’یوم ارض‘ اس مرتبہ خاص کیوں ہے؟
22 اپریل 2016کئی عشروں تک دنیا بھر کے متعدد سیاستدانوں اور تاجروں نے تحفظ ماحولیات کی اس عالمی ڈیل کو نظر انداز کرنے کے علاوہ اسے روکنے اور سبوتاژ کرنے کی کوشش بھی کی۔ تاہم پیرس کلائمنٹ ڈیل پر اتفاق رائے ہو جانے کے بعد اب اسے حتمی شکل دی جا رہی ہے۔
اس تاریخی معاہدے کے مطابق عالمی برداری اب قانونی فریم ورک کے تحت عالمی درجہ حرارت کو دو ڈگری سینٹی گریڈ یا اس سے کم کرنے کی کوشش کرے گی۔
اس ڈیل پر دستخط کی خصوصی تقریب میں ایک سو ساٹھ ممالک کے سربراہان حکومت و مملکت یا ان کے اعلیٰ نمائندے نیو یارک میں جمع ہیں، جو چالیس سکینڈ کے دورانیے میں اس ڈیل پر دستخط کریں گے۔
فرانسیسی صدر فرانسوا اولانڈ کو اس ڈیل کی تیاری میں ایک اہم کردار قرار دیا جا رہا ہے۔ وہ بھی نیو یارک منعقدہ اس تقریب میں موجود ہوں گے۔ اس کے علاوہ ہالی ووڈ کے ایسے ستارے اور تاجر بھی وہیں موجود ہوں گے، جنہوں نے اس ڈیل کی کامیابی کے لیے لابیئنگ کی تھی۔
امریکی وزیر خارجہ جان کیری کے بقول اس ڈیل کی کامیابی کے لیے بزنس کمیونٹی اور صنعت کے مختلف شعبوں کو اہم کردار ادا کرنا ہو گا۔ پہلی مرتبہ ہوا ہے کہ اس ڈیل کے تحت ماحولیاتی تبدیلیوں کو روکنے خاطر بزنس کمیونٹی بھی شامل ہوئی ہے۔ اس کرہ ارض کی آب و ہوا کو متاثر کرنے والی ضرر رساں گیسوں کا ذمہ دار صنعتی ترقی کو بھی قرار دیا جاتا ہے۔
اقوام متحدہ کے سربراہ بان کی مون کی کوششوں سے ہی گلوبل کارپوریٹ سطح پر سماجی ذمہ داری کا ایک منصوبہ شروع ہوا تھا۔ ’یو این گلوبل کامپکٹ‘ کی انتظام میں شروع کیے گئے اس منصوبے کا مقصد عالمی کاربن ڈیل کو ممکن بنانا ہے۔
پیرس کلائمیٹ ایگریمنٹ پر عالمی برداری کے رہنماؤں کے دستخط کو انسانی تاریخ کا سب سے بڑا اور اہم سنگ میل قرار دیا جا رہا ہے۔ اس موقع پر بان کی مون نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے، ’’یہ صرف ایک ابتداء ہے۔ ماحولیاتی تبدیلیوں کو روکنے کی خاطر ہمیں فوری طور پر اپنی کوششوں کو تیز کر دینا چاہیے۔‘‘
اس ڈیل کی ابھی مختلف ملکوں کی پارلیمنٹ نے توثیق کرنا ہے۔ اس مرحلے کو طویل قرار دیا جا رہا ہے۔ ضرر رساں گیسوں کے اخراج کے ذمہ دار بڑے ممالک چین، امریکا، جاپان، بھارت، برازیل، آسٹریلیا اور متعدد یورپی ممالک کی حکومتوں کی طرف سے توثیق کے بعد ہی داخلی سطح پر اس پر عملدرآمد شروع ہو سکے گا۔
اقوام متحدہ کی کوشش ہے کہ سن 2020 تک ایک سو بلین ڈالر کا ایک فنڈ قائم کر لیا جائے تاکہ موسمیاتی تبدیلیوں سے متاثر ہونے والے غریب ممالک کی مدد کی جا سکے۔ تاہم اس فنڈ کو سمندر کے ایک خطرے کے مانند قرار دیا جا رہا ہے۔
’ارتھ ڈے‘ یا یوم ارض ہر سال بائیس اپریل کو منایا جاتا ہے۔ اقوام متحدہ کی طرف سے پہلی مرتبہ سن 1970 میں یہ دن منایا گیا تھا۔ اس کا مقصد اس دنیا کو درپیش ماحولیاتی مسائل کی طرف توجہ دلانا ہے۔ اس دن کی مناسبت سے دنیا بھر میں تحفظ ماحولیات سے متعلق خصوصی تقریبات کا اہتمام کیا جاتا ہے تاکہ اس اہم مسئلے پر عوام میں شعور و آگاہی میں اضافہ کیا جا سکے۔