یوم باستیل، ٹرمپ کا دورہ فرانس
14 جولائی 2017فرانس میں آج جمعے کے روز سالانہ باستیل ڈے منایا جا رہا ہے، جب کہ آج ہی امریکی کی پہلی عالمی جنگ میں شرکت کے سو برس مکمل ہونے پر بھی جشن منایا جا رہا ہے۔ اس دوہرے جشن کے موقع پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کے فرانسیسی ہم منصب امانویل ماکروں نے پیرس میں فوجی پریڈ دیکھی۔
اس موقع پر دونوں ممالک کے جنگی طیاروں نے فلائی پاسٹ کا مظاہرہ بھی کیا، جو مشرق وسطیٰ اور دیگر مقامات پر دونوں ملکوں کے قریبی عسکری تعاون کی علامت کا اظہار تھا۔ گزشتہ روز دونوں صدور اور خواتینِ اول مشہورِ زمانہ ایفل ٹاور کے قریب ایک ریستوران میں عشائیہ میں شریک ہوئے۔
اس موقع پر صدر ٹرمپ نے اپنے ایک ٹوئٹر پیغام میں کہا، ’’صدر ماکروں اور ان کی اہلیہ کے ساتھ ایک زبردست شام۔ ہم رات کے کھانے پر ایفل ٹاور کی طرف گئے۔ فرانس سے دوستی بے انتہا مضبوط ہے۔‘‘
جمعے کے روز پریڈ دیکھنے کے ساتھ ہی صدر ٹرمپ کا دورہ فرانس اختتام پذیر ہوا، مگر اس سے صدر ماکروں کی جانب سے ان کوششوں کو ضرور تقویت ملی، جو وہ عالمی سطح پر فرانس کے مضبوط کردار کے لیے کر رہے ہیں۔ تجزیہ کاروں کے مطابق ماحولیات اور تجارت کے حوالے سے اپنے سخت گیر موقف کی وجہ سے عالمی سطح پر کسی حد تک تنہائی کے شکار صدر ٹرمپ کے لیے بھی یہ دورہ اس لیے اہم تھا کیوں کہ اس طرح انہوں نے فرانس کی جانب سے دوستی اور مضبوط رشتے کا اعادہ کرا لیا۔
فرانس روانگی سے قبل صدر ٹرمپ نے ماحولیات کے حوالے سے عالمی معاہدے سے امریکی انخلا کے تناظر میں یہ بھی کہا تھا کہ اس معاملے پر ’کچھ بھی نیا ہو سکتا ہے‘‘۔ ٹرمپ کے اس بیان سے یہ اشارہ ملا تھا کہ امریکا پیرس معاہدے کی بابت اپنے فیصلے پر نظرثانی کر سکتا ہے۔
پریڈ میں ایک فوجی جیپ میں آنے والے ماکروں نے عسکری پریڈ سے خطاب میں اپنے پیغام کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ فرانس ایک اہم عسکری قوت ہے۔
اس موقع پر ماکروں نے ایک سو برس قبل فرانس کی مدد کے لیے دوسری عالمی جنگ میں شامل ہو جانے پر امریکا کا شکریہ ادا کیا۔