یومِ مئی: برلن میں پولیس اور بائیں بازو کے شدّت پسندوں میں جھڑپیں
2 مئی 2011اتوار کو یومِ مئی یا مزدوروں کے عالمی دن کے موقع پر ہزاروں افراد نے جرمنی کے دیگر شہروں کی طرح دارالحکومت برلن میں بھی پر امن ریلیاں نکالیں تاہم اس دوران بائیں بازو سے تعلق رکھنے والے افراد نے مظاہرے کیے اور بعض بینکوں اور دکانوں پر پتھراؤکے ساتھ کچرے کے کنستروں کو آگ لگائی۔ پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے پانی کی تیز دھار کا استعمال کیا۔ پولیس نے متعدد افراد کو گرفتار بھی کیا۔
برلن میں یہ مظاہرین مہنگائی میں اضافے اور بالخصوص گھروں کے کرائے میں اضافے کے خلاف احتجاج کر رہے تھے۔
جرمنی کے بندرگاہی شہر ہیمبرگ میں ہفتے کی شب بائیں بازو کے چار ہزار مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپوں کے نتیجے میں دس پولیس اہلکار زخمی ہوئے تھے۔ اتوار کے روز جرمنی کے کئی شہروں میں پولیس کی بھاری نفری کسی ناخوشگوار واقعے سے نمٹنے کے لیے تعینات کی گئی تھی۔
ٹریڈ یونینز کے مطابق جرمنی بھر میں پہلی مئی کو مختلف مظاہروں میں چار لاکھ سے زائد افراد نے شرکت کی۔ ٹریڈ یونین سے تعلق رکھنے والے ایک شخص کا کہنا تھا کہ یومِ مئی صرف ایک چھٹّی کا نام نہیں ہے بلکہ یہ وہ دن ہے جب ہم محنت کشوں کے حقوق کے لیے مظاہرے کرتے ہیں اور اس حوالے سے ہمیں بار بار اپنے حقوق کے لیے جد و جہد کے عزم کا اعادہ کرنا پڑتا ہے۔ ٹریڈ یونینز کے مطابق یہ مظاہرے چانسلر انگیلا میرکل کی حکومت کے لیے ایک پیغام ہیں۔
رپورٹ: شامل شمس⁄ خبر رساں ادارے
ادارت: عابد حسین