یونانی سرحدی شہر کے مضافات سے دو مہاجرین کی لاشیں برآمد
صائمہ حیدر
26 مارچ 2018
یونانی حکام کے مطابق دو ایسے افراد کی لاشیں ایک ویران عمارت سے ملی ہیں جن کے بارے میں خیال ہے کہ وہ تارک وطن تھے اور اُن کی موت ایک جھڑپ کے نتیجے میں ہوئی۔
اشتہار
مقامی پولیس کا کہنا ہے کہ دونوں مہاجرین کی لاشیں الیگزاندرو پولی نامی شہر کے مضافات میں واقع ایک خالی عمارت سے ملی ہیں۔ یہ شہر ترکی کی سرحد سے قریب واقع ہے اور اسی باعث تارکین وطن بارڈر پار کرنے کے بعد اسے یونان میں اپنی پہلی پناہ گاہ کے طور پر استعمال کرتے ہیں۔
پولیس کے مطابق دونوں تارکین وطن کی عمریں پینتیس برس کے آس پاس ہیں۔ کل ہفتے کے روز جب ان افراد کی لاشیں ملیں تو پتہ چلا کہ ان کی موت قریب ایک ماہ قبل واقع ہوئی تھی۔
آٹوپسی اور علاقے کی تلاشی کے بعد یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ دونوں مہاجر جسم پر متعدد زخم لگنے کے باعث ہلاک ہوئے۔ دونوں کے جسموں پر چاقوؤں کے وار، شیشے کی بوتلوں اور لڑائی کے دوران کرسیوں سے ایک دوسرے کو لگائی جانے والی چوٹوں سے لگے زخم ملے ہیں۔
خیال رہے کہ سن 2015 میں ترکی سے بحیرہء ایجیئن کے راستے لاکھوں تارکین وطن یونان پہنچے تھے اور وہاں سے مغربی یورپ کا رخ کیا تھا۔ مہاجرین کے اسی بہاؤ کو روکنے کے لیے مارچ 2016 میں یورپی یونین نے ترکی کے ساتھ ایک معاہدہ کیا تھا۔
اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق ترکی میں انتیس لاکھ شامی مہاجرین موجود ہیں جب کہ انقرہ حکومت کے مطابق مہاجرین کی تعداد پینتیس لاکھ تک پہنچ چکی ہے۔ ترکی کے مطابق اب تک یورپی یونین نے معاہدے میں طے کی گئی رقم کی مکمل ادائیگی نہیں کی اور نہ ہی معاہدے کے تحت ترک شہریوں کے لیے یورپی یونین میں داخلے سے قبل ویزا کی شرط کو ختم کیا گیا ہے۔ انہی وجوہات کے باعث ترکی اس معاہدے کو ختم کرنے کی دھمکی بھی بارہا دے چکا ہے۔
پاتراس، کھڑے تھے ہم بھی قسمت کے دروازے پر
بلقان راستوں کے بند ہونے کے بعد تارکین وطن براستہ یونان مغربی یورپ میں داخل ہونے کے لیے کوشاں ہیں۔ تاہم مشکلات اور رکاوٹوں کے باعث بہت سے پناہ گزین یونان کے ساحلی شہر ’پاتراس‘ میں رک جاتے ہیں۔
تصویر: Reuters/A. Konstantinidis
امیدوں کی بندرگاہ
یونانی بندرگاہی شہر پاتراس پر ایک فیری تیار کھڑی ہے۔ پُر امید تارکین وطن اٹلی کے لیے روانہ ہونے والے اس چھوٹے سے بحری جہاز میں سوار ہونے کی بھرپور کوشش کر رہے ہیں۔ پاتراس کی بندرگاہ کو ہی استعمال کرتے ہوئے مہاجرین اٹلی جانے کی کوشش بھی کرتے ہیں۔
تصویر: Reuters/A. Konstantinidis
رات بسر کرنے کے لیے عارضی خیمے
