یونان میں ہوٹلوں کے مالکان کو خوف ہے کہ کورونا وائرس کی عالمگیر وبا کے دوران سیاحوں کی آمد مکمل طور پر بند ہو جائے گی۔ قرضوں کے بوجھ تلے دبے اس یورپی ملک کو ایک اور سخت امتحان کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
اشتہار
یونانی جزیرے کریٹ میں ایک ہوٹل کے مالک یورگوس کاتیکاس کا کہنا ہے کہ موسم گرما کے آغاز تک عموماﹰ تمام ہوٹل مکمل طور پر بک ہو جاتے تھے اور موسم بہار سے ہی غیر ملکی سیاحوں کی آمد شروع ہو جاتی تھی، لیکن اس مرتبہ صورت حال بہت مختلف ہے۔ کورونا وائرس کی عالمی وبا کے پھیلاؤ میں وقتی ٹھہراؤ کے بعد متعدد ممالک کی جانب سے عائد سفری پابندیوں میں نرمی کا فیصلہ کیا جا رہا ہے۔ یونانی حکام بھی بحران زدہ سیاحت کی صنعت کو بحال کرنے کے لیے احتیاطی تدابیر کے ساتھ ہوٹلوں اور ریستورانوں کو جزوی طور پر سیاحوں کے لیے کھولنے کی اجازت دے رہے ہیں۔ تاہم یہ اجازت حفاظتی تدابیر کے ساتھ مشروط ہوگی، جس میں حفظان صحت کو یقنی بناتے ہوئے، چہرے پر ماسک کا استعمال اور انےانسانوں کے درمیان فاصلہ برقرار رکھنے جیسے ضوابط لازمی ہیں۔
کاتیکاس کے مطابق احتیاطی تدابیر پر عمل درآمد کے لیے نئے ملازمین کی خدمات حاصل کرنا پڑ سکتی ہے اور وہ یہ اضافی خرچہ برداشت نہیں کر سکتے۔ ان کے بقول، ’’مثال کے طور پر، حفظان صحت کی وجوہات کی بنا پر مہمانوں کے لیے ناشتہ کمرے میں لانے کے لیے اضافی ملازمین درکار ہونگے اور میں اس کا متحمل نہیں ہو سکتا۔‘‘ سیاحت یونانی معیشت کا اہم جزو
رواں دہائی کے آغاز میں یونان کو درپیش انتہائی شدید نوعیت کے مالیاتی بحران کے باعث بھی سیاحت کی صنعت کو شديد مشکلات کا سامنا تھا۔ یونان کی مجموعی داخلی پیداوار (جی ڈی پی) کے چوبیس فیصد حصے کے ساتھ سیاحت اقتصادی طور پر ملک کی ريڑھ کی ہڈی کی حيثیت رکھتا ہے اور یہ صنعت یونانی معیشت کے استحکام میں اہم کردار ادا کرتی رہی ہے۔ جزیرہ کریٹ یا پھر جزیرہ رودوش جیسے سیاحتی مقامات کی معیشت کا 80 فیصد دارومدار غیر ملکی سیاحوں پر رہتا ہے۔ کریٹ میں ہوٹلوں کی تنظیم کے جنرل سکریٹری اینجلوپؤلوس کے مطابق گرمیوں کے اس سیزن میں نقصان کی وجہ سے نو لاکھ ملازمتیں ختم ہونے کا خدشہ ہے۔
کورونا کی وبا میں محفوظ سیاحت، مگر کیسے؟
یورپی یونین موجودہ سفری پابندیاں ختم کرنے کے لیے ایک مشترکہ لائحہ عمل تلاش کرنے کے لیے کوشش کر رہی ہے۔ تاہم اس دوران آسٹریا ایک غیر معمولی راستہ اختیار کرنا چاہتا ہے۔ آسٹریا کی وزیر سیاحت ایلیزابیتھ کوسٹنگر کی تجویز کے مطابق یورپ میں موسم گرما کے دوران سفری پابندی رہنے کے باوجود، یونین کے تمام رکن ممالک دو طرفہ طور پر باہمی اتفاق کے تحت غیر ملکی سیاحوں کے لیے اپنی سرحدیں کھول سکتے ہیں۔ آسٹریا کی اس تجویز کی حمایت کرتے ہوئے اینجلوپؤلوس کا کہنا ہے کہ پہلے ہی قیمتی وقت ضائع ہوچکا ہے اور یورپی یونین کے تمام ممالک کے مابین ایک معاہدے میں مزید وقت درکار ہوگا۔ ’’لہٰذا دو طرفہ معاہدہ سب سے تیز اور محفوظ ترین طریقہ ہے۔‘‘ آسٹریا کی یہ تجویز صفائی اور حفظان صحت کے پروٹوکول پر سختی سے عملدرآمد کے ساتھ مشروط ہے۔
ع آ / ک م (یانیس پاپادمتروف)
خالی شہر، ویران سیاحتی مقامات
