1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

'یوم کشمیر' پر پاکستانی رہنماؤں کا اظہار یکجہتی

5 فروری 2024

یوم کشمیر پر پاکستانی رہنماؤں اور فوج نے کشمیریوں کی جد و جہد اور ان کی قربانیوں کو تسلیم کرتے ہوئے ان کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا۔ کشمیری عوام کے غیر متزلزل عزم اور ان کی دلیرانہ جدوجہد کو خراج تحسین بھی پیش کی گئی۔

بھارتی کشمیر
بھارتی کشمیر میں مودی کی قیادت میں ہندو قوم پرست جماعت بی جے پی کی حکومت ہے اور اسی تمام سرگرمیوں کی کوئی اجازت نہیں ہےتصویر: Tauseef Mustafa/AFP

پانچ فروری کو کشمیریوں کے لیے یوم یکجہتی کے طور پر منایا جاتا ہے اور اس حوالے سے پاکستان کے زیر انتظام کشمیر اور پاکستان کے مختلف علاقوں میں بڑے پیمانے کشمیریوں کے حق خودارادیت کی منصفانہ جدوجہد کی حمایت کے لیے بہت سے پروگرام کا اہتمام کیا جا رہا ہے۔

بھارتی کشمیر: پاکستان نے تحریک حریت پر پابندی کی مذمت کی

پاکستانی کشمیر اور اسلام آباد کی حکومت جموں و کشمیر کے عوام کی جدو و جہد کی حمایت کے لیے ہر برس یوم یکجہتی کشمیر مناتے ہیں۔ اس میں بھارتی کشمیر کے لوگ بھی شامل ہوا کرتے تھے، تاہم فی الوقت سخت ترین حکومتی پابندیوں کے سبب ایسا ممکن نہیں ہے۔

کشمیر: بھارتی فوج کی حراست میں عام شہریوں کی ہلاکتوں کی تحقیقات کا حکم

پیر کے روز زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے لوگ کشمیریوں کی جد و جہد کے حق مظاہرے کر رہے ہیں اور پاکستان کے مختلف علاقوں ملک میں انسانی چین بنا کر انسانی حقوق کے مسائل کو اجاگر کرنے کی کوشش ہو رہی ہے۔

کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم ہونے کے حوالے سے عوام میں بے چینی

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی اور نگراں وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے یوم یکجہتی کشمیر کے موقع پر اپنے الگ الگ پیغامات میں کشمیر کاز اور بھارت کے زیر انتظام جموں و کشمیر کے عوام کے لیے قوم کی غیر متزلزل حمایت کا اعادہ کیا۔

بھارت کی شکست پر پاکستان کے حق میں نعرے بازی کے الزام میں کشمیر طلبہ کی گرفتاریاں

صدر سیکرٹریٹ کے پریس ونگ نے ایک پریس ریلیز میں صدر کے حوالے سے کہا کہ ''کشمیری خوف اور دہشت کے ماحول میں زندگی گزار رہے ہیں۔ آج جموں و کشمیر دنیا کے سب سے زیادہ فوجی علاقوں میں سے ایک ہے۔''

بھارت کے زیر انتظام کشمیریوں کے لیے سب سے پہلے پچھتر کی دہائی میں پاکستانی رہنما ذوالفقار علی بھٹوں نے کشمیریوں کے ساتھ یکجہتی کا نعرہ دیا تھاتصویر: Tauseef Mustafa/AFP/Getty Images

عبوری وزیر اعظم انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ کشمیر سے متعلق پانچ اگست سن 2019 کو بھارتی حکومت کے ''غیر قانونی اور یکطرفہ اقدامات اقوام متحدہ کے چارٹر، جنیوا کنونشن اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں سمیت بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔''

پاکستانی فوج نے اس حوالے سے اپنے ایک بیان میں کہا کہ کشمیر سن 1948 سے ہی اقوام متحدہ کے ایجنڈے میں طویل عرصے سے ایک زیر التوا حل طلب مسئلہ ہے۔ ''یہ مسئلہ کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے تحت ان کے حق خود ارادیت کے تحت حل ہونا چاہیے۔''

فوج کی میڈیا ونگ نے اپنی ایک ٹویٹ میں کہا، '' درحقیقت رات طلوع ہونے سے قبل تاریک ترین ہوتی ہے۔ آزادی کے لیے شجاعت پر مبنی جدوجہد کا مقدر کامیابی ہے۔''

بھارت کے زیر انتظام کشمیریوں کے لیے سب سے پہلے پچھتر کی دہائی میں پاکستانی رہنما ذوالفقار علی بھٹوں نے کشمیریوں کے ساتھ یکجہتی کا نعرہ دیا تھا، تاہم نوے کی دہائی جماعت اسلامی پاکستان نے اس نعرے کو ہوا دی اور تب سے ہر برس پانچ فروری کو اسے منایا جاتا ہے۔

اس موقع پر مختلف علاقوں میں ریلیاں نکالی جاتی ہیں، مظاہرے ہوتے ہیں اور بہت ایسے سے پروگرام کا اہتمام بھی ہوتا ہے، جس میں کشمیری کاز کے تذکرے ہوتے ہیں۔

پہلے اس موقع پر بھارت کے زیر انتظام کشمیر بھی اس کے نمایاں اثرات دیکھ جاتے تھے، تاہم اب بھارتی کشمیر میں مودی کی قیادت میں ہندو قوم پرست جماعت بی جے پی کی حکومت ہے اور اسی تمام سرگرمیوں کی کوئی اجازت نہیں ہے۔

 ص ز/ ج ا (نیوز ایجنسیاں)

کشمیر: بندوق بنانے کا فن اور فیکٹریاں تباہی کے دہانے پر

04:04

This browser does not support the video element.

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں