یونانی جزیروں سے ہزارہا مہاجرین کو جرمنی لایا جائے، ہابیک
22 دسمبر 2019
جرمنی میں ماحول پسندوں کی گرین پارٹی کے شریک سربراہ روبرٹ ہابیک نے مطالبہ کیا ہے کہ یونان سے ہزارہا تارکین وطن کو جرمنی لایا جائے۔ یورپ میں پناہ کے متلاشی ہزاروں افراد یونانی جزائر پر خستہ حال زندگی گزار رہے ہیں۔
اشتہار
گرین پارٹی کے شریک سربراہ روبرٹ ہابیک نے مقامی اخبار فرانکفرٹر الگمائنے میں آج شائع ہونے والے اپنے ایک انٹرویو میں کہا کہ یونانی جزائر انتہائی تشویش ناک حد تک تارکین وطن اور پناہ کے متلاشی افراد سے بھرے ہوئے ہیں۔
بحیرہ ایجیئن کے علاقے میں یونان کے لیسبوس، شئیوس، ساموس اور کوس جیسے جزائر پر اس وقت اکتالیس ہزار سے زائد تارکین وطن کو مختلف کیمپوں میں رکھا جا رہا ہے۔ ان میں چار ہزار کے قریب بچے بھی شامل ہیں۔ ہابیک نے کہا کہ سب سے پہلے یہ ہزاروں تارکین وطن بچے ان جزائر پر بہت تکلیف دہ حالات سے نکال کر جرمنی لائے جانا چاہییں۔
جرمنی میں مزید تارکین وطن کی آمد کی مخالفت بھی کی جاتی ہے۔ تاہم ہابیک کا کہنا تھا کہ وفاقی جرمن ریاستوں برلن اور تھیورنگیا کی حکومتیں اور باڈن ورٹمبرگ اور لوئر سیکسنی کے اہم وزراء پہلے ہی اس بات کا اعلان کر چکے ہیں کہ یہ وفاقی صوبے یونان میں پھنسے مہاجرین کو اپنے ہاں پناہ دینے پر تیار ہیں۔
چانسلر میرکل کا محتاط رد عمل
جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے رواں ہفتے بدھ کے روز یونان میں موجود نابالغ پناہ گزینوں کے ممکنہ طور پر جرمنی لائے جانے کے حوالے سے محتاط انداز میں گفتگو کی تھی۔
موریا مہاجر کیمپ: گنجائش سے زیادہ مہاجرین، خطرناک صورت حال
01:56
جرمن پارلیمان میں انسانی بنیادوں پر مہاجرین کے جرمنی لائے جانے کے مطالبات کا جواب دیتے ہوئے چانسلر میرکل کا کہنا تھا کہ جرمنی نے پہلے بھی انسانی بنیادوں پر فیصلے کیے ہیں لیکن اب اسے دیگر یورپی ممالک کو بھی اس عمل میں اپنا حصہ ڈالنے کا قائل کرنا چاہیے۔
چانسلر میرکل نے یہ بھی کہا کہ اس حوالے سے گفتگو تو کی جا رہی ہے لیکن ابھی تک برلن حکومت نے کوئی فیصلہ نہیں کیا۔
یونانی جزائر پر پناہ گزینوں کی صورت حال
مہاجرین اور انسانی حقوق کے لیے سرگرم تنظیمیں گزشتہ کئی برسوں سے یونانی جزائر پر مقیم پناہ گزینوں کی صورت حال پر گہری تشویش کا اظہار کر رہی ہیں۔
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین یو این ایچ سی آر کے مطابق، ''یونانی جزائر لیسبوس، ساموس اور کوس میں مہاجرین کے لیے بنائے گئے مراکز میں 4400 تنہا اور نابالغ بچے بھی رہ رہے ہیں۔‘‘ اس ادارے کا یہ بھی کہنا ہے کہ ان نابالغ اور تنہا پناہ گزینوں میں صرف ایک چوتھائی کو ایسی رہائش گاہیں میسر ہیں، جنہیں بچوں کے لیے موزوں کہا جا سکتا ہے۔
بحیرہ روم میں ریسکیو کے ڈرامائی مناظر
01:57
This browser does not support the video element.
