1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یونانی پولیس نے تارکین وطن کو بندرگاہ سے ہٹانا شروع کر دیا

شمشیر حیدر18 اپریل 2016

یونانی شہر پیریئس کی مصروف بندرگاہ پر ہزاروں تارکین وطن خیمہ زن ہیں جنہیں ملکی پولیس نے آج ہٹانا شروع کر دیا ہے۔ مقدونیہ کی سرحد کے قریب ایڈومینی شہر کے ریلوے اسٹیشن پر تارکین وطن کا قبضہ ختم کر دیا گیا ہے۔

Griechenland Flüchtlinge im Hafen von Piräus
تصویر: Reuters/A. Konstantinidis

جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کی رپورٹوں کے مطابق پیریئس شہر کی بندرگاہ اور ایڈومینی کے ریلوے اسٹیشن سے تارکین وطن کو ہٹانے کا کام آج اٹھارہ اپریل بروز پیر علی الصبح شروع کیا گیا۔

یورپی کمیشن نے سیاسی پناہ کے نئے قوانین تجویز کر دیے

’پاکستانی مہاجرین کو وطن واپس جانے پڑے گا‘

پیریئس Piraeus کی پورٹ یونان کی سب سے بڑی بندرگاہ ہے جہاں نہ صرف مال بردار بحری جہاز لنگر انداز ہوتے ہیں بلکہ اس بندرگاہ سے سالانہ بیس ملین افراد سمندری سفر پر بھی روانہ ہوتے ہیں۔

اس تاریخی یونانی بندرگاہ پر ان دنوں 3700 سے زائد تارکین وطن خیمہ زن ہیں۔ یونان کے سکائی ٹی وی کے مطابق پولیس نے بندرگاہ کو خالی کرانے کا عمل شروع کر دیا ہے۔ آج 500 پناہ گزینوں کو بسوں میں سوار کرا کے پیریئس کے قریب ہی واقع حراستی مرکز منتقل کیا جا رہا ہے جب کہ رواں ماہ کے اختتام تک تمام تارکین وطن کو اس بندرگاہ سے ہٹا دیا جائے گا۔

پہلے سے معاشی زبوں حالی کے شکار اس یورپی ملک کی معیشت میں سیاحت کا کردار نہایت اہم ہے۔ موسم بہار کی آمد کے ساتھ یونان میں سیاحت کا سیزن شروع ہو جاتا ہے۔ اس تناظر میں غیر قانونی تارکین وطن کا بندرگاہ سے ہٹایا جانا نہایت اہم سمجھا جا رہا ہے۔

دوسری جانب مقدونیہ کی سرحد کے قریب واقع یونانی شہر ایڈومینی کے ریلوے اسٹیشن پر تارکین وطن کا قبضہ ختم کر دیا گیا ہے۔ ایڈومینی اسٹیشن پر گزشتہ ایک ماہ سے تارکین وطن نے قبضہ کر رکھا تھا، جس کی وجہ سے ٹرینوں کی آمد و رفت معطل ہو چکی تھی۔

یہ پناہ گزین مطالبہ کر رہے تھے کہ یونان اور مقدونیہ کے مابین سرحد کھول دی جائے تاکہ وہ مغربی یورپ کی جانب اپنا سفر جاری رکھ سکیں۔

مقامی ٹی وی پر نشر ہونے والی رپورٹوں میں دیکھا گیا ہے کہ آج تارکین وطن اور ان کی حمایت کرنے والے سینکڑوں افراد احتجاج کرتے ہوئے دوبارہ ریلوے ٹریک پر چلے گئے تاہم پولیس نے انہیں پر امن طریقے سے منتشر کر دیا۔

مہاجرین کے بحران کے دوران لاکھوں افراد ترکی سے یونان اور پھر وہاں سے دیگر شمالی اور مغربی یورپی ممالک کی جانب روانہ ہو گئے تھے۔ تاہم بلقان کی ریاستوں کی جانب سے اپنی سرحدوں کی بتدریج بندش کے بعد تارکین وطن یونان ہی میں محصور ہو کر رہ چکے ہیں۔

ترکی اور یورپ کے مابین طے پانے والے معاہدے کے بعد نئے آنے والے تمام غیر قانونی تارکین وطن کو واپس ترکی بھیج دیا جائے گا تاہم جن پناہ گزینوں نے ’ہاٹ اسپاٹ مراکز‘ میں سیاسی پناہ کی درخواستیں جمع کرا رکھی ہیں، انہیں فیصلے ہونے تک یونان ہی میں قیام کرنا ہے۔

’تارکین وطن کو اٹلی سے بھی ملک بدر کر دیا جائے‘

ترکی سے مہاجرین کی یورپ قانونی آمد بھی شروع

یورپ میں بہتر زندگی کا ادھورا خواب، ملک بدر ہوتے ‫پاکستانی‬

02:33

This browser does not support the video element.

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں