1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تاريخ

یونانی جزیرے کی غاروں میں چھپے تارکین وطن اور اسمگلر گرفتار

شمشیر حیدر
4 مارچ 2017

یونانی حکام نے انسانوں کے اسمگلنگ میں ملوث ایک بین الاقوامی گروہ کے تیرہ ارکان کو گرفتار کر لیا ہے۔ ان مبینہ جرائم پیشہ افراد کو یونانی جزیرے کریٹ کی غاروں سے گرفتار کیا گیا۔

Griechenland Insel Milos Kykladen
تصویر: picture-alliance/robertharding

خبر رساں ادارے روئٹرز کی یونانی دارالحکومت ایتھنز سے ملنے والی رپورٹوں کے مطابق جرائم پیشہ افراد اور انسانوں کے اسمگلروں کے خلاف کی گئی کارروائی کے دوران تیرہ مشتبہ افراد کو گرفتار کیا گیا۔ یہ لوگ یونانی جزیرے کریٹ کی غاروں میں چھپے ہوئے تھے۔

دو برسوں میں ایک لاکھ سے زائد پاکستانیوں نے یورپ میں پناہ کی درخواستیں دیں

جرمنی: طیارے آدھے خالی، مہاجرین کی ملک بدری میں مشکلات حائل

گرفتار کیے گئے افراد کا تعلق پاکستان، مصر اور شام سے ہے۔ یونانی حکام کے مطابق انسانوں کے اسمگلروں کا بین الاقوامی نیٹ ورک توڑنے کے لیے ملکی سکیورٹی ادارے کارروائی کر رہے ہیں۔ یونانی پولیس کے مطابق انہیں اسمگلروں کے خلاف کارروائیوں میں انسداد جرائم کے برطانوی قومی ادارے کا تعاون بھی حاصل ہے۔

کریٹ یونان کے جنوب میں واقع ایک جزیرہ ہے جس کے شمال میں مصر اور لیبیا واقع ہیں۔ مقامی کوسٹ گارڈز کے سربراہ دیمیترس سیتاکیس نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ گرفتار کیے گئے تیرہ مشتبہ افراد انسانوں کی اسمگلنگ میں ملوث ایک بین الاقوامی گروہ کا حصہ ہیں۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ کریٹ جزیرے کی غاروں میں چھپے 131 تارکین وطن کو بھی گرفتار کیا گیا ہے۔

کوسٹ گارڈز کے سربراہ کا کہنا تھا کہ ان کی رائے میں یونانی جزیروں میں چھپے افراد کی گرفتاریوں میں عنقریب ’ڈرامائی اضافہ‘ ہو گا۔ سیتاکیس کا کہنا تھا، ’’یہ گرفتاریاں کریٹ جزیرے پر منظم جرائم میں ملوث افراد کے لیے ایک بہت بڑا دھچکا ہیں۔‘‘ یونانی میڈیا کی رپورٹوں کے مطابق گرفتار کیے گئے تارکین وطن کا تعلق پاکستان، مصر اور شام سے ہے۔

گزشتہ برس بلقان کی ریاستوں کی جانب سے سرحدوں کی بندش اور یورپی یونین کی ترکی کے ساتھ طے پانے والی ڈیل کے بعد مختلف یونانی کیمپوں میں ساٹھ ہزار سے زائد تارکین وطن پھنسے ہوئے ہیں۔ سرحدوں کی بندش کے بعد مغربی یورپ پہنچنے کے راستے مسدود ہو چکے ہیں اور پناہ گزین جرمنی اور دیگر ممالک پہنچنے کے لیے انسانوں کے اسمگلروں کا سہارا لیتے ہیں۔

قانونی طریقے سے یہ پناہ گزین صرف اسی صورت مغربی یورپی ممالک پہنچ سکتے ہیں جب یونین میں مہاجرین کی تقسیم کے منصوبے کے تحت حکام خود انہیں کسی دوسرے ملک بھیجیں۔

اسی ہفتے جمعرات کے روز یونانی ساحلی محافظوں نے تین تارکین وطن کو گرفتار کیا جن میں سے ایک پناہ گزین سوٹ کیس میں چھپ کر لیسبوس جزیرے سے مرکزی یونان پہنچنے کی کوشش کر رہا تھا۔

شناخت چھپانے کی صورت میں مہاجرین کا موبائل بھی ضبط

جرمنی میں پناہ کی تمام درخواستوں پر فیصلے چند ماہ کے اندر

امیدوں کے سفر کی منزل، عمر بھر کے پچھتاوے

03:00

This browser does not support the video element.

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں