یونان: ایتھنز کے نواح میں جنگلاتی آگ کے باعث بیسیوں ہلاکتیں
24 جولائی 2018
یونانی دارالحکومت ایتھنز کے نواح میں متعدد مقامات پر لگی جنگلاتی آگ کی وجہ سے اب تک بیسیوں افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ حکام کے مطابق یہ آگ کئی مقامات پر قابو سے باہر ہے۔ اس وجہ سے کم از کم پچاس افراد کی ہلاکت کی اطلاعات ہیں۔
اشتہار
خبر ایجنسی روئٹرز کی منگل چوبیس جولائی کی صبح ملنے والی رپورٹوں کے مطابق اس جنگلاتی آتشزدگی کی وجہ سے کئی جگہوں پر عام شہریوں کی جانیں بچانے کے لیے امدادی کارکنوں کو انہیں ساحلی علاقوں میں یا وہاں سے نکال کر سمندر میں کشتیوں پر منتقل کرنا پڑا۔ اب تک مسلسل قابو سے باہر آگ کے ان شعلوں کی وجہ سے بیسیوں گھروں کے جل جانے اور دیگر نقصانات کے دوران کم از کم 50 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔
اس قبل پیر 23 جولائی کی رات ایتھنز میں یونانی حکومت کے ترجمان نے بھی تصدیق کر دی تھی کہ تب تک اس جنگلاتی آگ کے باعث درجنوں افراد ہلاک ہو چکے تھے۔ یونانی شہر رافینا سے مزید 24 لاشیں ملی ہیں۔ اسی آگ کی وجہ سے زخمی ہونے والوں کی تعداد بھی 150 سے زائد بتائی گئی ہے۔ یہ زخمی مختلف ہسپتالوں میں زیر علاج ہیں اور ان میں سے کئی کی حالت نازک ہے۔
خبر ایجنسی اے ایف پی نے لکھا ہے کہ یونانی دارالحکومت کے نواح میں یہ آگ کئی مقامات پر لیکن زیادہ تر شہر کے دو اطراف میں لگی ہوئی ہے۔ ان میں سے ایک تو شہر سے مشرق کی طرف رافینا کا علاقہ ہے اور دوسرا مغرب کی طرف کینیٹا کا نواحی علاقہ۔
اس دوران سینکڑوں کی تعداد میں مقامی باشندے اپنی جانیں بچانے کے لیے آتشزدگی سے متاثرہ علاقے سے یا تو خود نکل رہے ہیں یا پھر امدادی کارکن اور یونانی بحریہ کے اہلکار انہیں وہاں سے نکال رہے ہیں۔ ان میں سے بہت سے یونانی شہری قریبی ساحلی علاقوں میں پناہ لینے پر مجبور ہو گئے جبکہ بہت سے متاثرین کو ملکی بحریہ کی کشتیوں اور عام ماہی گیروں کی کشتیوں کے ذریعے نکالا گیا۔ اب تک ریسکیو کیے گئے شہریوں کی تعداد قریب 700 بتائی گئی ہے۔
پرتگال میں جنگلاتی آگ، 62 ہلاک
01:03
یونان کے شمالی حصے میں جگہ جگہ لگی اس جنگلاتی آگ کے شعلوں پر قابو پانے کے لیے فائر بریگیڈ کے 300 سے زائد کارکن اپنی پوری کوششیں جاری رکھے ہوئے ہیں۔ فائر بریگیڈ کے ان کارکنوں کو آگ بجھانے والے ہوائی جہازوں اور ہیلی کاپٹروں کی مدد بھی حاصل ہے۔
اسی دوران ملکی کوسٹ گارڈز ان سیاحوں کی تلاش بھی جاری رکھے ہوئے ہیں، جو آگ کی لپیٹ میں آ جانے والے ایک ساحلی علاقے میں موجود تھے۔ یہ سیاح، جن کی تعداد معلوم نہیں ہو سکی، اس علاقے سے ایک کشتی کے ذریعے نکلنے میں کامیاب ہو گئے تھے تاہم وہ ابھی تک لاپتہ ہیں۔
اس وسیع تر جنگلاتی آگ کی وجہ سے یونانی وزیر اعظم سپراس کو اپنا بوسنیا کا دورہ مختصر کر کے واپس وطن لوٹنا پڑا۔ انہوں نے ایتھنز واپسی پر کہا کہ اس آگ پر قابو پانے کے لیے تمام تر وسائل بروئے کار لائے جا رہے ہیں اور پیر 23 جولائی اور منگل 24 جولائی کی درمیانی رات ’یونان کے لیے ایک بہت مشکل رات‘ تھی۔
ایتھنز کے نواحی شہر رافینا کے میئر ایوانگیلوس بُورنوس نے خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا، ’’اس علاقے میں کم از کم 100 گھر پوری طرح جل کر راکھ ہو چکے ہیں۔ ہماری بدقسمتی یہ بھی تھی کہ جنگلاتی علاقے میں آگ لگنے کے بعد ہوا کا رخ تبدیل ہو گیا اور اس نے وسیع تر ساحلی علاقے میں جنگلات کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیا۔‘‘
م م / ع ت / روئٹرز، اے ایف پی، اے پی
کیلی فورنیا کی خوفناک جنگلاتی آگ