یونانی جزیرے لیسبوس میں قائم کیمپوں میں گنجائش سے کئی گنا زیادہ پناہ گزین رکھے جا رہے ہیں۔ یو این ایچ سی آر کے مطابق بد نام زمانہ موریا کیمپ میں 500 نابالغ بچے بھی انتہائی تشویش ناک صورت حال میں رہنے پر مجبور ہیں۔
اسی رپورٹ میں یونانی جزیرے ساموس کا تذکرہ کرتے ہوئے بتایا گیا کہ وہاں ایک چھوٹا سا رہائشی کنٹینر ایسا بھی ہے جس میں چھوٹی بچیاں باری باری سوتی ہیں جب کہ چھوٹے بچوں کو کنٹینروں کی چھتوں پر سونے پر بھی مجبور کیا جاتا ہے۔
اقوام متحدہ نے بھی ان جزائر پر مہاجرین اور خاص طور پر بچوں کی صورت حال کو انتہائی تشویش ناک قرار دیتے ہوئے دیگر یورپی ممالک سے اپیل کی ہے کہ وہ ان تارکین وطن بچوں کو اپنے ہاں پناہ دیں۔
یونان میں کن ممالک کے مہاجرین کو پناہ ملنے کے امکانات زیادہ؟
سن 2013 سے لے کر جون سن 2018 تک کے عرصے میں ایک لاکھ 67 ہزار تارکین وطن نے یونان میں سیاسی پناہ کے حصول کے لیے حکام کو اپنی درخواستیں جمع کرائیں۔
تصویر: DW/R. Shirmohammadi
1۔ شام
مذکورہ عرصے کے دوران یونان میں سیاسی پناہ کے حصول کے لیے سب سے زیادہ درخواستیں خانہ جنگی کے شکار ملک شام کے باشندوں نے جمع کرائیں۔ یورپی ممالک میں عام طور پر شامی شہریوں کو باقاعدہ مہاجر تسلیم کیے جانے کی شرح زیادہ ہے۔ یونان میں بھی شامی مہاجرین کی پناہ کی درخواستوں کی کامیابی کی شرح 99.6 فیصد رہی۔
تصویر: UNICEF/UN012725/Georgiev
2۔ یمن
پناہ کی تلاش میں یونان کا رخ کرنے والے یمنی شہریوں کی تعداد بہت زیادہ نہیں ہے اور وہ اس حوالے سے ٹاپ ٹین ممالک کی فہرست میں شامل نہیں ہیں۔ تاہم گزشتہ پانچ برسوں کے دوران یونانی حکام نے یمن سے تعلق رکھنے والے 97.7 فیصد تارکین وطن کی جمع کرائی گئی سیاسی پناہ کی درخواستیں منظور کیں۔
تصویر: DW/A. Gabeau
3۔ فلسطین
یمن کی طرح یونان میں پناہ کے حصول کے خواہش مند فلسطینیوں کی تعداد بھی زیادہ نہیں ہے۔ سن 2013 سے لے کر اب تک قریب تین ہزار فلسطینی تارکین وطن نے یونان میں حکام کو سیاسی پناہ کی درخواستیں جمع کرائیں۔ فلسطینی تارکین وطن کو پناہ ملنے کی شرح 95.9 فیصد رہی۔
تصویر: DW/R. Shirmohammadi
4۔ اریٹریا
اس عرصے کے دوران یونان میں افریقی ملک اریٹریا سے تعلق رکھنے والے غیر قانونی تارکین وطن کی جمع کرائی گئی پناہ کی کامیاب درخواستوں کی شرح 86.2 فیصد رہی۔
تصویر: picture alliance/AP Photo
ٰ5۔ عراق
عراق سے تعلق رکھنے والے قریب انیس ہزار تارکین وطن نے مذکورہ عرصے کے دوران یونان میں سیاسی پناہ کی درخواستیں جمع کرائیں۔ عراقی شہریوں کی پناہ کی درخواستوں کی کامیابی کا تناسب ستر فیصد سے زائد رہا۔
تصویر: Getty Images/AFP/S. Mitrolidis
6۔ افغانستان
یونان میں سن 2013 کے اوائل سے جون سن 2018 تک کے عرصے کے دوران سیاسی پناہ کی قریب بیس ہزار درخواستوں کے ساتھ افغان مہاجرین تعداد کے حوالے سے تیسرے نمبر پر رہے۔ یونان میں افغان شہریوں کی کامیاب درخواستوں کی شرح 69.9 فیصد رہی۔
تصویر: DW/S. Nabil
7۔ ایران
اسی عرصے کے دوران قریب چار ہزار ایرانی شہریوں نے بھی یونان میں سیاسی پناہ کے حصول کے لیے درخواستیں جمع کرائیں۔ ایرانی شہریوں کو پناہ ملنے کی شرح 58.9 فیصد رہی۔
تصویر: DW/R. Shirmohammadi
8۔ بنگلہ دیش
بنگلہ دیش سے تعلق رکھنے والے قریب پانچ ہزار تارکین وطن نے یونان میں حکام کو اپنی سیاسی پناہ کی درخواستیں جمع کرائیں۔ بنگلہ دیشی تارکین وطن کو پناہ دیے جانے کی شرح محض 3.4 فیصد رہی۔
تصویر: picture alliance/NurPhoto/N. Economou
9۔ پاکستان
پاکستانی شہریوں کی یونان میں سیاسی پناہ کی درخواستوں کی تعداد شامی مہاجرین کے بعد سب سے زیادہ تھی۔ جنوری سن 2013 سے لے کر رواں برس جون تک کے عرصے میں 21 ہزار سے زائد پاکستانیوں نے یونان میں پناہ کے حصول کے لیے درخواستیں جمع کرائیں۔ تاہم کامیاب درخواستوں کی شرح 2.4 فیصد رہی۔
تصویر: DW/R. Shirmohammadi
10۔ بھارت
پاکستانی شہریوں کے مقابلے یونان میں بھارتی تارکین وطن کی تعداد بہت کم رہی۔ تاہم مہاجرت سے متعلق یونانی وزارت کے اعداد و شمار کے مطابق محض 2.3 فیصد کے ساتھ بھارتی تارکین وطن کو پناہ دیے جانے کی شرح پاکستانی شہریوں سے بھی کم رہی۔