یورینیئم افزودگی، جدید سینٹری فیوجیز استعمال کریں گے، ایران
7 ستمبر 2019
ایران نے یورینیئم افزودگی کا تیسرا مرحلہ شروع کرنے کا اعلان رواں برس پانچ ستمبر کو کیا تھا۔ اقوام متحدہ کے جوہری نگرانی کے ادارے نے ایرانی اقدامات کی نگرانی کرنے کا اعلان کیا ہے۔
اشتہار
ایٹمی انرجی آرگنائزیشن ایران (سازمانِ اِنرژی ایتمی) کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ یورینیئم افزودگی کے تیسرے مرحلے میں انتہائی زیادہ جدید سینٹری فیوج آلات کا استعمال کیا جائے گا۔ یہ بات ایرانی ادارے کے ترجمان نے ہفتہ سات ستمبر کو ایک پریس بریفنگ میں بتائی۔ ایرانی ادارے کے ترجمان بہروز کلوندی نے انتہائی جدید سینٹری فیوجیز کے حوالے سے کوئی تفصیلات عام نہیں کی ہیں۔
ایرانی حکومت بتدریج سن 2015 کی جوہری ڈیل سے دستبرداری اختیار کرتی جا رہی ہے۔ اس ضمن میں تہران حکومت ڈیل کے دستخط کنندہ عالمی طاقتوں سے شکوہ کرتی چلی آ رہی ہے کہ وہ امریکا کے جوہری معاہدے سے علیحدگی کے بعد ایران کی اقتصادی مشکلات کو کم کرنے میں اپنی ذمہ داریوں کو پورا نہیں کر رہے۔
یہ امر بھی اہم ہے کہ جمعرات پانچ ستمبر کو ایرانی صدر حسن روحانی نے کہا تھا کہ یورینیئم افزودگی کا درجہ بڑھانے کے حوالے سے معاہدے میں طے کردہ پابندیوں کو ختم کر دیا جائے گا۔ روحانی نے ڈیل میں شامل ممالک کو دو ماہ کی مہلت دی ہے کہ اگر اس وقت تک ان کی جانب سے معاہدے میں طے کی گئی شرائط پر عمل کیا گیا تو ایران بھی اس سمجھوتے کی پوری طرح پابندی کرے گا۔
دوسری جانب اقوام متحدہ کے جوہری سرگرمیوں پر نگاہ رکھنے والے عالمی ادارے انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی نے اپنے ایک بیان میں واضح کیا ہے کہ ایران کی جانب سے کیے جانے والے حالیہ اقدامات بشمول سینٹری فیوجیز کی نئی ریسرچ کی نگرانی کی جا رہی ہے۔ ایجنسی کے ترجمان کے مطابق ماہر انسپکٹرز اس وقت بھی ایران میں موجود ہیں اور کسی بھی غیرمعمولی سرگرمی کو وہ محسوس کریں گے تو اُس کی اطلاع فوری طور پر فراہم کریں گے۔
بہروز کلوندی نے پریس بریفنگ میں واضح کیا کہ انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کے ساتھ ایران کا تعاون جاری رکھا جائے گا اور یورینیئم کی افزودگی کا نیا مرحلہ بھی سن 2015 کی جوہری ڈیل کے تحت تعین کردہ حدود سے متجاوز نہیں ہو گا۔ کلوندی کے مطابق جدید سینٹری فیوجیز یورینیئم افزودگی کی شرح کو بیس فیصد تک لانے میں مددگار ہوں گے۔ جوہری ہتھیار سازی کے لیے نوے فیصد تک افزودہ یورینیئم استعمال کیا جاتا ہے۔
ایرانی صدر حسن روحانی یہ بھی کہہ چکے ہیں کہ یورینیئم افزودگی کا نیا اقدام بھی پرامن مقاصد کے لیے ہے اور اس کی نگرانی اقوام متحدہ جاری رکھے ہوئے ہے لیکن اگر یورپی اقوام اپنے وعدے پورے کرنے میں ناکام رہتی ہیں تو پھر 'سبھی کچھ الٹ ہو کر رہ جائے گا‘۔
ع ح، ش ح ⁄ ڈی پی اے، اے پی
کس ملک کے پاس کتنے ایٹم بم؟
دنیا بھر میں اس وقت نو ممالک کے پاس قریب سولہ ہزار تین سو ایٹم بم ہیں۔ جوہری ہتھیاروں میں تخفیف کے مطالبات کے باوجود یہ تعداد کم نہیں ہو رہی۔ دیکھتے ہیں کہ کس ملک کے پاس کتنے جوہری ہتھیار موجود ہیں؟
تصویر: AP
روس
اسٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹیٹیوٹ (سِپری) کے مطابق جوہری ہتھیاروں کی تعداد کے معاملے میں روس سب سے آگے ہے۔ سابق سوویت یونین نے اپنی طرف سے پہلی بار ایٹمی دھماکا سن 1949ء میں کیا تھا۔ سابق سوویت یونین کی جانشین ریاست روس کے پاس اس وقت آٹھ ہزار جوہری ہتھیار موجود ہیں۔
تصویر: Getty Images/AFP/N. Kolesnikova
امریکا
سن 1945 میں پہلی بار جوہری تجربے کے کچھ ہی عرصے بعد امریکا نے جاپانی شہروں ہیروشیما اور ناگاساکی پر ایٹمی حملے کیے تھے۔ سِپری کے مطابق امریکا کے پاس آج بھی 7300 ایٹم بم ہیں۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/H. Jamali
فرانس
یورپ میں سب سے زیادہ جوہری ہتھیار فرانس کے پاس ہیں۔ ان کی تعداد 300 بتائی جاتی ہے۔ فرانس نے 1960ء میں ایٹم بم بنانے کی ٹیکنالوجی حاصل کی تھی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/J.-L. Brunet
چین
ایشیا کی اقتصادی سپر پاور اور دنیا کی سب سے بڑی بری فوج والے ملک چین کی حقیقی فوجی طاقت کے بارے میں بہت واضح معلومات نہیں ہیں۔ اندازہ ہے کہ چین کے پاس 250 ایٹم بم ہیں۔ چین نے سن 1964ء میں اپنا پہلا جوہری تجربہ کیا تھا۔
تصویر: Getty Images
برطانیہ
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے مستقل رکن برطانیہ نے اپنا پہلا ایٹمی تجربہ سن 1952ء میں کیا تھا۔ امریکا کے قریبی اتحادی ملک برطانیہ کے پاس 225 جوہری ہتھیار ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/J. Kaminski
پاکستان
پاکستان کے پاس ایک سو سے ایک سو بیس کے درمیان جوہری ہتھیار موجود ہیں۔ سن 1998ء میں ایٹم بم تیار کرنے کے بعد سے بھارت اور پاکستان کے درمیان کوئی جنگ نہیں ہوئی۔ پاکستان اور بھارت ماضی میں تین جنگیں لڑ چکے ہیں اور اسلام آباد حکومت کے مطابق اس کا جوہری پروگرام صرف دفاعی مقاصد کے لیے ہے۔ تاہم ماہرین کو خدشہ ہے کہ اگر اب ان ہمسایہ ممالک کے مابین کوئی جنگ ہوئی تو وہ جوہری جنگ میں بھی بدل سکتی ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP
بھارت
سن 1974ء میں پہلی بار اور 1998ء میں دوسری بار ایٹمی ٹیسٹ کرنے والے ملک بھارت کے پاس نوے سے ایک سو دس تک ایٹم بم موجود ہیں۔ چین اور پاکستان کے ساتھ سرحدی تنازعات کے باوجود بھارت نے وعدہ کیا ہے کہ وہ اپنی طرف سے پہلے کوئی جوہری حملہ نہیں کرے گا۔
تصویر: Reuters
اسرائیل
سن 1948ء سے 1973ء تک تین بار عرب ممالک سے جنگ لڑ چکنے والے ملک اسرائیل کے پاس قریب 80 جوہری ہتھیار موجود ہیں۔ اسرائیلی ایٹمی پروگرام کے بارے میں بہت ہی کم معلومات دستیاب ہیں۔
تصویر: Reuters/B. Ratner
شمالی کوریا
ایک اندازے کے مطابق شمالی کوریا کم از کم بھی چھ جوہری ہتھیاروں کا مالک ہے۔ شمالی کوریا کا اصل تنازعہ جنوبی کوریا سے ہے تاہم اس کے جوہری پروگرام پر مغربی ممالک کو بھی خدشات لاحق ہیں۔ اقوام متحدہ کی طرف سے عائد کردہ پابندیوں کے باوجود اس کمیونسٹ ریاست نے سن 2006ء میں ایک جوہری تجربہ کیا تھا۔