یونانی ریفرنڈم: رائے دہی مکمل، نتائج کا انتظار شروع
5 جولائی 2015اس عوامی ریفرنڈم کے انعقاد کا اعلان یونانی وزیر اعظم الیکسِس سِپراس کی حکومت نے یورو زون، یورپی مرکزی بینک اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے ساتھ نئے قرضوں سے متعلق اپنی کئی مرتبہ کی بات چیت کے بے نتیجہ رہنے کے بعد کیا تھا۔
اس ریفرنڈم میں یونانی رائے دہندگان سے یہ پوچھا گیا تھا کہ آیا انہیں قرض دہندگان کی طرف سے یونان کے سامنے رکھی گئی بیل آؤٹ کی شرائط منظور ہیں۔ ان شرائط میں یونانی حکومت سے خود کو بہت سخت بچتی اقدامات کا پابند بنانے کا مطالبہ بھی کیا گیا ہے۔
ایتھنز سے ملنے والی مختلف نیوز ایجنسیوں کی رپورٹوں کے مطابق اس ریفرنڈم میں یونانی ووٹروں نے رائے دہی کا آغاز آج اتوار پانچ جولائی کی صبح مقامی وقت کے مطابق سات بجے کر دیا تھا اور یہ ووٹنگ مقامی وقت کے مطابق شام سات بجے اور مغربی یورپی وقت کے مطابق شام چھ بجے تک جاری رہی۔ اولین نتائج پولنگ اسٹیشن بند ہونے کے دو گھنٹے بعد تک سامنے آنا شروع ہو جائیں گے۔
یونانی مالیاتی بحران کے حل کی کوششوں میں ایتھنز حکومت کے ساتھ یورپی یونین اور یورو زون کے وزرائے مالیات اور سربراہان مملکت و حکومت کی سطح کی بات چیت گزشتہ مہینوں کے دوران کئی مرتبہ ہو چکی ہے۔ یونان نے جون کے آخر میں اپنے پاس رقوم نہ ہونے کے باعث بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کو قریب ڈیڑھ ارب یورو کی قرضوں کی وہ قسط بھی واپس نہیں کی تھی، جس کی عدم ادائیگی کے بعد اس یورپی ملک کے تکنیکی حوالے سے دیوالیہ ہو جانے میں کوئی کسر باقی نہیں رہی تھی۔
مختلف یورپی دارالحکومتوں سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق یورو زون میں یونان کے ساتھی باقی 18 ممالک اور یورپی یونین میں مجموعی طور پر باقی 27 رکن ممالک میں عام شہری اور حکومتیں آج کے ریفرنڈم کے نتائج کا بڑی بےچینی سے انتظار کر رہے ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ اسی رائے دہی کے نتیجے میں یہ واضح ہو سکے گا کہ ایتھنز میں سِپراس حکومت کی آئندہ حکمت عملی کیا ہو گی اور یورپی یونین میں طویل المدتی بنیادوں پر یونان کی یورو زون کی رکنیت کا مستقبل کیا ہو گا۔
نیوز ایجنسی اے ایف پی نے لکھا ہے کہ کل ہفتے اور آج اتوار کے روز بہت سے یورپی ملکوں کے وزراء اور سربراہان مملکت و حکومت نے اپنے بیانات میں یونانی رائے دہندگان کو خبردار کیا تھا کہ انہیں آج کے ریفرنڈم میں اپنا فیصلہ بہت سوچ سمجھ کر کرنا چاہیے۔ اس لیے کہ اس ریفرنڈم میں پوچھے گئے سوال کا جواب ہاں یا نہ میں دینے سے متعلق عام یونانی شہری بھی واضح طور پر تقسیم کا شکار تھے۔ لیکن یہ بات بھی واضح ہے کہ انہوں نے جو بھی فیصلہ کیا ہے، وہی اس بات کا تعین بھی کرے گا کہ شدید بحران کے شکار ملک یونان کا مالیاتی مستقبل کیا ہو گا۔