یوم پاکستان کی مناسبت سے فوجی پریڈ، تعریف بھی اور تنقید بھی
25 مارچ 2021کورونا کے بڑھتے ہوئے کیسز کے پیش نظر کچھ حلقے اس پریڈ کے انعقاد اور اخراجات پر تنقید کر رہے تھے لیکن پریڈ کا دفاع کرنے والوں کا کہنا ہے کہ فوج پر تنقید اب ملک میں فیشن بن گیا ہے۔
فوجی پریڈ کی روایت
واضح رہے کہ فوجی پریڈ کی روایت صرف پاکستان جیسے ترقی پذیر ممالک میں نہیں ہے، بلکہ دنیا کی مستحکم جمہوریتیں، جیسا کہ برطانیہ اور فرانس بھی اس طرح کی پریڈز کا انعقاد کرتی ہے۔ دنیا میں سب سے بڑی مانی جانے والی جمہوریت بھارت میں بھی اس طرح کی فوجی پریڈ ہوتی ہے۔ جبکہ چین اور روس سمیت دنیا کے کئی دوسرے ممالک میں بھی فوجی پریڈ کی روایت رکھتے ہیں۔
پاکستان کا ایک اور بیلسٹک میزائل کا کامیاب تجربہ
بے بنیاد حقائق
تاہم پاکستان میں اس پریڈ کے انعقاد سے قبل کچھ عناصر نے سوشل میڈیا پر تنقید کا سلسلہ. شروع کررکھا تھا۔ کچھ صارفین نے تو بغیر تصدیق کے یہ دعوی کیا کہ اس پریڈ پر پانچ ارب روپے خرچ ہورہے ہیں۔ واضح رہے کہ کچھ دنوں پہلے ملتان میں بڑے پیمانے پرآموں کے باغات کاٹنے کی وڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی، جسے ڈیفنس ہاوسنگ سوسائٹی سے منسوب کیا گیا۔ یہ خبر بعد میں غلط ثابت ہوئی۔
آم کے باغات کی کٹائی اور حقیقت
ریٹائرڈ میجر جنرل اعجاز اعوان نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، "پاکستان میں فوج کے خلاف بولنا ایک فیشن بن گیا ہے۔ جس کو دیکھو وہ فوج کے خلاف بولنا شروع کر دیتا ہے اور حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کرتا ہے تاکہ فوج کی وقعت کو کم کیا جائے۔ حال ہی میں سوشل میڈیا پر ایک وڈیو چلائی گئی، جس میں کے آم کے درختوں کو کاٹتے ہوئے دکھایا، اس کو زبردستی فوج سے جوڑا گیا اور فوج کو بد نام کرنے کی کوشش کی گئی درحقیقت اس کا تعلق ملک ریاض کے ایک رشتہ دار سے تھا لیکن کیونکہ ہمارا نام نہاد میڈیا ملک ریاض سے اشہارات لیتا ہے، تو وہ اس کے خلاف زبان نہیں کھول سکتا لیکن کچھ عناصر ہر معاملے میں فوج کو ملوث کرتے ہیں۔"
ریٹائرڈ میجر جنرل اعجاز اعوان نے یہ بھی کہا کہ دشمن نے پہلے دہشت گردی کی جنگ پاکستان پر مسلط کرکے ملکی فوج کو کمزور کرنے کی کوشش کی۔" لیکن فوج نے اپنی جانوں کی قربانی دے کر ملک کو دہشت گردی سے پاک کرایا۔ اب دشمن کا یہ منصوبہ ہے کہ پاکستان آرمی کو پروپیگنڈے کے ذریعے کمزور کیا جائے اور اس کی ساکھ کو نقصان پہنچایا جائے کیونکہ انہیں پتہ ہے کہ اگر پاکستان آرمی کو کمزور کیا گیا تو اس ملک کو کبھی بھی نیلام کیا جا سکتا ہے۔"
کورونا وبا اور پریڈ
تاہم کچھ ناقدین کے خیال میں کورونا کے بڑھتے ہوئے کیسز کے پیش نظر اس پریڈ کو منعقد نہیں ہونا چاہیے تھا۔ کچھ ناقدین اسے پیسے کا زیاں بھی کہتے ہیں۔ پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے رہنماء اور سابق سینیٹر عثمان کاکڑ کا کہنا ہے کہ اس طرح کی فوجی پریڈ وقت کا زیاں اور پیسے کا زیاں ہے، ضرورت اس امر کی ہے کہ 1940 کی اصل قرارداد پر بحث کی جائے۔ اس کے نکات پر روشنی ڈالی جائے اور بتایا جائے اس میں دیے گئے تصور خودمختاری پر ہم نے کہاں تک عمل درآمد کیا۔ اس موقع پر ایوان میں اس قراد داد کے مقاصد پر بحث ہونی چاہیے۔"