1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یوم آزادی کے موقع پر مودی نے اپنے خطاب میں کیا کہا؟

صلاح الدین زین ڈی ڈبلیو، نئی دہلی
15 اگست 2023

وزیر اعظم نریندر مودی نے بھارت کے 77 ویں یوم آزادی کے موقع پرقوم سے خطاب میں اپنی قیادت اور حکومت کی تعریف کی اور کہا کہ وہ آئندہ برس کے عام انتخابات کے بعد پھر لال قلعے سے خطاب کریں گے۔

بھارتی وزیر اعظم مودی یوم آزادی کے موقع پر لال قلعے کی فصیل سے خطاب کرتے ہوئے
 وزیر اعظم نریندر مودی نے شمال مشرقی ریاست منی پور میں جاری نسلی تشدد پر بھی بات کی اور کہا کہ ملک تشدد سے متاثرہ ریاست کے لوگوں کے ساتھ ہےتصویر: Altaf Hussain/REUTERS

بھارت آج برطانوی استعمار سے آزادی کی اپنی 76ویں سالگرہ منا رہا ہے اور یہ اس کا 77واں یوم آزآدی ہے۔ اس موقع پر روایتی طور پر ملک کا وزیر اعظم دہلی کے لال قلعے سے قوم کو خطاب کرتا ہے۔

وزیر اعظم نریندر مودی نے مسلسل نویں بار مغلیہ دور کی اس تاریخی عمارت  سے آزاد بھارت کی تاریخ میں پندرہ اگست کا سب سے طویل قوم سے خطاب کیا۔ یہ خطاب  ڈیڑھ گھنٹے تک جاری رہا۔ اس موقع پر انہوں نے منی پور کے فسادات کے ساتھ ہی، جمہوریت اور تنوع کے ساتھ ہی ملک کی ترقی کے موضوع کو زور و شور سے اجاگر کیا۔

اپنی تعریف اور آئندہ انتخابات میں بھی کامیابی کا دعوٰی

خطاب کے دوران بھارتی وزیر اعظم نے اپنی حکومت کی پالیسیوں پر روشنی ڈالتے ہوئے ان کی خوب تعریف کی اور متعدد بار اپنے سر نیم یا خاندانی نام ’’مودی‘‘ لے کر اپنا تذکرہ کیا۔ انہوں نے بتایا کہ کس طرح ان کی حکومت نے معاشرے کے مختلف طبقات کی ترقی اور بہبود کے لیے متعدد اقدامات کیے ہیں۔

 تاہم خطاب کے دوران ان کی خاص توجہ آئندہ پارلیمانی انتخابات پر تھی اور اپنی تیسری مدت کے لیے مضبوط پچ تیار کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہی تمام اُن پروجیکٹس کا بھی افتتاح کریں گے، جن کا سنگ بنیاد فی الوقت رکھا جا رہا ہے اور اگلے سال پھر لال قلعے سے ملک کی کامیابیوں کو عوام کے سامنے پیش کریں گے۔

بھارت آج برطانوی استعمار سے آزادی کی اپنی 77ویں سالگرہ منا رہا ہے، اس موقع پر روایتی طور پر ملک کا وزیر اعظم دہلی کے لال قلعے سے قوم سے خطاب کرتا ہےتصویر: Altaf Hussain/REUTERS

ان کا کہنا تھا، ’’میں، سن 2014 میں تبدیلی کا وعدہ لے کر آیا تھا۔۔۔۔۔ میرے 140 کروڑ خاندان والوں، آپ نے مجھ پر بھروسہ کیا۔ یہ وعدہ اصلاحات، کارکردگی اور تبدیلی کی وجہ سے اعتماد میں بدل گیا۔۔۔۔ سن 2019 میں، آپ سب نے میری کارکردگی کی بنیاد پر مجھے دوبارہ فتح سے ہمکنار کیا۔‘‘مودی کا مزید کہنا تھا،

’’تبدیلی کا یہ وعدہ مجھے یہاں تک لے آیا اور کارکردگی مجھے دوبارہ یہاں لے کر آئی۔ اگلے پانچ سال بے مثال ترقی کے  ہوں گے، جو سن 2047 تک بھارت کو ایک ترقی یافتہ ملک بنانے کے خواب کو شرمندہ تعبیر کرنے کے لیے سنہری لمحے ہیں۔‘‘

مودی نے کہا،’’اگلی بار، 15 اگست کو پھر، اسی لال قلعے سے میں ملک کی ترقی، اس کی کامیابیوں اور اس کی تعریف مزید اعتماد کے ساتھ بیان کروں گا۔‘‘

حزب اختلاف کا رد عمل

عام طور پر اپوزیشن جماعتیں اور اس کے سرکردہ رہنما لال قلعے کی تقریب میں شرکت کرتے ہیں تاہم اس بار پارلیمان میں حزب اختلاف کے رہنما اور کانگریس پارٹی کے صدر ملک ارجن کھرگے وہاں موجود نہیں تھے۔

 کانگریس پارٹی کا کہنا ہے کہ ان کی طبیعت ناساز تھی اس لیے وہ شریک نہیں ہوئے، تاہم اطلاعات کے مطابق پارٹی کے دفتر میں انہوں نے ایک تقریب میں نہ صرف حصہ لیا بلکہ مودی کے خطاب پر شدید نکتہ چینی بھی کی۔

ان کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ، ’’ملک میں یہ کیسی جمہوریت ہے کہ اپوزیشن کی آوازوں کو دبایا جا رہا ہے اور اراکین پارلیمان کو معطل کر دیا جا تا ہے۔ ایوان میں میرا اپنا مائیک کئی بار خاموش کر دیا گیا۔‘‘

لال قلعے سے وزیر اعظم کی 90 منٹ کی طویل تقریر کا حوالہ دیتے ہوئے، انہوں نے کہا کہ یہ تاثر پیدا کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ جیسے ترقیاتی کام صرف گزشتہ چند برسوں کے دوران ہی ہوئے ہیں۔

کانگریس پارٹی کے صدر ملک ارجن کھرگے نے کہا، ’’مجھے یہ کہتے ہوئے بڑی تکلیف ہو رہی ہے کہ آج ملک کی جمہوریت، آئین اور خود مختار ادارے، تینوں ہی بڑے خطرے سے دو چار ہیں۔‘‘

مودی نے مزید کیا کہا؟

 وزیر اعظم نریندر مودی نے شمال مشرقی ریاست منی پور میں جاری نسلی تشدد پر بھی بات کی اور کہا کہ ملک تشدد سے متاثرہ ریاست کے لوگوں کے ساتھ ہے۔ انہوں نے دعوی کیا کہ گزشتہ چند دنوں سے ریاست میں امن کی واپسی ہو رہی ہے اور اس کے جاری رہنے کی بھی امید ہے۔

انہوں نے کہا، ’’منی پور میں مسائل کے حل کا راستہ امن کے ذریعے تلاش کیا جائے گا۔ مرکزی اور ریاستی حکومت حل کے لیے تمام کوششیں کر رہی ہے۔ ہم ایسا کرتے رہیں گے۔‘‘

 مودی نے کہا کہ حکومت مستقبل قریب میں کئی ایسے فیصلے کرے گی جو ملک کے لیے اگلے 1000 سالوں پر اثر انداز ہوں گے۔ ان کا کہنا تھا،’’ آج ہمارے پاس آبادی ہے، آج ہمارے پاس جمہوریت ہے اور ہمارے پاس تنوع بھی ہے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ یہ سب بھارت کے مستقبل کے کلیدی آلات ہیں۔

مودی نے جن دیگر موضوعات پر بات کی ان میں زرعی ترقی، ڈیجیٹل تبدیلی اور عالمی سطح پر قوم کو ترجیح دینے کی ضرورت شامل تھی۔

آزادی کی تقریب سے پہلے ہی دارالحکومت دہلی میں گزشتہ کئی روز سخت سکیورٹی دیکھنے کو ملی، جس میں 1,000 سے زیادہ نگرانی والے کیمرے، اینٹی ڈرون ٹیکنالوجی اور 10,000 سے زیادہ اضافی پولیس اہلکاروں کو تعینات کیا گیا تھا۔

کشمیر: خصوصی آئینی حیثیت کا خاتمہ، تین سال میں کیا کچھ بدلا

05:04

This browser does not support the video element.

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں