1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یونانی سیکس ورکرز نئے ضابطوں سے پریشان

17 جون 2020

یونان میں جسم فروشوں کے لیے نئے ضوابط متعارف کروائے گئے ہیں۔ ان نئے قوانین کا مقصد جسم فروشی سے وابستہ افراد کی صحت اور حفاظت کو یقینی بنانا ہے لیکن بعض سیکس ورکرز کو خوف ہے کہ ان کے گاہک کم ہو جائیں گے۔

BG Deutschland steht still | Bordell
تصویر: Getty Images/AFP/J. Schlueter

کورونا وائرس کی مہلک وباء کی وجہ سے دنیا بھر میں جسم فروشی کا شعبہ متاثر ہوا ہے۔ کئی ممالک میں ایک محدود مدت کے لیے جسم فروشی پر پابندی عائد کرنے کی بات کی جا رہی ہے۔ ایسے میں یونان نے قحبہ خانے کھولنے کی اجازت فراہم کر دی ہے لیکن اس حوالے سے نئے ضوابط بھی متعارف کروائے ہیں۔

پندرہ جون سے متعارف کروائے گئے قوانین کے تحت اب سیکس ورکرز کو اپنے گاہکوں کے نام اور رابطہ نمبر بھی لکھنا ہوں گے۔ لیکن مسئلہ یہ ہے کہ اس طرح گاہکوں کی شناخت مخفی رکھنے کا عمل مشکل ہو جائے گا۔ یونان میں ریڈ امبریلا نامی تنظیم کی سربراہ آنا کوروپو کا نیوز ایجنسی روئٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا، ''کونسا گاہک اپنی ذاتی معلومات فراہم کرنے پر تیار ہو گا؟ میں ابھی سے بتا رہی ہوں اس طرح اس شعبے سے وابستہ لوگ بھوکے مر جائیں گے۔‘‘

تصویر: DW/S. Derks

یونان میں پیر کے روز تمام قحبہ خانے کھولنے کی اجازت دے دی گئی تھی لیکن ساتھ ہی چند نئے قوانین بھی متعارف کروائے گئے تھے۔ ان کے تحت پارٹنرز کو ماسک لازمی پہننا ہوں گے اور اپنے سروں کو بھی دور رکھنا ہو گا۔ علاوہ ازیں ہر جنسی تعلق کے بعد بیڈ کی چادریں تبدیل کرنے کی شرط کے ساتھ ساتھ ڈیجیٹل ادائیگی کا طریقہ کار اپنانا ضروری ہو گا۔

جسم فروش مسلم خواتین اپنے لیے ’باعزت تدفین‘ کی خواہش مند

ایتھنز کے وسط میں واقع ایک قحبہ خانے کی مالک ریٹا کا کہنا تھا، ''یہ قوانین مضحکہ خیز ہیں۔‘‘ لاک ڈاؤن کے دوران سیکس ورکرز کو حکومت کی جانب سے کوئی خاص مالی معاونت نہیں ملی۔ یہی وجہ ہے کہ آنا کوروپو سیکس ورکرز کے لیے عطیات جمع کرنے کے ساتھ ساتھ سپر مارکیٹس سے خریداری کے کوپن جمع کرنے کی مہم چلا رہی ہیں۔

آنا کوروپوکا کہنا تھا کہ ان سخت قوانین کے باعث سیکس ورکرز چھپ کر کام کرنا شروع کر دیں گی اور اس طرح خطرات مزید بڑھ جائیں گے، ''گاہک جلد از جلد دروازہ کھول کر بس اندر آنا چاہتے ہیں تاکہ انہیں کوئی دیکھ نہ سکے۔ اب وہ قطار میں کیسے کھڑے ہونا پسند کریں گے، یہ پاگل پن ہے۔‘‘  

ا ا / ع آ (روئٹرز)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں