یورینیم تابکار ہے اور ہرطرف ہے
27 مارچ 2023
ایٹمی نمبر بانوے کا حامل قدرتی عنصر یورینیم جوہری توانائی اور ایٹمی ہتھیاروں وغیرہ میں استعمال ہوتا ہے۔ تاہم یہ اس سے حاصل کردہ چیزیں ہیں، خود یورینیم لیکن ماحول میں ہر طرف موجود ہے، پتھروں میں، پانی میں حتیٰ کہ ہوا تک میں بھی۔
لیبیا میں کئی ٹن یورینیم غائب، آئی اے ای اے کا اظہار تشویش
لندن میں یورینیم پکڑا گیا: پیکٹ پاکستان سے آیا، برٹش پولیس
یورینیم کو سن 1789 میں جرمن کیمیادان مارٹن کلاپروتھ نے دریافت کیا۔ یہ ایک تابکار عنصر ہے جو قدرتی طور پر نہایت قلیل مقدار میں ماحول میں پایا جاتا ہے۔ سائنسدانوں کے مطابق اس عنصر کے نشانات پتھروں، مٹی، پانی اور ہوا میں گرد کی صورت میں پودوں تک پر دیکھے گئے ہیں۔
یورینیم دیکھنے میں کیسی ہے؟
یورینیم کا رنگ سیسے، کارڈمیم یا ٹنگسٹن جیسی بھاری دھاتوں کی طرح نقرئی سفید مائل سرمئی ہوتا ہے۔ مگر یہ انتہائی کثیف عنصر ہے۔ بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کے مطابق یورینیم کی دس سینٹی میٹر کی کیوب کا وزن بیس کلوگرام کے برابر ہوتا ہے۔
یورینیم ماحول میں
یورینیم آپ کو گھر کے آنگن میں بھی مل سکتی ہے۔ بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کے مطابق قدرتی طور پر یورینیم زمینی مٹی میں اوسطاﹰ ایک ملین ایٹموں میں دو ایٹم کی شرح سے پائی جاتی ہے، جو قریباﹰ صفر اعشاریہ صفر صفر صفر دو فیصد بنتا ہے۔ اسے آپ ٹریس مقدار کہہ سکتے ہیں۔
ہوا میں گرد کی صورت پائی جانے والی یورینیم دریاؤں، جھرنوں اور جھیلوں کے پانی کی سطح پر بیٹھ جاتی ہے اور دھیرے دھیرے تہہ تک پہنچ جاتی ہے۔ مال مویشی گھاس کھاتے ہیں تو وہ یورینیم بھی ساتھ ہی نگل لیتے ہیں، مگر یہ پیشاب اور فضلے کی صورت میں فوراﹰ جسم سے خارج ہو جاتی ہے۔
یورینیم کا استعمال کیا ہے؟
یورینیم قدرتی قسم میں نہ ہو تو یہ 'افزودہ‘ یا 'افراغی‘ ہو سکتی ہے۔ افزودہ یورینیم بجلی گھروں اور جوہری ری ایکٹروں میں بہ طور ایندھن استعمال ہوتی ہے اور اس کے ذریعے بحری جہاز اور آبدوزیں چلائی جا سکتی ہیں۔ افزودہ یورینیم ہی سےجوہری ہتھیار بھی بنتے ہیں۔
افراغی یا ناقابل انشقاق یورینیم تابکاری کے خلاف ڈھال وغیرہ کے لیے استعمال ہوتی ہے۔
کیا یورینیم پینے کے پانی میں بھی ہے؟
یورینیم زیرزمین پانی میں شامل ہو سکتی ہے۔ عالمی ادارہ صحت کا تاہم کہنا ہے کہ پینے کے پانی میں عام حالات میں یورینیم کی موجودگی انتہائی قلیل مقدار میں ہو سکتی ہے۔ تاہم اس کا دارو مدار اس بات پر ہے کہ پینے کے پانی میں موجود یورینیم کا ارتکاز کتنا ہے۔ بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کے مطابق دنیا کے بعض مقامات پر یہ ارتکاز انتہائی زیادہ ہے۔ مثال کے طور پر فن لینڈ کے بعض حصوں میں پینے کے پانی میں یورینیم کی موجودگی دس مائیکرو گرام یومیہ تک ہے۔ یورینیم سے کینسر کے خطرات سے متعلق حقائق ابھی واضح نہیں ہیں۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق اس بابت موجود ڈیٹا انتہائی کم ہے۔
یورینیم کتنی خطرناک ہے؟
یورینیم جان لیوا ہو سکتی ہے، مگر دیکھنا یہ ہو گا کہ کوئی شخص اس سے کیسے ٹکرایا۔ ماحول میں موجود یورینیم سے یعنی جسم کے بیرونی جانب یورینیم کے ٹکرانے سے ماہرین کے مطابق صحت کو لاحق خطرات انتہائی کم ہیں۔ یورینیم سےالفا ذرات خارج ہوتے ہیں اور انسانی جلد ایسے ذرات کو روک سکتی ہے۔ دیگر تابکار ذرات اور شعاعوں کے مقابلے میں الفا ذرات قدرے سست ہوتے ہیں اور جسم کے اندر داخل نہیں ہو سکتے۔ تاہم اگر کوئی شخص یورینیم کے بھاری ارتکاز والے مقام پر ہے، تو اسے کینسر لاحق ہو سکتا ہے اور اس کی ہڈیاں اور جگر متاثر ہو سکتے ہیں۔ اسی طرح اگر کوئی شخص بڑی مقدار میں یورینیم سونگھتا ہے، تو الفا ذرات پیپھڑوں کے کینسر کا سبب بن سکتے ہیں۔
ع ت، ک م (ذوالفقار ابانی)