یونانی جزیروں پر مہاجرین کا ہجوم
24 جنوری 2017![Griechenland Proteste vor dem geplanten Flüchtlings-Hotspot auf Kos](https://static.dw.com/image/19048512_800.webp)
بحیرہء ایجیئن میں واقع پانچ یونانی جزائر کے میئروں نے کہا ہے کہ مہاجرین کو ان جزائر تک ہی محدود کرنے کی پالیسی کی وجہ سے یہاں مہاجرین کی تعداد حد سے زیادہ ہو چکی ہے اور موسم سرما میں اس ہجوم کی بہبود کے لیے اقدامات میں مشکلات پیش آ رہی ہیں۔
یونانی جزائر لیبسوس، چیوس، لیروس، ساموس اور کوس کے میئروں نے ایتھنز میں پیر کے روز وزیراعظم الیکسِس سپراس سے ملاقات کی۔ اس ملاقات میں ان میئروں نے درخواست کی کہ جزائر پر موجود مہاجرین کو یونان کے مرکزی حصے میں جگہ دی جائے، تاکہ جزائر کا بوجھ کم ہو۔
یہ بات اہم ہے کہ گزشتہ برس مارچ میں یورپی یونین اور ترکی کے درمیان طے پانے والے معاہدے کے ذریعے انقرہ حکومت کو پابند بنایا گیا تھا کہ وہ اپنے ہاں سے بحیرہء ایجیئن عبور کر کے یونان پہنچنے کی کوشش کرنے والے مہاجرین کو روکے۔
تاہم ان جزائر پر موجود مہاجرین کی نقل و حرکت کو محدود بنا دیا گیا۔ یہی وجہ ہے کہ یہاں مہاجرین کی بڑی تعداد پھنسی ہوئی ہے۔
بحیرہء ایجیئن عبور کر کے یونانی جزائر تک پہنچنے والوں کی تعداد گو کہ سن 2015ء کے مقابلے میں انتہائی کم ہو چکی ہے، تاہم اب بھی اکا دکا کشتیاں مہاجرین کو لے کر ان جزائر پر پہنچ رہی ہیں اور یہاں مہاجرین کی تعداد بڑھتی جا رہی ہے۔