کورونا وائرس کی وبا سے کئی ملکوں میں ہُو کا عالم طاری ہے۔ شہروں میں ویرانی چھائی ہے اور لوگ گھروں میں مقید ہو کر رہ گئے ہیں۔ سنسان سیاحتی مقامات کی بھی اپنی ایک کشش ہوتی ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/P. Kneffel
مارین پلاٹز، میونخ
جرمن شہر میونخ کے ٹاؤن ہال کے سامنے مارین پلاٹز اجڑا ہوا اوپن ایئر تھیئٹر کا نظارہ پیش کر رہا ہے۔ اِکا دُکا افراد اس مقام پر کھڑے ہو کر ٹاؤن ہال کے واچ ٹاور کو دیکھ کر آگے بڑھ جاتے ہیں۔ واچ ٹاور کے گھڑیال کی گھنٹیاں شائقین شوق سے سنا کرتے تھے۔ فی الحال مارین پلاٹز میں پولیس اہلکار ڈیرے ڈالے ہوئے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/P. Kneffel
اسپینش اسٹیپس، روم
تاریخی شہر روم کو آفاقی شہر بھی قرار دیا جاتا ہے۔ اس کا مشہور سیاحتی مقام اسپینش اسٹیپس اور بارکاچا فاؤنٹین بھی آج کل سیاحوں کے بغیر ہیں۔ بارکاچا فوارہ سن 1598 کے سیلاب کی نشانی ہے۔ فوارے کا پانی چل رہا ہے لیکن سیڑھیوں پر سیاح موجود نہیں ہیں۔
تصویر: picture alliance/dpa
لا رمبلا، بارسلونا
ابھی کچھ ہی ہفتوں کی بات ہے کہ ہسپانوی شہر بارسلونا کے مقام لا رمبلا کی تصویر میں بہت سے سیاح نظر آیا کرتے تھے لیکن اب یہ جگہ ویران ہے۔ صرف تھوڑے سے کبوتر مہمانوں کی راہ دیکھتے پھرتے ہیں۔ کورونا وائرس کی وبا نے لوگوں کو گھروں میں رہنے پر مجبور کر رکھا ہے لیکن یہی وقت کا تقاضا بھی ہے۔ وائرس کی وبا سے اسپین میں پندرہزارسے زائد لوگ دم توڑ چکے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/NurPhoto/X. Bonilla
شانزے لیزے، پیرس
فرانسیسی دارالحکومت پیرس میں شانزے لیزے معروف کاروباری شاہراہ ہے۔ یہ پیرس کی شہ رگ تصور کی جاتی ہے۔ اب اس سڑک پر صرف چند موٹر گاڑیاں ہیں اور آرچ دے ٹری اُمف یا فتح کی محراب ویران دکھائی دیتی ہے۔
تصویر: picture-alliance/Photoshot/Tang Ji
ٹاور برج، لندن
لندن شہر سے گزرتے دریائے ٹیمز پر واقع مشہور پُل معمول کے مقابلے میں بہت پرسکون ہے۔ سیاح موجود نہیں اور دریا میں سے کشتیاں بھی غائب ہیں۔ کورونا وائرس کی وبا سے پُل کے دونوں اطراف لوگ دکھائی نہیں دہتے۔ لوگ احتیاطً گھروں سے باہر نہیں نکل رہے۔
تصویر: picture-alliance/Photoshot
حاجیہ صوفیہ، استنبول
ترک شہر استنبول کا اہم ترین سیاحتی مرکز حاجیہ صوفیہ اور اس کے سامنے کا کھلا دالان۔ یہ ہمیشہ سیاحوں اور راہ گیروں سے بھرا ہوتا تھا۔ وائرس کی ایسی وبا پھیلی ہے کہ نہ سیاح ہیں اور نہ ہی مقامی باشندے۔ لوگوں کی عدم موجودگی نے منظر بدل دیا ہے۔ ارد گرد کی سبھی عمارتیں اب صاف نظر آتی ہیں۔
تصویر: picture-alliance/Photoshot/Xu Suhui
تورسکایا اسٹریٹ، ماسکو
روسی دارالحکومت ماسکو کی کھلی شاہراہ تورسکایا فوجی پریڈ کے لیے بھی استعمال کی جاتی رہی ہے۔ وائرس کی وبا کے ایام میں اب سن 2020 کے موسم بہار کے شروع ہونے پر اس شاہراہ پر جراثیم کش اسپرے کرنے والے گھومتے پھرتے دکھائی دیتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Sputnik/G. Sysoev
اہرامِ فراعین، الجیزہ قاہرہ
فراعینِ مصر کے مقبرے بھی کورونا وائرس کی وجہ سے سیاحوں کے بغیر ہیں۔ ان کو اب صرف جراثیم کش اسپرے والے باقاعدگی سے دیکھنے جاتے ہیں۔ اہرام مصر یقینی طور پر تاریخ کے ایک مختلف بحران کا سامنا کر رہے ہیں۔ مصر کو بھی کووڈ انیس کی مہلک وبا کا سامنا ہے۔ اس ملک میں وائرس کی وبا سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد ایک سو سے بڑھ چکی ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/G. Hamdy
خانہ کعبہ، مکہ
سعودی عرب میں واقع مسلمانوں کا سب سے مقدس ترین مقام خانہ کعبہ بھی زائرین کے بغیر ہے۔ ہر سال لاکھوں افراد اس مقام کی زیارت کے لیے آتے ہیں۔ یہ مقدس مقام بھی دو اپریل سے کرفیو میں ہے۔ اس میں ہر وقت ہزاروں عبادت گزار موجود ہوا کرتے تھے۔ وائرس سے بچاؤ کے محفوظ لباس پہنے افراد اس مقام اور جامع مسجد میں جراثیم کش اسپرے کرتے دکھائی دیتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/AP/A. Nabil
تاج محل، آگرہ
تاریخی اور ثقافتی مقامات میں تاج محل کو منفرد حیثیت حاصل ہے۔ محبت کی یہ یادگار اب دیکھنے والوں کی منتظر ہے۔ کووڈ انیس کی وبا کے پھیلنے کے بعد بھارت کو لاک ڈاؤن کا سامنا ہے۔ تاج محل کو فوجیوں نے اپنے گھیرے میں لے رکھا ہے تا کہ شائقین اس میں داخل ہونے کی کوشش نہ کریں۔ اس مقام کا یہ سب کے لیے پیغام ہے کہ گھر میں رہنے میں بہتری ہے۔
تصویر: picture-alliance/AA
ٹائم اسکوائر، نیو یارک سٹی
نیو یارک سٹی کا مرکزی مقام کہلانے والا ٹائم اسکوائر کورونا وائرس کی وبا سے پوری طرح اُجاڑ دکھائی دیتا ہے۔ دوکانیں بند اور شاپنگ مالز خریداروں کو ترس رہے ہیں۔ سڑکیں ویران اور فٹ پاتھ راہگیروں کے بغیر ہیں۔ ہر وقت جاگنے والا شہر اس وقت سویا ہوا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Sputnik/T. Stolyarova
بوربن اسٹریٹ، نیو اورلیئنز
سیاحوں سے رات گئے تک بھری رہنے والی بوربن اسٹریٹ کو بھی وائرس کی نظر لگ چکی ہے۔ امریکا ریاست لُوئزیانا کا ’بِگ ایزی‘ کہلانے والے اس شہر کی نائٹ لائف بہت مقبول تھی لیکن اب کورونا وائرس کی وبا نے رات بھر جاری رہنے والی سرگرمیوں کو پوری طرح منجمد کر رکھا ہے۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/G. Herbert
برازیل: کوپا کابانا، ریو ڈی جنیرو
برازیلی بندرگاہی اور سیاحتی شہر ریو ڈی جنیرو میں بھی کووڈ انیس کی بیماری نے ہُو کا عالم طاری کر رکھا ہے۔ ایسا لگتا ہے کے شہر پر کسی بھوت نے قبضہ کر لیا ہے۔ اس کا ساحلی علاقہ کوپا کابانا کبھی قہقہوں اور کھیلتی زندگی سے عبارت تھا اب وہاں صرف بحر اوقیانوس کی موجیں ساحل سے ٹکراتی ہیں۔
تصویر: picture-alliance/AA/F. Teixeira
اوپرا ہاؤس، سڈنی
آسٹریلوی شہر سڈنی کا اوپرا ہاؤس دنیا میں اپنے منفرد طرز تعمیر کی وجہ سے مقبول ہے۔ اس اوپرا ہاؤس کا یہ سب کے لیے پیغام ہے کہ اپنے اپنے گھروں میں مقیم رہیں۔ اوپرا ہاؤس کے دروازے تاحکم ثانی بند کر دیے گئے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Aap/B. De Marchi
عظیم دیوارِ چین
کورونا وائرس کی بیماری نے چین میں جنم لیا تھا۔ وبا کے شدید ترین دور میں سارے چین میں لاک ڈاؤن تھا۔ رواں برس مارچ کے اختتام پر عجوبہٴ روزگار تاریخی دیوارِ چین کو ملکی سیاحوں کے لیے کھولا گیا۔ یہ تصویر دیوار کو کھولنے کے بعد کی ہے جو ساری دنیا کے لیے امید کا پیغام ہے کہ اچھے دن قریب ہیں۔