کیلی فورنیا کی خوفناک جنگلاتی آگ میں تیز ہوا سے شدت پیدا ہوتی جا رہی ہے۔ خدشہ ظاہر کیا گیا ہے کہ اس آگ کی لپیٹ میں مزید علاقہ آ سکتا ہے۔
تصویر: Getty Images/J.Edelson
آگ کے شعلے اور امریکی جھنڈا
کیلیفورنیا کے مختلف علاقوں میں لگی شدید جنگلاتی آگ ہر شے کو جلاتی جا رہی ہے۔ متاثرہ اورو وِل کے علاقے میں ایک عالیشان مکان پر نصب جھنڈے کو جل کر خاک ہونے سے بچانے میں فائر فائٹرز مصروف ہیں۔
تصویر: Getty Images/J.Edelson
آگ کے انتہائی بلند شعلے
کیلیفورنیا کے جن علاقوں کے گھنے جنگلات آگ کی لیپٹ میں ہیں، وہ کئی سو ایکڑ پر پھیلا ہوا علاقہ ہے۔ ان میں بلند قامت جلتے درختوں سے اٹھنے والے اونچے شعلے دور سے دکھائی دیتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/AP/R. Pedroncelli
پورا چاند اور آگ کے شعلے
جنگلوں میں لگی آگ سے اٹھنے والے دھوئیں نے چودہویں کے چاند کو بھی گہنا کر رکھ دیا ہے۔ تصویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ واضح طور پر آگ کے دھوئیں نے پورے چاند کی روشنی کو مدھم کر دیا ہے۔
تصویر: Reuters/M.Eliason
آگ کی لپیٹ، جو آیا وہ جل گیا
جنگلاتی آگ نے مکانات کے ساتھ ساتھ اشیائے خوردونوش کے اسٹورز کو بھی جلا کر خاکستر کر دیا ہے۔ تقریباً ایک لاکھ پچھتر ہزار افراد جلتے درختوں اور انگاروں کے بیچ سے گزرتے ہوئے محفوظ علاقے تک پہنچنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔
تصویر: Getty Images/J.Edelson
خصوصی یونیفارم کے حامل فائر فائٹرز
جنگلاتی آگ پر قابو پانے کے لیے فائر فائٹرز کے لیے خصوصی وردیاں فراہم کی گئی ہیں۔ گہرے دھوئیں سے محفوظ رکھنے والے ماسک بھی وردی کا حصہ ہیں۔ اناہائیم کے علاقے میں لگی آگ میں سے گزرتا ہوا فائر فائٹر
تصویر: picture-alliance/Zuma/J. Gritchen
آگ بجھانے کے لیے فضائی کوششیں
تقریباً تین سو کلومیٹر کے رقبے کے اندر ایک درجن مقامات پر لگی ہوئی جنگلاتی آگ کو قابو کرنے کے لیے زمینی فائر فائٹرز کے ساتھ فضا سے بھی ہوائی جہازوں کے ذریعے آگ بجھانے والا مواد اور پانی پھینکا جا رہا ہے۔
تصویر: Reuters/M. Blake
کاروں کے شیشے اور ایلومینیم وہیل بھی پگھل گئے
اس آگ کی زد میں آ کر پندرہ سو سے زائد مکانات کو آگ نے جلا کر راکھ کر دیا ہے۔ آگ سے پیدا ہونے والی شدید حدت سے فاؤنٹین کلوو نامی علاقے کے مکانوں میں کھڑی موٹر کاروں کی باڈیز، کھڑکیوں میں نصب شیشے اور ٹائروں کے اندر ایلومینیم کے پہیے بھی پگھل کر رہ گئے ہیں۔
تصویر: Getty Images/J. Sullivan
آگ سے دس ہلاک اور کئی زخمی
آگ کی لیپٹ میں آ کر کم از کم دس افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ ایک سو کے قریب زخمیوں میں کئی افراد کے نظام تنفس گہرے دھوئیں میں سانس لینے سے شدید متاثر ہوئے ہیں۔ ان کے علاوہ کئی دوسرے جھلسے ہوئے ہیں۔ ان زخمیوں کا علاج سانتا روزا کے سینٹ جوزف ہسپتال میں جاری ہے۔ آگ بجھانے کے ساتھ ساتھ زخمی افراد کی تلاش کا سلسلہ بھی جاری ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP/J. Chiu
فائر فائٹرز کی اضافی تعداد
کیلیفورنیا کے ریاستی حکام نے جنگلاتی آگ پر قابو پانے کے لیے مختلف شہروں کے فائر فائٹرز کو بھی آگ بجھانے والے عملے کے ساتھ تعینات کر دیا ہے۔
تصویر: Reuters/A. Golub
گہرا دھواں دور سے دکھائی دیتا ہے
آگ تقریباً دو سو میل یا تین سو کلومیٹر کے دائرے میں واقع وسیع جنگلاتی رقبوں میں پھیلی ہوئی ہے۔ آگ کے شعلوں سے اٹھنے والا دھواں تقریباً ایک سو کلومیٹر کی دوری پر واقع سان فرانسسکو تک پہنچ چکا ہے۔
تصویر: Reuters/Santa Barbara County Fire Department/M. Eliason