پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے کہ روس کیا کرتا ہے اور یہ کہ اتحاد کے مشرقی حصے میں نیٹو کی موجودگی میں اضافہ کیا گیا ہے۔
یوکرین میں روس کے حملے کی دوسری برسی سے ایک ہفتہ قبل نیٹو کے وزرائے دفاع 15 فروری کو برسلز میں ملاقات کریں گے۔ یوکرین کے دفاعی رابطہ گروپ کا اجلاس مذاکرات کا ایک اہم حصہ ہوگا۔
ا ب ا/ک م (اے ایف پی، روئٹرز)