یونانی پولیس نے 100 پناہ گزینوں کو حراست میں لے لیا
22 ستمبر 2018
یونانی سکیورٹی اداروں نے ایسے چھ مشتبہ انسانی اسمگلروں کو حراست میں لیا ہے، جو ایک سو سے زائد پناہ گزینوں کو غیر قانونی طریقے سے یونان سے وسطی یورپی ممالک پہنچانے کی کوشش کر رہے تھے۔
اشتہار
یونانی دارالحکومت ایتھنز میں پولیس نے بتایا ہے کہ بروز جمعہ ایک سو سے زائد پناہ گزین گرفتار کیے گئے ہیں، جو چھ مشتبہ انسانون کے اسمگلر وں کے ہمراہ تھے۔ بتایا گیا ہے کہ گرفتار کیے جانے والے یہ اسمگلر پناہ گزینوں کو غیرقانونی طور پر اٹلی اور وسطی یورپ پہنچانے کی کوشش کر رہے تھے۔
جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کے مطابق یونانی حکام نے مزید بتایا کہ مغربی یونان میں واقع ساحلی شہر پاتراس کے قریب ایک کشتی میں سے 57 تارکین وطن افراد کو روکا گیا۔ ان افراد کی غیر قانونی منتقلی کے سلسلے میں یوکرائن کے تین شہریوں کو بھی کشتی سے حراست میں لیا گیا ہے۔
دوسری جانب شمالی یونان میں بھی ایسے تین مشتبہ اسمگلروں کو گرفتار کیا گیا ہے جو کہ ٹرک کے ذریعے مزید 57 مہاجرین کو غیر قانونی طریقے سے ملک سے باہر لے جانے کی کوشش کر رہے تھے۔
یونان پولیس کی جانب سے حراست میں لیے گئے یہ تارکین وطن دریائے ایورو پار کر کے ترکی کے راستے یورپ پہنچے تھے۔ حکام کے مطابق یونان میں ان مہاجرین کا کوئی ریکارڈ موجود نہیں تھا۔ یونانی ساحلی حفاظت کے ایک اہلکار نے ’ڈی پی اے‘ کو بتایا کہ، یہ تارکین وطن نہیں چاہتے کہ انہیں جرمن حکام واپس یونان منتقل کریں، اس لیے وہ اپنی انگلیوں کے نشان یورپی ڈیٹا بینک (Eurodac) میں شامل کروانے سے بچنے کے لیے خود کو یونان میں رجسٹر نہیں کرواتے۔
ع آ/ ع ب (ڈی پی اے)
مہاجرین کے لیے دریائے مارتسا کی ہلاکت خیز سرحد
ترکی اور یونان کے راستے میں ہلاک ہوجانے والے پناہ گزینوں کی لاشیں اور ساز و سامان کس کے سُپرد کیے جاتے ہیں؟ یہ پتا لگانے کے لیے ماریانا کاراکولاکی نے یونان کے شہر الیکساندرو پولی کے ایک مردہ خانے کا دورہ کیا۔
تصویر: Reuters/A. Konstantinidis
خطرناک کراسنگ
یونان اور ترکی کے درمیان واقع دریائے مارتسا کو’ایوروس‘ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ پناہ گزینوں میں اس دریا کے ساتھ جڑی سرحد بہت مقبول ہے۔ یورپی حدود میں داخل ہونے کی کوشش میں یہاں برسوں سے ہزاروں لوگ اپنی جانیں ضائع کر چکے ہیں۔
تصویر: DW/M.Karakoulaki
مردہ خانہ
مارتسا دریا کو پار کرنے کی کوشش میں رواں برس انتیس پناہ گزینوں کی لاشیں بازیاب کی گئیں۔ فی الوقت مردہ خانے میں پندرہ میتیں جمع ہیں، جن میں ایک پندرہ سالہ لڑکے کی لاش بھی شامل ہے۔
تصویر: DW/M.Karakoulaki
بین الاقوامی مدد
دریائے مارتسا میں ہلاک ہونے والے پناہ گزینوں کی تعداد میں اضافے کے باعث امدادی تنظیم ریڈ کراس کی بین الاقوامی کمیٹی نے الیکساندرو پولی کے اس مردہ خانہ میں ایک سرد خانے کا بندوبست کر رکھا ہے۔
تصویر: DW/M.Karakoulaki
ہلاک ہونے والوں کی تلاش
مچھیریوں اور دیگر حفاظتی اہلکاروں کو اکثر دریا کے پاس نعشیں ملتی ہیں۔ پولیس جائے وقوعہ پر ابتدائی کارروائی مکمل کرنے کے بعد نعشیں مردہ خانے منتقل کر دیتی ہے۔ پاولوس پاولیڈس نعش کے ساتھ ملے سامان، جسم پر نقش نشانات اور ڈی این اے کے ذریعے شناخت کرتے ہیں۔
تصویر: DW/M.Karakoulaki
اموات کی وجہ
اموات کی تفتیش کرنے والے پاولوس پاولیڈس کے مطابق ستر فیصد پناہ گزین دریا میں ڈوب جاتے ہیں، جس کی وجہ سے ان کے جسم کا درجہ حرارت نارمل سے کم ہو جاتا ہے۔ حال ہی میں ٹرین اور روڈ حادثوں کی وجہ سے بھی اموات میں اضافہ ہو رہا ہے۔
تصویر: DW/M.Karakoulaki
نجی ساز و سامان
پاولیڈس نعش کے قریب ملنے والے سامان کو احتیاط سے پلاسٹک بیگ میں محفوظ کرتے ہیں تاکہ اس کی مدد سے پناہ گزینوں کی میت کی شناخت کی جا سکے۔
تصویر: DW/M.Karakoulaki
کٹھن مگر ایک اہم ذمہ داری
ان تمام چیزوں کی نشاندہی ایک درد ناک عمل ہے۔ پاولیڈس نے بتایا ’نعش کے ساتھ اکثر وہ سامان ملتا ہ، جو پانی سے خراب نہ ہو چکا ہو۔‘
تصویر: DW/M.Karakoulaki
گمشدہ انگوٹھیاں
عموماﹰ پناہ گزینوں کے ساتھ انگوٹھیاں، گلے کی چین یا پھر دیگر دھات سے بنی اشیاء ملتی ہیں تاہم کپڑے اور دستاویزات پانی میں بھیگ جاتے ہیں۔
تصویر: DW/M.Karakoulaki
موت اور عقیدہ
مارتسا دریا میں ہلاک ہونے والے پناہ گزینوں سے اکثر مذہبی نشانیاں بھی ملتی ہیں۔ جب کسی میت کی شناخت ہوجاتی ہے تو تمام چیزیں ان کے لواحقین کے حوالے کر دی جاتی ہیں۔
تصویر: DW/M.Karakoulaki
ابدی امن
میت کی تدفین کا انتظام یونانی حکام کی جانب سے کیا جاتا ہے۔ مسلمان پناہ گزینوں کو قریبی گاؤں سیداری میں دفن کیا جاتا ہے جبکہ مسیحی پناہ گزینوں کی یونان کے قصبے اوریستیادا میں تدفین کی جاتی ہے۔