یونانی وزیر اعظم نے اعتماد کا ووٹ حاصل کر لیا
5 نومبر 2011پارلیمان کے کل 298 اراکین میں سے 153 نے پاپاندریو پر اعتماد کا اظہار کیا تھا۔ رائے شماری سے قبل یونانی وزیر اعظم نے اپنی تقریر میں کہا تھا کہ یہ وقت قومی سطح پر احساس ذمہ داری کے ساتھ تعاون کرنے کا ہے۔ انہوں نے کہا، ’’مجھے اپنے عہدے میں کوئی دلچسپی نہیں ہے۔ مجھے اپنے دوبارہ منتخب ہونے کی کوئی پرواہ نہیں ہے۔‘‘
59 سالہ جارج پاپاندریوکو اعتماد کا ووٹ حاصل کرنے کی ضرورت اس لیے پیش آئی کیونکہ گزشتہ ہفتے یورپی یونین کے ساتھ طے پانے والے 100 بلین یورو بیل آؤٹ پیکج پر انہوں نے ریفرنڈم کرانے کا اعلان کر دیا تھا، جس پر ان کی اپنی ہی جماعت کے بعض اراکین نے بغاوت کر دی۔ ان کے اس اعلان کو سن کر یورپی رہنما ششدر رہ گئے اور بین الاقوامی مالیاتی منڈیوں پر بھی منفی اثرات پڑے۔ تاہم بعد میں فرانس اور جرمنی کے رہنماؤں کی سرزنش پر انہوں نے ریفرنڈم کا اعلان واپس لے لیا۔
پہلی بار جرمن چانسلر انگیلا میرکل اور دیگر رہنماؤں نے یہ امکان ظاہر کیا کہ یونان کو یورو زون سے نکالا جا سکتا ہے جس کے بعد ایتھنز میں سیاست دانوں پر دباؤ میں اضافہ ہو گیا۔
وزیر خزانہ وینیزیلوس نے پارلیمان کو بتایا کہ یورپی یونین کے بیل آؤٹ پیکج پر مذاکرات مکمل ہونے کے بعد قبل از وقت انتخابات منعقد کیے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت فروری کے اواخر تک برسر اقتدار رہے گی اور یورپی یونین کے بیل آؤٹ پیکج کی تفصیلات بھی اسی وقت مکمل ہونی متوقع ہیں۔
رپورٹ: حماد کیانی
ادارت: عاطف بلوچ