یونان اور مقدونیہ کے درمیان تاریخی معاہدے پر دستخط
17 جون 2018
یونان اور مقدونیہ نے اتوار کے روز اس تاریخی عبوری معاہدے پر دستخط کر دیے ہیں، جس کے تحت بلقان خطے کی یہ چھوٹی سی ریاست اپنا نام تبدیل کر کے جمہوریہ شمالی مقدونیہ رکھ لے گی۔
تصویر: Reuters/A. Konstantinidis
اشتہار
یونان اور مقدونیہ کے درمیان نام کا یہ تنازعہ سن 1991ء سے چلا آ رہا ہے اور اسی تناظر میں یونان نے مقدونیہ کی یورپی یونین اور نیٹو میں رکنیت بھی بلاک کر رکھی ہے۔ اتوار کے روز اس معاہدے کے بعد اب اسکوپے حکومت کے لیے یورپی یونین اور نیٹو کی رکنیت کے حوالے سے راہ ہم وار ہو گئی ہے۔
یونان اور مقدونیہ کے وزرائے خارجہ نے سابقہ یوگوسلاویہ سے آزاد ہونے والی جمہوریہ مقدونیہ کے نام کو جمہوریہ شمالی مقدونیہ کرنے سے متعلق عبوری معاہدے پر دستخط کیے۔ اس معاہدے کے حوالے سے دونوں ممالک میں مظاہرے بھی دیکھے گئے ہیں۔ اس معاہدے پر دستخط مقدونیہ، یونان اور البانیہ کی سرحد پر واقع پریسپیس کی جھیل کے مقام کا انتخاب کیا گیا تھا۔ اس موقع پر یورپی یونین اور اقوام متحدہ کے حکام نے بھی معاہدے پر دستخطوں کی تقریب میں شرکت کی۔
اس معاہدے کو تاہم ابھی دونوں ممالک کی پارلیمان سے توثیق کے علاوہ مقدونیہ میں ریفرنڈم کے انعقاد کی بھی ضرورت ہے۔ مبصرین کے مطابق معاہدے پر دستخطوں کے باوجود اب بھی اس معاہدے کے مستقبل پر سوالات موجود ہیں، کیوں کہ یونانی عوام اس معاہدے کے خاصے خلاف ہیں جب کہ دوسری جانب مقدونیہ کے صدر کہہ چکے ہیں کہ وہ اس معاہدے پر دستخط نہیں کریں گے۔
یونانی وزیراعظم الیکسس سپراس نے اس معاہدے کے حوالے سے کہا، ’’ہم پر ایک تاریخی ذمہ داری عائد ہوتی ہے کیوں کہ یہ ڈیل ہوا میں نہیں کر دی گئی۔ مجھے یقین ہے کہ ہم اس حوالے سے تحفظات دور کر لیں گے۔‘‘
پاتراس، کھڑے تھے ہم بھی قسمت کے دروازے پر
بلقان راستوں کے بند ہونے کے بعد تارکین وطن براستہ یونان مغربی یورپ میں داخل ہونے کے لیے کوشاں ہیں۔ تاہم مشکلات اور رکاوٹوں کے باعث بہت سے پناہ گزین یونان کے ساحلی شہر ’پاتراس‘ میں رک جاتے ہیں۔
تصویر: Reuters/A. Konstantinidis
امیدوں کی بندرگاہ
یونانی بندرگاہی شہر پاتراس پر ایک فیری تیار کھڑی ہے۔ پُر امید تارکین وطن اٹلی کے لیے روانہ ہونے والے اس چھوٹے سے بحری جہاز میں سوار ہونے کی بھرپور کوشش کر رہے ہیں۔ پاتراس کی بندرگاہ کو ہی استعمال کرتے ہوئے مہاجرین اٹلی جانے کی کوشش بھی کرتے ہیں۔
تصویر: Reuters/A. Konstantinidis
رات بسر کرنے کے لیے عارضی خیمے
دورانِ سفر تارکین وطن پرانی اور خالی فیکٹریوں کے گودام میں شب بسر کرتے ہیں۔ ان گوداموں میں عارضی خیموں کا انتضام کیا جاتا ہے۔ پناہ گزینوں کے ان گروہوں میں بچے بھی شامل ہوتے ہیں۔ یہ افراد مہینوں تک موقعے کا انتظار کرتے ہیں۔ ہر دن کا آغاز ایک نئی امید سے ہوتا ہے کہ شاید آج یہاں یہ آخری شام ہو۔
تصویر: Reuters/A. Konstantinidis
پہلی رکاوٹ
بندرگاہ کے گرد نصب کی گئی لوہے کی سلاخیں فیری میں سوار ہونے کے لیےکئی رکاوٹوں میں سے ایک ہے۔ پاتراس کے ساحل پر سخت حفاطتی انتظامات کیے جاتے ہیں۔ اٹلی اور یونان یورپ کے ویزہ فری شینگن زون میں شامل ہیں لیکن اس کے باوجود اس بندرگاہ پر سخت پاسپورٹ کنٹرول کا نظام قائم کیا گیا ہے۔
تصویر: Reuters/A. Konstantinidis