دورانِ سفر تارکین وطن پرانی اور خالی فیکٹریوں کے گودام میں شب بسر کرتے ہیں۔ ان گوداموں میں عارضی خیموں کا انتضام کیا جاتا ہے۔ پناہ گزینوں کے ان گروہوں میں بچے بھی شامل ہوتے ہیں۔ یہ افراد مہینوں تک موقعے کا انتظار کرتے ہیں۔ ہر دن کا آغاز ایک نئی امید سے ہوتا ہے کہ شاید آج یہاں یہ آخری شام ہو۔
تصویر: Reuters/A. Konstantinidis
پہلی رکاوٹ
بندرگاہ کے گرد نصب کی گئی لوہے کی سلاخیں فیری میں سوار ہونے کے لیےکئی رکاوٹوں میں سے ایک ہے۔ پاتراس کے ساحل پر سخت حفاطتی انتظامات کیے جاتے ہیں۔ اٹلی اور یونان یورپ کے ویزہ فری شینگن زون میں شامل ہیں لیکن اس کے باوجود اس بندرگاہ پر سخت پاسپورٹ کنٹرول کا نظام قائم کیا گیا ہے۔
تصویر: Reuters/A. Konstantinidis
’جو پُھرتی دکھائے گا، وہ ہی آگے جائے گا‘
جب تارکین وطن ایک باڑ عبور کرکے بندرگاہ میں داخل ہوجاتے ہیں، تو دوسری رکاوٹ ان کا انتظار کر رہی ہوتی ہے۔ ’جو پُھرتی دکھائے گا‘ شاید وہی آگے جانے میں کامیاب ہوسکے گا۔ موسم گرما کے دوران پاتراس میں موجود سیاحوں کی بھیڑ میں سے تارکین وطن کے لیے گزرنا قدرے آسان ہوجاتا ہے۔ وہ لوگوں کے درمیان چھپ چھپا کے نکلنے کی کوشش کرتے ہیں۔
تصویر: Reuters/A. Konstantinidis
بحری جہاز نہیں تو ٹرک ہی
یونانی شہر پاتراس میں موجود بیشتر پناہ گزین ٹرک میں چُھپ کر اٹلی جانے کی کوشش بھی کرتے ہیں۔ بعض ٹرک ڈرائیور انسانی اسمگلروں کے گروہوں کے ساتھ مل کر بھاری رقم کے عوض پناہ گزینوں کو اٹلی منتقل کرتے ہیں۔ تاہم پکڑے جانے والے انسانی اسمگلروں کو سخت سزا دی جاتی ہے۔
تصویر: Reuters/A. Konstantinidis
’آنکھ مچولی‘ کے ماہر
پکڑے جانے سے بچنے کے لیے انسانی اسمگلر نت نئے حربے آزماتے ہیں۔ لیکن یونانی پولیس جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے ٹرک کی چیکنگ کرتے ہیں۔ ایکس رے کیمروں کی مدد سے بندرگاہ پر آنے اور جانے والی گاڑیوں کا معائنہ کیا جاتا ہے۔ تاہم معائنہ ایک مخصوص عمل کے ذریعے ہی کیا جاتا ہے۔
تصویر: Reuters/Hellenic Coast Guard
پکڑے گئے تو سیدھے گرفتار
ٹرک میں چھپے تارکین وطن کی کھوج کے سلسلے میں یونانی پولیس سدھائے ہوئے کتوں کا استعمال کرتی ہے، جس کے بعد غیر قانونی تارکین وطن کو فوری طور پر گرفتار کر لیا جاتا ہے۔ ٹرک میں چھپنے کا عمل خطرے سے خالی نہیں کیونکہ اکثر اوقات تارکین وطن ٹرک کے اندر گھٹن کے باعث دم توڑ جاتے ہیں۔
تصویر: Reuters/A. Konstantinidis
قسمت آزمائی کا سلسلہ جاری
زیرحراست غیر قانونی تارکین وطن کو جلد ہی آزاد کرنے کے بعد فوری طور پر بندرگاہ سے باہر نکال دیا جاتا ہے۔ لیکن تارکین وطن ایک ہی دن میں گروپ کی شکل میں دو تین مرتبہ بندرگاہ میں داخل ہونے کی کوشش کرتے ہیں۔ دوسری جانب بعض تارکین وطن سالوں سال یونان کے شہر پاتراس میں اپنی قسمت کُھلنے کا انتظار کرتے ہیں۔ اگر ایک تارک وطن یہ رکاوٹیں عبور کرنے میں کامیاب ہوجاتا ہے تو دوسروں کی امید مزید مضبوط ہوجاتی ہے۔