یورپی یونین کی ماحولیاتی ایجنسی (ای ای اے) نے اپنی ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ یورپ میں 13 فیصد اموات آلودگی کے نتیجے میں ہوتی ہیں۔
اشتہار
یورپی یونین کی ماحولیاتی ایجنسی نے اپنی رپورٹ میں تفصیل سے بتایا ہے کہ ماحولیاتی آلودگی کس طرح یورپی آبادی پرہلاکت خیز اثرات مرتب کررہی ہے۔ رپورٹ کے مطابق غریب اور کمزور طبقات کے افراد اس سے سب سے زیادہ متاثر ہورہے ہیں۔
کوپن ہیگن سے کام کرنے والی یورپی ایجنسی ای ای اے نے منگل کے روز جاری کردہ اپنی رپورٹ میں بتایا کہ ماحولیاتی آلودگی کے نتیجے میں یورپی یونین میں ہر سال چارلاکھ افراد کی قبل از وقت موت ہوجاتی ہے۔
یورپی یونین کے ماحولیات کمشنر ورگینیؤس سینکاویچس کا کہنا تھا”ہمارے شہریوں کی صحت اور ماحولیات کی صورت حال میں ایک واضح ربط ہے۔"
کورونا وائرس اور ممکنہ سات ماحولیاتی تبدیلیاں
کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے بعد لاک ڈاؤن کی صورت حال نے انسانی معاشرت پر اہم اثرات مرتب کیے ہیں۔ یہ وبا زمین کے ماحول پر بھی انمٹ نقوش ثبت کر سکتی ہے۔
تصویر: picture-alliance/NurPhoto/I. Aditya
ہوا کی کوالٹی بہتر ہو گئی
دنیا میں کورونا وائرس کے پھیلنے سے صنعتی سرگرمیاں معطل ہو کر رہ گئی ہیں۔ کارخانوں کی چمنیوں سے ماحول کو آلودہ کرنے والے دھوئیں کے اخراج میں وقفہ پیدا ہو چکا ہے۔ نائٹروجن آکسائیڈ کا اخراج بھی کم ہو چکا ہے۔ اس باعث ہوا کی کوالٹی بہت بہتر ہو گئی ہے۔
تصویر: picture-alliance/NurPhoto/I. Aditya
کاربن ڈائی آکسائیڈ کا اخراج کم
کووِڈ انیس کی وبا نے اقتصادی معمولات میں بندش پیدا کر رکھی ہے۔ ماحولیاتی آلودگی کا باعث بننے والی کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج میں بھی شدید کمی واقع ہو چکی ہے۔ صرف چین میں اس گیس کے اخراج میں پچیس فیصد کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج میں کمی عارضی ہے۔
وائرس کی وبا نے انسانوں کو گھروں میں محدود کر رکھا ہے۔ سڑکوں پر ٹریفک نہ ہونے کے برابر ہے۔ ایسے میں شہروں کے قریب رہنے والی جنگلی حیات کے مزے ہو گئے ہیں۔ سڑکوں کے کنارے اور پارکس میں مختلف قسم کے پرندے اور زمین کے اندر رہنے جانور اطمینان کے ساتھ پھرتے نظر آتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/R. Bernhardt
جنگلی حیات کی تجارت کا معاملہ
ماحول پسندوں نے اس یقین کا اظہار کیا ہے کہ کووِڈ انیس کی وبا کے پھیلنے سے جنگلی حیات کی غیر قانونی تجارت کو روکنے کے لیے اقوام سنجیدگی دکھائیں گے۔ قوی امکان ہے کہ کورونا وائرس کی وبا چینی شہر ووہان سے کسے جنگلی جانور کی فروخت سے پھیلی تھی۔ ایسی تجارت کرنے والوں کے خلاف اجتماعی کریک ڈاؤن بہت مثبت ہو گا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/S. Lalit
آبی گزر گاہیں بھی شفاف ہو گئیں
اٹلی میں کورونا وائرس پھیلنے کے بعد کیے گئے لاک ڈاؤن کے چند روز بعد ہی وینس کی آبی گزرگاہیں صاف دکھائی دینے لگی ہیں۔ ان شہری نہروں میں صاف نیلے پانی کو دیکھنا مقامی لوگوں کا خواب بن گیا تھا جو اس وبا نے پورا کر دیا۔ اسی طرح پہاڑی ندیاں بھی صاف پانی کی گزرگاہیں بن چکی ہیں۔
تصویر: Reuterts/M. Silvestri
پلاسٹک کے استعمال میں اضافہ
کورونا وائرس کی وبا کا ماحول پر جو شدید منفی اثر مرتب ہوا ہے وہ ڈسپوزایبل پلاسٹک یعنی صرف ایک بار استعمال کی جانے والی پلاسٹک کی اشیاء کے استعمال میں اضافہ ہے۔ کلینیکس اور ہسپتالوں میں استعمال ہونے والے پلاسٹک کے ڈسپوزایبل دستانے اب شاپنگ مارکیٹوں میں بھی استعمال ہونے لگے ہیں۔
تصویر: picture alliance/dpa/P.Pleul
ماحولیاتی بحران نظرانداز
کووِڈ انیس کی وبا کے تیزی سے پھیلنے پر حکومتوں نے ہنگامی حالات کے پیش نظر ماحولیاتی آلودگی کے بحران کو پسِ پُشت ڈال دیا تھا۔ ماحول پسندوں نے واضح کیا ہے کہ وائرس کی وجہ سے ماحولیاتی مسائل کو نظرانداز کرنا مناسب نہیں اور اہم فیصلوں کے نفاذ میں تاخیر بھی زمین کے مکینوں کے لیے نقصان دہ ہو گی۔ یہ امر اہم ہے کہ اقوام متحدہ کی کلائمیٹ کانفرنس پہلے ہی اگلے برس تک ملتوی ہو چکی ہے۔
تصویر: DW/C. Bleiker
7 تصاویر1 | 7
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ نئے کورونا وائرس کی وبا نے اس حقیقت کو واضح کردیا ہے کہ ”انسانی صحت اور ماحولیاتی نظام کی صحت" کے حوالے سے یورپ کی آبادی کو خطرات سے دوچار ہونے کا کس قدراحتمال ہے۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ بچے اور عمر دراز افراد سمیت کمزور افراد، ماحولیاتی آلودگی سے سب سے متاثر ہونے کے خطرے سے دوچار ہیں۔
ای ای اے کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ' فضائی آلودگی اور سخت موسم بشمول شدید گرمی اور انتہائی سردی کی وجہ سے دیگر لوگوں کے مقابلے میں غریب افراد نسبتاً زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔ اس کا تعلق اس بات سے بھی ہے کہ وہ کہاں رہتے ہیں، کہاں کام کرنے اور کس جگہ اسکول میں پڑھنے جاتے ہیں۔ شہروں میں سماجی طورپر محروم طبقات بالعموم بھاری ٹریفک والے علاقوں کے قریب رہتے ہیں۔"
ماحولیاتی آلودگی کا جنگلی حیات کے لیے ایک تحفہ
05:25
رپورٹ میں مشرقی اور مغربی یورپ میں ماحولیاتی آلودگی کی وجہ سے پائی جانے والی تفاوت کا ذکربھی کیا گیا ہے۔
پانی کا معیار کافی اچھا ہے جب کہ غسل کے لیے استعمال ہونے والا پانی 85 فیصد معاملات میں 'بہترین‘ پایا گیا۔
سینکاویچس کا کہنا تھا”ہر شخص کو یہ بات سمجھنی چاہیے کہ ہم اپنے کرہ ارض کی حفاظت کرکے نہ صرف اپنے ماحولیاتی نظام کو بچاتے ہیں بلکہ زندگیوں کو بھی بچاتے ہیں، بالخصوص ان لوگوں کی زندگیوں کو جن کے متاثر ہونے کا خطرہ سب سے زیادہ ہے۔"
ج ا/ ص ز (ڈی پی اے، اے ایف پی)
سیاحوں کی تعداد میں اضافہ، یورپی شہریوں کے لیے پریشانی
متعدد یورپی شہروں سیاحت میں اضافے کے باعث مقامی باشندے پریشان ہیں۔ سیاحوں کی بڑھتی ہوئی تعداد سے نمٹنے کے لیے یورپی شہر کیا حکمت علمی اختیار کر رہے ہیں؟ دیکھیے اس پکچر گیلری میں۔
وہ سیاح جو روم کی مشہور زمانہ ہسپانوی سیڑھیوں پر بیٹھ کر سستانے یا سیلیفی لینے کے خواہش مند ہیں، ان کو مایوسی ہو سکتی ہے۔ اگست کے شروع میں مقامی انتظامیہ نے یہاں بیٹھنے پر پابندی عائد کر دی ہے۔ اگر کوئی ایسا کرتے ہوئے پکڑا گیا، تو اسے 400 یورو تک کا جرمانہ ہوسکتا ہے۔
تصویر: Reuters/R. Casilli
وینس میں کروز جہازوں کا راستہ تبدیل
مشہور اطالوی سیاحتی مقام وینس میں ایسے مناظر عام ہیں۔ بڑی بڑی تعداد میں کروز جہاز نہروں میں سفر کرتے ہیں اور شہر کے وسط میں تعمیر شدہ مخصوص مقامات پر لنگر انداز ہو جاتے ہیں۔ مقامی لوگوں نے آبی حیات اور فضائی آلودگی پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ اس لیے اٹلی کی حکومت کچھ کروز جہازوں کا راستہ تبدیل کرنے پر غور کر رہی ہے۔
تصویر: AFP/M. Medina
ہسپانوی شہروں کو خیر باد کہتے مقامی لوگ
ساحل سمندر ہوں یا اسٹائل کے حوالے سے مشہور شہر۔ ہسپانوی باسی سیاحوں کی بڑی تعداد کی وجہ سے پریشان ہیں۔ بارسلونا جیسے شہر میں سیاحوں کی وجہ سے مقامی باشندوں کی تعداد میں کمی واقع ہوئی ہے۔ کھانے پینے اور رہائشی اخراجات میں اضافے کی وجہ سے مقامی لوگ یہاں سے ہجرت کر کے نواحی علاقوں میں منتقل ہو رہے ہیں۔ بارسلونا کے میئر نے دھمکی دی ہے کہ کروز جہاز روک دیں گے اور ہوائی اڈے کی توسیع کو محدود کر دیں گے۔
تصویر: Getty Images/D. Ramos
’گیم آف تھرونز‘ کروشیا میں ہجوم کا باعث
مقبول ٹی وی سیریز ’’گیم آف تھرونز‘‘ کو کروشیا کے معروف شہر دوبروونیک میں بھی فلمایا گیا ہے۔ اسی باعث اس سیریز کے مداحوں کی ایک بڑی تعداد اس شہر کا رخ بھی کر رہی ہے۔ 2019 میں تو تمام ریکارڈ ٹوٹ گئے۔ اس برس جولائی تک تقریبا 7 لاکھ سیاحوں نے اس شہر کا رخ کیا، جو سن 2018 کے مقابلے میں 20 فیصد زیادہ ہے۔ اس شہر نے کروز جہازوں کی تعداد کو محدود کر دیا ہے جبکہ سن 2020 میں اسے مزید کم کرنے کا منصوبہ ہے۔
تصویر: Imago Images/Pixsell
’ہالینڈ کے وینس‘ میں بنائے گئے نئے قواعد
’ہالینڈ کا وینس‘ کہلائے جانے والے گاؤں گیتھورن میں ہر سال تقریبا ساڑھے تین لاکھ چینی سیاح جاتے ہیں۔ زیادہ ہجوم سے بچنے کے لیے ڈچ ٹورسٹ بورڈ تشکیل دیا گیا ہے۔ ایمسٹرڈیم میں حکام نے نئے قواعد نافذ کیے ہیں، جس میں نئے ہوٹلوں اور تحفے تحائف کی نئی دکانوں کی تعمیر پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ اب اگر سیاح عوامی مقامات پر شراب پیتے یا پیشاب کرتے پکڑے جاتے ہیں تو انھیں جرمانہ بھی ادا کرنا پڑے گا۔
تصویر: Getty Images/AFP/R. V. Lonkhuijsen
پیرس میں بس آپریشن پر پابندی
سن 2018 میں فرانس دنیائے سیاحت میں مقبول ترین ملک رہا۔ اس برس تقریبا 9 کروڑ سیاحوں نے اس ملک کا رخ کیا۔ جولائی کے اوائل میں ، پیرس کے عہدیداروں نے کہا تھا کہ انہوں نے شہر میں ٹریفک قواعد و ضوابط بہتر بنانے کے لیے ’ٹور بسوں‘ کو شہر میں چلنے سے روکنے کا منصوبہ بنایا ہے۔ پیرس میں ڈبل ڈیکر بسوں پر پابندی بھی لگا دی جائے گی۔
تصویر: picture-alliance/NurPhoto/J. Porzycki
ویانا میں سیاحوں کا نیا ریکارڈ
آسٹریائی دارالحکومت ویانا میں 2019 کے پہلے چھ ماہ میں سیاحوں کی تعداد نے ایک نیا ریکارڈ قائم کیا ہے۔ یہ شہر ویانا آنے والے سیاحوں کے رش کو صحیح طریقے سے سنبھالنا چاہتا ہے، خاص طور پر ان لوگوں کے لیے جو دریائے ڈینوب کے راستے کشتیوں کے ذریعے پہنچتے ہیں۔ شہری انتظامیہ کی کوشش ہے کہ نجی سطح پر سیاحوں کو رہائش فراہم کرنے والے ڈیجیٹل پلیٹ فام ائیر بی این بی کے بارے میں بھی ضوابط طے کیے جائیں۔
تصویر: picture-alliance/Xinhua/G. Chen
ہنگری میں بیئر بائی سائیکلوں میں کمی
ہنگری کے دارالحکومت بوڈا پیسٹ کو سیاحوں کے لیے ایک ’بدترین‘ شہر قرار دیا جاتا ہے کیونکہ مقامی انتظامیہ کی طرف سے سیاحوں کو سنبھالنا مشکل ہو جاتا ہے۔ اس شہر کے مقامی باسی شور وغل اور سیاحوں کے جھگڑالو رویوں کی شکایت کرتے ہیں۔ تاہم اس شہر میں شراب خانوں کو جلد بند کرنے کے حوالے سے کرایا گیا ایک عوامی ریفرنڈم ناکام ہو چکا ہے۔ اس شہر کے مرکزی علاقے میں البتہ بیئر بائی سائیکلوں پر پابندی لگا دی گئی ہے۔
تصویر: Imago Images/Schöning
کوپن ہیگن کے ’پرسکون زون‘
ڈنمارک کی کوشش ہے کہ عالمی سطح پر اپنے دارالحکومت کے ’خوش ترین‘ شہر ہونے کے اعزاز کو برقرار رکھا جائے۔ اس شہر کا رخ کرنے والے سیاحوں کو کوپن ہیگن کے مختلف علاقوں میں تقسیم کرنے کے حوالے سے اقدامات اٹھائے گئے ہیں۔ شہر کے متعدد رہائشی علاقوں کو ’پرسکون زون‘ بنا دیا گیا ہے، جہاں شور شرابا ممنوع ہے۔ ایسے علاقوں میں نئے شراب خانوں اور ریستوانوں کی تعمیر بھی روک دی گئی ہے، جہاں پہلے ہی کئی موجود ہیں۔
تصویر: picture-alliance/NurPhoto/M. Marusenko
لندن میں ایئر بی این بی کا شور وغوغا
لندن میں ایئر بی این بی کی فہرست میں اسی ہزار کمروں یا رہائشی مقامات کا اندراج ہے۔ لندن کے باسیوں کی طرف سے اپنے اپنے مکانات وقتی طور پر کرائے پر دینے کے ٹرینڈ میں اضافہ ہوا ہے۔ یوں مقامی باشندوں کے لیے مشکل ہو گیا ہے کہ وہ اپنے لیے کوئی مکان کرائے پر حاصل کر سکیں۔ اب ایسا ضابطہ طے کیا گیا ہے، جس کے تحت لندن میں اب کوئی شخص اپنا گھر یا کمرہ سالانہ بنیادوں پر صرف نوے دن تک لیے کرائے پر دے سکتا ہے۔