’جو پُھرتی دکھائے گا، وہ ہی آگے جائے گا‘
جب تارکین وطن ایک باڑ عبور کرکے بندرگاہ میں داخل ہوجاتے ہیں، تو دوسری رکاوٹ ان کا انتظار کر رہی ہوتی ہے۔ ’جو پُھرتی دکھائے گا‘ شاید وہی آگے جانے میں کامیاب ہوسکے گا۔ موسم گرما کے دوران پاتراس میں موجود سیاحوں کی بھیڑ میں سے تارکین وطن کے لیے گزرنا قدرے آسان ہوجاتا ہے۔ وہ لوگوں کے درمیان چھپ چھپا کے نکلنے کی کوشش کرتے ہیں۔
تصویر: Reuters/A. Konstantinidis
بحری جہاز نہیں تو ٹرک ہی
یونانی شہر پاتراس میں موجود بیشتر پناہ گزین ٹرک میں چُھپ کر اٹلی جانے کی کوشش بھی کرتے ہیں۔ بعض ٹرک ڈرائیور انسانی اسمگلروں کے گروہوں کے ساتھ مل کر بھاری رقم کے عوض پناہ گزینوں کو اٹلی منتقل کرتے ہیں۔ تاہم پکڑے جانے والے انسانی اسمگلروں کو سخت سزا دی جاتی ہے۔
تصویر: Reuters/A. Konstantinidis
’آنکھ مچولی‘ کے ماہر
پکڑے جانے سے بچنے کے لیے انسانی اسمگلر نت نئے حربے آزماتے ہیں۔ لیکن یونانی پولیس جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے ٹرک کی چیکنگ کرتے ہیں۔ ایکس رے کیمروں کی مدد سے بندرگاہ پر آنے اور جانے والی گاڑیوں کا معائنہ کیا جاتا ہے۔ تاہم معائنہ ایک مخصوص عمل کے ذریعے ہی کیا جاتا ہے۔
تصویر: Reuters/Hellenic Coast Guard
پکڑے گئے تو سیدھے گرفتار
ٹرک میں چھپے تارکین وطن کی کھوج کے سلسلے میں یونانی پولیس سدھائے ہوئے کتوں کا استعمال کرتی ہے، جس کے بعد غیر قانونی تارکین وطن کو فوری طور پر گرفتار کر لیا جاتا ہے۔ ٹرک میں چھپنے کا عمل خطرے سے خالی نہیں کیونکہ اکثر اوقات تارکین وطن ٹرک کے اندر گھٹن کے باعث دم توڑ جاتے ہیں۔
تصویر: Reuters/A. Konstantinidis
قسمت آزمائی کا سلسلہ جاری
زیرحراست غیر قانونی تارکین وطن کو جلد ہی آزاد کرنے کے بعد فوری طور پر بندرگاہ سے باہر نکال دیا جاتا ہے۔ لیکن تارکین وطن ایک ہی دن میں گروپ کی شکل میں دو تین مرتبہ بندرگاہ میں داخل ہونے کی کوشش کرتے ہیں۔ دوسری جانب بعض تارکین وطن سالوں سال یونان کے شہر پاتراس میں اپنی قسمت کُھلنے کا انتظار کرتے ہیں۔ اگر ایک تارک وطن یہ رکاوٹیں عبور کرنے میں کامیاب ہوجاتا ہے تو دوسروں کی امید مزید مضبوط ہوجاتی ہے۔
تصویر: Reuters/A. Konstantinidis
8 تصاویر1 | 8
سپراس نے کہا کہ جب انہوں نے مقدونیہ کے وزیراعظم زوران زائف کو خوش آمدید کہا تو تقریب میں موجود مہمانوں نے کھڑے ہو کر تالیاں بجائیں۔
یونانی وزیراعظم سپراس نے اس معاہدے پر دستخطوں کی تقریب میں کہا کہ یہ دونوں ممالک کے عوام کے لیے ایک جرات مندانہ، تاریخی اور ضروری قدم ہے۔ اس موقع پر مقدونیہ کے وزیراعظم زوران زائف کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک کو ماضی کو بھلا کر بہتر مستقبل کی جانب دیکھنا چاہیے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق ہفتے کے روز سپراس اپوزیشن جماعت کی جانب سے عدم اعتماد کی تحریک تو ناکام بنانے میں کامیاب ہو گئے، تاہم عوامی سطح پر اس معاہدے کے خلاف جذبات خاصے مضبوط ہیں۔ ہفتے کے روز ایک عوامی جائزے میں کہا گیا تھا کہ قریب ستر فیصد یونانی عوام اس معاہدے کے خلاف ہیں۔ اس معاہدے کے تحت مقدونیہ کا نام تبدیل ہونے پر یونان اس ریاست کی یورپی یونین اور نیٹو میں شمولیت کے حوالے سے تحفظات ختم کر دے گا۔